ٹی 20 ورلڈکپ میں ناکامی جوابدہی ناگزیر
حکومت کو کرکٹ کی موجودہ صورت حال پر فوری ایکشن لیناچاہیے تاکہ مستقبل میں اچھی ٹیم تیار کی جا سکے۔
قومی کرکٹ ٹیم کی مایوس کن کارکردگی سے ملک کے لاکھوں شائقین کرکٹ کو جس رنج و صدمہ سے دوچار ہونا پڑا ہے، حیرت ہے کہ اس کا کرکٹ بورڈ کے کرتادھرتاؤں پر کوئی اثر نہیں ہوا بلکہ ٹیم کے کپتان، منیجر، چیف سلیکٹر اور کوچ کا غیر حقیقت پسندانہ طرز عمل اور بیانات جلتی پر تیل کام دے رہے ہیں۔
ٹیم کے شاہینوں اور ٹیم بھیجنے والوں کی طرف سے میڈیا کے زبردست دباؤ کے بعد بھی کسی کا حقیقی ندامت اور پشیمانی کا اعتراف سامنے نہیں آیا اور نہ کسی ذمے دار کی جانب سے استعفیٰ دینے کا اعلان ہوا بلکہ کرکٹ کے مقتدر حلقوں کی یہ کوشش ہے کہ معاملہ ''رات گئی بات گئی'' کی طرح دبا دیا جائے۔ کپتان آفریدی کی ناکامی ہمہ جہتی تھی، منیجر نے ملبہ کپتان پر گرا کر دامن جھاڑ لیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے قذافی اسٹیڈیم کے باہر میڈیا کے نمایندوں کے سامنے اپنے مستعفی ہونے کی خبروں کی تردید کر دی، چیف سلیکٹر نے بھی مستعفی ہونے سے پہلو تہی کی جب کہ ٹیم کے کوچ وقار یونس نے خود کو بچانے کے لیے کافی تگ و دو کی نہ صرف پریس کانفرنس میں میڈیا کے سامنے بورڈ حکام پر پھٹ پڑے بلکہ وزیر کھیل ریاض حسین پیرزادہ کے پاس بھی جا پہنچے۔
دوسری جانب کپتان شاہد آفریدی نے معنی خیز خاموشی اختیارکی ہوئی ہے، انھوں نے ایک ویڈیو پیغام میں قوم سے معافی مانگنے پر اکتفا کیا مگر ٹیم کی شکست کی گونج بالآخر پارلیمنٹ تک بھی جا پہنچی، اراکین پیپلزپارٹی نے پاکستان میں کرکٹ کی موجودہ صورتحال سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرا دیا جس میں وزیر اعظم جو پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیٹرن انچیف ہیں کی توجہ پاکستان کی کرکٹ کی طرف دلاتے ہوئے کہا ہے کہ ایشیا کپ اور ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کی ٹیم مسلسل ناکام ہوئی ہے، حکومت کو کرکٹ کی موجودہ صورت حال پر فوری ایکشن لیناچاہیے تاکہ مستقبل میں اچھی ٹیم تیار کی جا سکے۔
ٹیم کے شاہینوں اور ٹیم بھیجنے والوں کی طرف سے میڈیا کے زبردست دباؤ کے بعد بھی کسی کا حقیقی ندامت اور پشیمانی کا اعتراف سامنے نہیں آیا اور نہ کسی ذمے دار کی جانب سے استعفیٰ دینے کا اعلان ہوا بلکہ کرکٹ کے مقتدر حلقوں کی یہ کوشش ہے کہ معاملہ ''رات گئی بات گئی'' کی طرح دبا دیا جائے۔ کپتان آفریدی کی ناکامی ہمہ جہتی تھی، منیجر نے ملبہ کپتان پر گرا کر دامن جھاڑ لیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان نے قذافی اسٹیڈیم کے باہر میڈیا کے نمایندوں کے سامنے اپنے مستعفی ہونے کی خبروں کی تردید کر دی، چیف سلیکٹر نے بھی مستعفی ہونے سے پہلو تہی کی جب کہ ٹیم کے کوچ وقار یونس نے خود کو بچانے کے لیے کافی تگ و دو کی نہ صرف پریس کانفرنس میں میڈیا کے سامنے بورڈ حکام پر پھٹ پڑے بلکہ وزیر کھیل ریاض حسین پیرزادہ کے پاس بھی جا پہنچے۔
دوسری جانب کپتان شاہد آفریدی نے معنی خیز خاموشی اختیارکی ہوئی ہے، انھوں نے ایک ویڈیو پیغام میں قوم سے معافی مانگنے پر اکتفا کیا مگر ٹیم کی شکست کی گونج بالآخر پارلیمنٹ تک بھی جا پہنچی، اراکین پیپلزپارٹی نے پاکستان میں کرکٹ کی موجودہ صورتحال سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرا دیا جس میں وزیر اعظم جو پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیٹرن انچیف ہیں کی توجہ پاکستان کی کرکٹ کی طرف دلاتے ہوئے کہا ہے کہ ایشیا کپ اور ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کی ٹیم مسلسل ناکام ہوئی ہے، حکومت کو کرکٹ کی موجودہ صورت حال پر فوری ایکشن لیناچاہیے تاکہ مستقبل میں اچھی ٹیم تیار کی جا سکے۔