سیکیورٹی اداروں کوعالمی دہشت گردتنظیم کے فنانسرحاجی بلوچ کی تلاش
حاجی بلوچ رمزی یوسف کابھائی اورخالدشیخ محمدکابھتیجاہے،لوٹی ہوئی رقم افغانستان منتقل کرتاہے
بلوچستان سے گرفتار ''را'' کے حاضرسروس افسرکل بھاشن یادیو کے ایک عالمی کالعدم تنظیم کے پاکستان میں موجود اہم ترین فنانسرسے تعلقات کے انکشاف کے بعد سندھ سمیت ملک بھرمیں ہونے والی دہشت گردی میں ''را'' کے ملوث ہونے پراب کوئی شک باقی نہیں رہا،دوسری طرف دہشت گردی کرنے کیلیے کالعدم جہادی اورعلیحدگی پسندتنظیموں کاگٹھ جوڑبھی کھل کرسامنے آگیا ہے۔
اس تناظر میں ملکی قومی سلامتی کے اداروںکااگلاہدف کالعدم تنظیم کافنانسرحاجی بلوچ ہے اوریہ وہی حاجی بلوچ ہے جس کے متعلق سانحہ صفورا کااہم کردار طاہرمنہاس پہلے ہی جے آئی ٹی کے سامنے انکشاف کرچکاہے۔حاجی بلوچ کے نام سے معروف کالعدم تنظیم کایہ فنانسرعبدالباسط کریم المعروف رمزی یوسف کاسگابھائی ہے جبکہ رمزی یوسف کو شہید وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے دورحکومت میں فروری1995میں گرفتارکیاگیا تھا۔
رمزی یوسف امریکاکو1993میں ہونے والے ورلڈٹریڈسینٹربم دھماکے اوربحرالکاہل کے اوپر11امریکی جہازوں کی ممکنہ تباہی کے ناکام منصوبے میں مطلوب بتایاجاتا تھا جبکہ اس کی گرفتاری پر20لاکھ ڈالر انعام مقررتھا،بینظیردورحکومت میں اسے امریکا کے حوالے کردیا گیاتھا اورامریکی عدالت نے 1998 میں اسے240 سال قید تنہائی اور45 ملین ڈالرجرمانے کی سزا سنائی تھی۔
حاجی بلوچ کا ایک اورتعارف خالدمحمدشیخ بھی ہے جوکہ حاجی بلوچ کے سگے چچاہیں،خالد شیخ محمدکوامریکاکی جانب سے 11ستمبرسال2001میں ورلڈٹریڈسینٹر سے جہاز ٹکرانے کے منصوبے کا ماسٹرمائنڈ قراردیا جاتارہاہے۔خالدشیخ محمدکو پرویزمشرف کے دورحکومت میں یکم فروری 2003 کو راوالپنڈی کے ایک گھر سے گرفتار کیا گیاتھا اوربعدازاں انھیں بھی امریکاکے حوالے کردیا گیاتھا۔
حاجی بلوچ کانام اس وقت زیادہ ابھر کر سامنے آیا جب پولیس اورسیکیورٹی اداروںنے سانحہ صفوراکے اہم کردار طاہر منہاس کو گرفتارکیا۔ طاہر منہاس نے بھی جے آئی ٹی میں حاجی بلوچ سے اپنے رابطوں اورحاجی بلوچ کی جانب سے دہشت گردی کے لیے افرادی قوت اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے کااقرارکیاتھا۔
طاہرمنہاس اورحاجی بلوچ کی پہلی ملاقات 2012میں القائدہ برصغیرکے سربراہ عمرعرف جلال چانڈیوکاٹھیو نے ملیرکے علاقے میں کرائی تھی اوراس ملاقات کے بعدحاجی بلوچ نے طاہرمنہاس کورہائش کیلیے ملیرکے علاقے میں ہی ایک فارم ہاؤس بھی دیاتھا۔ذرائع کے مطابق حاجی بلوچ کالعدم القائدہ کافنانسر ہے جبکہ وہ کالعدم تنظیم کی جانب سے دہشت گردکارروائیوں کے لیے لاجسٹک سپورٹ بھی فراہم کرتاہے۔
اس تناظر میں ملکی قومی سلامتی کے اداروںکااگلاہدف کالعدم تنظیم کافنانسرحاجی بلوچ ہے اوریہ وہی حاجی بلوچ ہے جس کے متعلق سانحہ صفورا کااہم کردار طاہرمنہاس پہلے ہی جے آئی ٹی کے سامنے انکشاف کرچکاہے۔حاجی بلوچ کے نام سے معروف کالعدم تنظیم کایہ فنانسرعبدالباسط کریم المعروف رمزی یوسف کاسگابھائی ہے جبکہ رمزی یوسف کو شہید وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے دورحکومت میں فروری1995میں گرفتارکیاگیا تھا۔
رمزی یوسف امریکاکو1993میں ہونے والے ورلڈٹریڈسینٹربم دھماکے اوربحرالکاہل کے اوپر11امریکی جہازوں کی ممکنہ تباہی کے ناکام منصوبے میں مطلوب بتایاجاتا تھا جبکہ اس کی گرفتاری پر20لاکھ ڈالر انعام مقررتھا،بینظیردورحکومت میں اسے امریکا کے حوالے کردیا گیاتھا اورامریکی عدالت نے 1998 میں اسے240 سال قید تنہائی اور45 ملین ڈالرجرمانے کی سزا سنائی تھی۔
حاجی بلوچ کا ایک اورتعارف خالدمحمدشیخ بھی ہے جوکہ حاجی بلوچ کے سگے چچاہیں،خالد شیخ محمدکوامریکاکی جانب سے 11ستمبرسال2001میں ورلڈٹریڈسینٹر سے جہاز ٹکرانے کے منصوبے کا ماسٹرمائنڈ قراردیا جاتارہاہے۔خالدشیخ محمدکو پرویزمشرف کے دورحکومت میں یکم فروری 2003 کو راوالپنڈی کے ایک گھر سے گرفتار کیا گیاتھا اوربعدازاں انھیں بھی امریکاکے حوالے کردیا گیاتھا۔
حاجی بلوچ کانام اس وقت زیادہ ابھر کر سامنے آیا جب پولیس اورسیکیورٹی اداروںنے سانحہ صفوراکے اہم کردار طاہر منہاس کو گرفتارکیا۔ طاہر منہاس نے بھی جے آئی ٹی میں حاجی بلوچ سے اپنے رابطوں اورحاجی بلوچ کی جانب سے دہشت گردی کے لیے افرادی قوت اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنے کااقرارکیاتھا۔
طاہرمنہاس اورحاجی بلوچ کی پہلی ملاقات 2012میں القائدہ برصغیرکے سربراہ عمرعرف جلال چانڈیوکاٹھیو نے ملیرکے علاقے میں کرائی تھی اوراس ملاقات کے بعدحاجی بلوچ نے طاہرمنہاس کورہائش کیلیے ملیرکے علاقے میں ہی ایک فارم ہاؤس بھی دیاتھا۔ذرائع کے مطابق حاجی بلوچ کالعدم القائدہ کافنانسر ہے جبکہ وہ کالعدم تنظیم کی جانب سے دہشت گردکارروائیوں کے لیے لاجسٹک سپورٹ بھی فراہم کرتاہے۔