چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے قومی کرکٹ تباہ کردی وقار یونس
پاکستان کی کرکٹ میں جتنی سیاست ہے اتنی تو پارلیمنٹ میں بھی نہیں ہوتی ہوگی، ہیڈ کوچ
قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ وقار یونس کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے قومی کرکٹ تباہ کردی ہے جب کہ پاکستان کی کرکٹ میں جتنی سیاست ہے اتنی تو پارلیمنٹ میں بھی نہیں ہوتی ہوگی۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ وقار یونس نے ٹیم کی حالیہ کارکردگی سے متعلق اپنی رپورٹ لیک ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں چیئرمین پی سی بی سے پوچھنے آیا تھا کہ میری رپورٹ خفیہ تھی وہ لیک کیسے ہوئی لیکن شہریارخان اور نجم سیٹھی نے مجھ سے بات کرنا بھی گوارا نہیں کیا، انہوں نے دوسرے کمرے میں بیٹھے بیٹھے مجھے فون پر کہا کہ آج ملاقات نہیں ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ میری رپورٹ سے منفی چیزیں نکال کر اس کا تماشہ بنانا چاہتے ہیں اور رپورٹ میں سے اپنی پسند کی چیزیں نکال کر چلادی جاتی ہیں لہٰذا میں وزیراعظم نوازشریف سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ پی سی بی کے معاملات کا خود نوٹس لیں، وزیر اعظم مجھے نہیں بلاتے تو بھی ان سے ملنے کی کوشش کروں گا۔
وقار یونس کا کہنا تھا سب کو پتہ ہے قومی کرکٹ میں خرابیاں کہاں ہیں، ایک دوسرے پر الزامات لگانے کے بجائے اس کا حل نکالا جانا چاہیے جب کہ پاکستان کی کرکٹ میں جتنی سیاست ہے اتنی تو پارلیمنٹ میں بھی نہیں ہوتی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ کچھ اینکرز کس کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں، ایسے لوگوں نے قومی کرکٹ کو تباہ کردیا اور ان میں پی سی بی میں بیٹھے لوگ بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اپنی نوکری کی کوئی فکر نہیں، میں نے ساری زندگی اس کرکٹ کو دی اور میں واپس آسٹریلیا چلا جاؤں گا لیکن خدا کا واسطہ ان چیزوں کو جانے دیں، افسوس کہ ہماری کرکٹ کہاں سے کہاں پہنچ گئی۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ ہم سب کے استعفے سے معاملات درست ہوتے ہیں تو وہ بھی کرکے دیکھ لیا جائے لیکن اس سے کچھ نہیں ہوگا جب تک اوپرسے نیچے تک خرابیاں درست نہیں کرلی جاتی، مجھے نہیں معلوم اصل ذمے دار کون ہے ، یہ ہمیں معلوم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کے مسائل ہیں لیکن مجھے ہرگز نہیں پتہ کہ سلیکٹرز کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے، سلیکشن کمیٹی 15 کھلاڑیوں کا انتخاب کمبی نیشن کے مطابق نہیں کرتی رہی۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سیٹ اپ میں لوگ باہر سے آنے چاہئیں۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ وقار یونس نے ٹیم کی حالیہ کارکردگی سے متعلق اپنی رپورٹ لیک ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں چیئرمین پی سی بی سے پوچھنے آیا تھا کہ میری رپورٹ خفیہ تھی وہ لیک کیسے ہوئی لیکن شہریارخان اور نجم سیٹھی نے مجھ سے بات کرنا بھی گوارا نہیں کیا، انہوں نے دوسرے کمرے میں بیٹھے بیٹھے مجھے فون پر کہا کہ آج ملاقات نہیں ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ میری رپورٹ سے منفی چیزیں نکال کر اس کا تماشہ بنانا چاہتے ہیں اور رپورٹ میں سے اپنی پسند کی چیزیں نکال کر چلادی جاتی ہیں لہٰذا میں وزیراعظم نوازشریف سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ پی سی بی کے معاملات کا خود نوٹس لیں، وزیر اعظم مجھے نہیں بلاتے تو بھی ان سے ملنے کی کوشش کروں گا۔
وقار یونس کا کہنا تھا سب کو پتہ ہے قومی کرکٹ میں خرابیاں کہاں ہیں، ایک دوسرے پر الزامات لگانے کے بجائے اس کا حل نکالا جانا چاہیے جب کہ پاکستان کی کرکٹ میں جتنی سیاست ہے اتنی تو پارلیمنٹ میں بھی نہیں ہوتی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ کچھ اینکرز کس کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں، ایسے لوگوں نے قومی کرکٹ کو تباہ کردیا اور ان میں پی سی بی میں بیٹھے لوگ بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اپنی نوکری کی کوئی فکر نہیں، میں نے ساری زندگی اس کرکٹ کو دی اور میں واپس آسٹریلیا چلا جاؤں گا لیکن خدا کا واسطہ ان چیزوں کو جانے دیں، افسوس کہ ہماری کرکٹ کہاں سے کہاں پہنچ گئی۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ ہم سب کے استعفے سے معاملات درست ہوتے ہیں تو وہ بھی کرکے دیکھ لیا جائے لیکن اس سے کچھ نہیں ہوگا جب تک اوپرسے نیچے تک خرابیاں درست نہیں کرلی جاتی، مجھے نہیں معلوم اصل ذمے دار کون ہے ، یہ ہمیں معلوم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کے مسائل ہیں لیکن مجھے ہرگز نہیں پتہ کہ سلیکٹرز کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے، سلیکشن کمیٹی 15 کھلاڑیوں کا انتخاب کمبی نیشن کے مطابق نہیں کرتی رہی۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سیٹ اپ میں لوگ باہر سے آنے چاہئیں۔