اپنی اداکاری سب سے زیادہ پسند ہے سشانت سنگھ

اپنی مرضی کا کام کرتا ہوں۔ اچھا کھا رہا ہوں، اس لیے مجھے اپنے فیصلوں پر کوئی پچھتاوا نہیں۔

سشانت نے ’’ ستیہ‘‘ میں منفی رول کیا تھا۔ فوٹو : فائل

سشانت سنگھ کے کیریر کی ابتدا رام گوپال ورما کی فلم ''ستیہ'' سے ہوئی تھی۔

اس فلم کے نمایاں اداکاروں میں منوج باجپائی بھی شامل تھے۔ '' ستیہ''کی ریلیز کے بعد منوج تو شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے لیکن شہرت کی دیوی سشانت سے روٹھی رہی۔ اس کے بعد بھی سشانت نے متعدد فلمیں کیں لیکن وہ صف اول کے اداکاروں میں شامل نہ ہوسکا، حالاں کہ ٹیلنٹ کے معاملے میں وہ کسی سے کم نہیں۔ سشانت کا کہنا ہے،'' ستیہ میں منوج کا مرکزی کردار تھا جب کہ میرے صرف دو تین سین تھے، اس کے باوجود میں فلم انڈسٹری میں موجود رہا اور میں نے کئی بہترین فلمیں کیں۔ دوسری بات یہ کہ روایتی کمرشیل فلمیں کبھی میری ترجیح نہیں رہیں اور نہ ہی میں نے کبھی ایسی فلمیں بنانے والوں سے رابطہ کیا۔ میں اپنی مرضی کا کام کرتا ہوں۔ اچھا خاصا کھا پی رہا ہوں، اس لیے مجھے اپنے فیصلوں پر کوئی پچھتاوا نہیں۔''

بولی وڈ میں کسی اداکار کا پہلی فلم میں کیا گیا رول بہت اہمیت رکھتا ہے کیوں کہ بعد میں اسے اسی طرح کے رول ملنے لگتے ہیں۔ سشانت نے '' ستیہ'' میں منفی رول کیا تھا،اس کے بعد اسے اسی طرح کے کردار ملنے لگے۔ اس بارے میں اداکار کہتا ہے،'' میں نے اپنی مرضی سے، ایک منفی رول سے اپنے کیریر کی شروعات کرنے کا فیصلہ نہیں کیا تھا۔ جو پہلا رول مجھے اچھا لگا وہ میں نے قبول کرلیا۔ اب وہ رول منفی تھا تو مجھ پر منفی کرداروں کے لیے موزوں اداکار کی چھاپ لگ گئی اور مجھے اسی طرح کے رول ملنے لگے۔ مجھے ہلکے پھلکے رول پسند نہیں۔ میں ہمیشہ مضبوط کرداروں کو پسند کرتا ہوں، چاہے فلم کامیڈی ہو یا سنجیدہ۔ ''

گذشتہ دنوں یہ خبریں آئی تھیں کہ سشانت نے اپنے کیریر میں بڑے بینر کی کئی فلموں میں اداکاری کرنے سے انکار کردیا تھا، تاہم وہ ان خبروں کو غلط قرار دیتا ہے،''یہ بات درست نہیں کہ میں نے بڑے بینر کی کسی فلم میں کام کرنے سے انکار کیا ہو۔ مجھے نہیں یاد کہ کبھی میں نے اپنے کسی انٹرویو میں یہ بات کہی ہو۔ انکار کا سوال تو اس وقت پیدا ہوتا ہے جب فلم میں کام کرنے کی پیش کش ہو۔ ہاں، میں نے ان فلموں میں رول کرنے سے ضرور انکار کیا ہے، جن میں مجھے اپنا رول پسند نہیں آیا۔ میری نظر صرف اپنے کردار پر ہوتی ہے، میں یہ نہیں دیکھتا کہ کاسٹ میں کون کون سے اداکار شامل ہیں۔ اگر میرا رول ہی ڈھنگ کا نہیں ہوگا تو بڑے ناموں سے مجھے کیا فائدہ ہوگا۔''


بولی وڈ میں کچھ برسوں سے رجحان تبدیل ہوا ہے اور ایسے ہدایت کار سامنے آئے ہیں جو حقیقت پر مبنی غیرروایتی فلمیں بنارہے ہیں۔ اس رجحان کے بارے میں سشانت کے خیالات کچھ یوں ہیں،''میں نے اس رجحان کی پیش گوئی چھے سات سال پہلے دیے گئے انٹرویو میں کی تھی۔ میں نے کہا تھا اب یا توساٹھ کروڑ کی فلمیں چلیں گی یا پھر چھے سات کروڑ کی۔ وہ جو بیچ کے اداکار ہوتے تھے، جو نہ تو نووارد تھے اور نہ ہی اسٹار، ان کا وقت چلا گیا ہے۔ اب یا تو ہالی وڈ کی طرح ایسی فلمیں بنیں گی جن میں کہانی ہیرو ہوگی یا پھر سلمان اور شاہ رخ کی فلمیں کام یاب ہوں گی۔''

بولی وڈ میں کچھ عرصے سے'' سو کروڑ کلب''کی اصطلاح رائج ہوگئی ہے۔ اس سے مراد وہ فلمیں ہیں جن کی تکمیل پر کم از کم ایک سو کروڑ روپے کی لاگت آئی ہو۔ اس بارے میں سشانت کے خیالات کچھ یوں ہیں،'' آپ کیا سمجھتے ہیں کہ ان فلموں کے ناظرین کیا دیکھنے آتے ہیں؟ وہ صرف اپنے پسندیدہ سپراسٹارز کو پردے پر دیکھنے میں دل چسپی رکھتے ہیں۔ اس سے زیادہ ان کے نزدیک کسی چیز کی اہمیت نہیں۔ ' ایک تھا ٹائیگر' کی مثال لیں۔ ہیرو، سلمان ہونے کے علاوہ اس فلم کا اسکرپٹ بھی بہت اچھا تھا، لیکن آڈینس کو یہ فلم ' وانٹڈ' اور ' دبنگ' کی طرح پسند نہیں آئی۔ فلم ساز بھی اس حقیقت کو سمجھتے ہیں اور اسی لیے وہ سلمان اور شاہ رخ خان جیسے سپراسٹارز کو لے کر فلمیں بنارہے ہیں۔ ''

سشانت نے اپنے کیریر میں کئی نام ور اداکاروں کے ساتھ فلمیں کی ہیں۔ سشانت کو ان میں سے سب سے زیادہ کون پسند ہے؟ سشانت کی اداکاری کی طرح اس سوال کا جواب بھی منفرد تھا،'' مجھے اپنی اداکاری سب سے زیادہ پسند ہے۔ اگر میں ہی اپنی اداکاری پسند نہیں کروں گا تو دنیا کیسے کرے گی۔ اگر میں دوسروں کی تعریف کرنے لگا تو مجھے تو کام چھوڑنا پڑے گا۔ ''

سشانت کچھ عرصے سے فلموں سے دور تھا لیکن اب وہ دوبارہ فلمی دنیا میں مصروف ہونے کے لیے تیار ہے۔ سشانت کا کہنا ہے کہ اس نے ڈائریکٹر کے سی بوکاڈیا کی ایک فلم سائن کرلی ہے جس کے اداکاروں میں اس کے علاوہ اتل کلکرنی، اوم پوری اور انوپم کھیر شامل ہیں۔ اس فلم میں جیکی شروف منفی رول کریں گے۔ اس کے علاوہ دو مزید فلموں کے سلسلے میں بھی اس کی بات چیت چل رہی ہے۔
Load Next Story