خطے کی بہتری سارک ممالک کا تعاون ناگزیر
پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک میں دوران زچگی زچہ و نوزائیدگان کی اموات کی شرح انتہائی تشویش ناک ہے
جنوبی ایشیائی ممالک میں ماں اور بچے کی صحت کے حوالے سے منعقدہ علاقائی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر پاکستان ممنون حسین نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے بہترین مستقبل کے لیے سارک ممالک ایک دوسرے سے تعاون کریں۔
خطے کو درپیش مسائل، امن و امان کی صورتحال، دہشت گردی، صحت و تعلیم کے شعبوں کی تنزلی اور ترقی کی راہ میں حائل دیگر رکاوٹوں کے تناظر میں صدر مملکت کی اس خواہش کو خوش امیدی کا استعارہ قرار دیا جاسکتا ہے، سارک ممالک کو بھی موجودہ دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے باہمی تعاون کی جانب پیش قدمی کرنی چاہیے، جو نہ صرف ان ممالک بلکہ خطے کی مجموعی صورتحال کی بہتری اور تابناک مستقبل کے لیے ناگزیر ہے۔
مذکورہ کانفرنس کا اہتمام وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کی جانب سے کیا گیا تھا۔ صدر مملکت کا یہ کہنا بالکل صائب ہے کہ خطے کے بہت سے مسائل ایک جیسے ہیں جنھیں مل کر ختم کیا جا سکتا ہے۔ خطے کی جغرافیائی صورتحال، یکساں موسم اور دیگر محرکات کے باعث نہ صرف صحت کے مسائل مشترک ہیں بلکہ دیگر عوامل میں بھی ایک جیسی پریشانیوں و مشکلات کا سامنا ہے، ایسے میں اگر تمام سارک ممالک ایک دوسرے سے باہمی تعاون کرتے ہوئے صحت و دیگر شعبہ جات میں موثر حکمت عملی مرتب کریں اور مسائل کے حل میں ایک دوسرے کا ہاتھ بٹائیں تو نہایت سرعت کے ساتھ مثبت نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک میں دوران زچگی زچہ و نوزائیدگان کی اموات کی شرح انتہائی تشویش ناک ہے جس پر قابو پانا انتہائی ضروری ہے۔ وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے ماں اور بچے کی صحت کے حوالے سے جو دس نکاتی پلان تیار کیا ہے وہ خوش آیند ہے۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان ماں اور نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات میں کمی کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مدد سے اقدامات کررہا ہے، ماؤں، نوزائیدہ بچوں کی صحت حکومتی ترجیحات میں شامل ہے۔
یقیناً کانفرنس سے خامیوں کی نشاندہی کرنے میں مدد ملے گی لیکن ملک میں صحت کے شعبے پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، قابل افسوس امر یہ ہے کہ ملکی بجٹ میں صحت و تعلیم جیسے اہم شعبوں کا بجٹ نہایت قلیل حصہ مختص کیا جاتا ہے، شعبہ صحت میں پھیلے انگنت مسائل کے تناظر میں یہ 'اونٹ کے منہ میں زیرہ' کے مترادف ہے۔ صحت کے شعبے میں سارک کی مشترکہ فنڈنگ خطے کے ترقی پذیر ممالک کے ہشت پہلو مسائل کے حل میں معاون ثابت ہوگی۔ خطے کے بہترین مستقبل کے لیے سارک ممالک کا باہمی تعاون ناگزیر ہے۔
خطے کو درپیش مسائل، امن و امان کی صورتحال، دہشت گردی، صحت و تعلیم کے شعبوں کی تنزلی اور ترقی کی راہ میں حائل دیگر رکاوٹوں کے تناظر میں صدر مملکت کی اس خواہش کو خوش امیدی کا استعارہ قرار دیا جاسکتا ہے، سارک ممالک کو بھی موجودہ دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے باہمی تعاون کی جانب پیش قدمی کرنی چاہیے، جو نہ صرف ان ممالک بلکہ خطے کی مجموعی صورتحال کی بہتری اور تابناک مستقبل کے لیے ناگزیر ہے۔
مذکورہ کانفرنس کا اہتمام وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کی جانب سے کیا گیا تھا۔ صدر مملکت کا یہ کہنا بالکل صائب ہے کہ خطے کے بہت سے مسائل ایک جیسے ہیں جنھیں مل کر ختم کیا جا سکتا ہے۔ خطے کی جغرافیائی صورتحال، یکساں موسم اور دیگر محرکات کے باعث نہ صرف صحت کے مسائل مشترک ہیں بلکہ دیگر عوامل میں بھی ایک جیسی پریشانیوں و مشکلات کا سامنا ہے، ایسے میں اگر تمام سارک ممالک ایک دوسرے سے باہمی تعاون کرتے ہوئے صحت و دیگر شعبہ جات میں موثر حکمت عملی مرتب کریں اور مسائل کے حل میں ایک دوسرے کا ہاتھ بٹائیں تو نہایت سرعت کے ساتھ مثبت نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک میں دوران زچگی زچہ و نوزائیدگان کی اموات کی شرح انتہائی تشویش ناک ہے جس پر قابو پانا انتہائی ضروری ہے۔ وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے ماں اور بچے کی صحت کے حوالے سے جو دس نکاتی پلان تیار کیا ہے وہ خوش آیند ہے۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان ماں اور نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات میں کمی کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مدد سے اقدامات کررہا ہے، ماؤں، نوزائیدہ بچوں کی صحت حکومتی ترجیحات میں شامل ہے۔
یقیناً کانفرنس سے خامیوں کی نشاندہی کرنے میں مدد ملے گی لیکن ملک میں صحت کے شعبے پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، قابل افسوس امر یہ ہے کہ ملکی بجٹ میں صحت و تعلیم جیسے اہم شعبوں کا بجٹ نہایت قلیل حصہ مختص کیا جاتا ہے، شعبہ صحت میں پھیلے انگنت مسائل کے تناظر میں یہ 'اونٹ کے منہ میں زیرہ' کے مترادف ہے۔ صحت کے شعبے میں سارک کی مشترکہ فنڈنگ خطے کے ترقی پذیر ممالک کے ہشت پہلو مسائل کے حل میں معاون ثابت ہوگی۔ خطے کے بہترین مستقبل کے لیے سارک ممالک کا باہمی تعاون ناگزیر ہے۔