اذلان شاہ کپ قومی ہاکی کے ’’بڑوں‘‘ میں اختلافات
ایئرپورٹ کے لیے روانہ ہونے لگی توعبدالکریم خان اورکاشف جاوید کو بتایا گیاکہ وہ ٹیم کے ساتھ ملائیشیا نہیں جارہے۔
سلطان اذلان شاہ کپ سے قبل ہی پاکستان ہاکی فیڈریشن، ٹیم مینجمنٹ اور سلیکشن کمیٹی اختلافات کے گرداب میں پھنس کر رہ گئی، عبدالکریم خان اورکاشف جاوید کی جگہ راشد محمود اور رضوان سینئر ٹیم میں واپس آ گئے۔
حنیف خان اور کرنل محسن کے بطور ٹیم منیجر اور اسسٹنٹ ٹیم منیجر تقرر اور کوچ کے من پسند فیصلوں نے کئی سوالات کو جنم ے دیا۔ ذرائع کے مطابق جمعے کی شب ٹیم مینجمنٹ کو راشد محمود اوررضوان سینئر کی کال موصول ہوئی جس میں دونوں پلیئرز نے ٹیم کے لیے اپنی دستیابی ظاہر کی، کھلاڑیوں کے مطابق وہ ہالینڈ سے براہ راست ملائیشیا پہنچ جائیں گے، صبح قومی ہاکی ٹیم اذلان شاہ کپ کے لیے نیشنل ہاکی اسٹیڈیم لاہور سے ایئرپورٹ کے لیے روانہ ہونے لگی توعبدالکریم خان اورکاشف جاوید کو بتایا گیاکہ وہ ٹیم کے ساتھ ملائیشیا نہیں جارہے۔
یہ خبر سننے کے بعد دونوں پلیئرز کو مایوسی کے عالم میں گھر کی راہ لینا پڑی، یہ بات قابل ذکر ہے کہ سلیکشن کمیٹی کی طرف سے اعلان کر دہ 20 رکنی اسکواڈ میں دونوں کھلاڑی بھی شامل تھے، دوسرے پلیئرز کی طرح ان دونوں کے بھی ملائیشیا کے ویزے اورٹکٹوں کا انتظام کر لیا گیا تھا، یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ غیرملکی لیگزکے لیے این او سی جاری کرنے سے قبل پی ایچ ایف نے کھلاڑیوں سے حلف نامہ لکھوایا تھا، جس کے مطابق قومی کیمپ یا انٹرنیشنل ایونٹس کی صورت میں وہ لیگ ادھوری چھوڑ کر قومی ٹیم کو دستیاب ہوں گے۔
پی ایچ ایف کی اسی پالیسی کی وجہ سے کھلاڑی مالی نقصان کی پرواہ کیے بغیر نہ صرف قومی کیمپوں میں شریک ہوتے رہے بلکہ انٹرنیشنل ایونٹس میں ٹیم کی نمائندگی بھی کرتے رہے۔ ذرائع کے مطابق بغیر ٹرائلز راشد محمود اور رضوان سینئر کا انتخاب کیاگیا، اب ان کی دستیابی کے بعد نئے کھلاڑیوں کوعین موقع پر ڈراپ کرنے سے پی ایچ ایف اور ٹیم انتظامیہ پرانگلیاں اٹھیں گی، ذرائع کے مطابق ٹیم مینجمنٹ کے اس فیصلے سے بعض سلیکٹرز خفا ہیں اور وہ اس حوالے سے فیڈریشن حکام سے بات کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔مزید معلوم ہوا ہے کہ اذلان شاہ کیمپ کے لیے ہیڈکوچ اورٹیم منیجر کے درمیان بھی کچھ اختلافات ہیں۔
مزید معلوم ہوا ہے کہ ٹیم کے انتخاب میں اختلاف کی وجہ سے حنیف خان کیمپ چھوڑ کر کراچی چلے گئے تو ان کی جگہ کرنل محسن کو ٹیم منیجر بنا کر ملائیشیا بجھوانے کا فیصلہ کیا گیا لیکن فیڈریشن کے ایک عہدیدار ہرحال میں حنیف خان کو ٹیم کے ساتھ ملائیشیا بجھواناچاہتے تھے، وہ عہدیدار اورحنیف خان ماضی میں ٹیم کے ساتھ اکٹھے ذمے داریاں نبھاتے آئے تھے، اس صورت حال کے بعد حنیف خان کو ہیڈ کوچ بنانے کی پیشکش بھی کی گئی، ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ ایونٹ کے دوران خواجہ جنید ہی ٹیم کی کوچنگ کے فرائض انجام دیں گے، حنیف خان نے علامتی ہیڈ کوچ کے بجائے ٹیم منیجر بننے کوترجیح دی، اس صورت حال کے بعد پی ایچ ایف نے حنیف خان کو بطور منیجراورکرنل محسن کواسسٹنٹ منیجر ملائیشیا بجھوانے کا نوٹیفیکشن جاری کیا۔
حنیف خان اور کرنل محسن کے بطور ٹیم منیجر اور اسسٹنٹ ٹیم منیجر تقرر اور کوچ کے من پسند فیصلوں نے کئی سوالات کو جنم ے دیا۔ ذرائع کے مطابق جمعے کی شب ٹیم مینجمنٹ کو راشد محمود اوررضوان سینئر کی کال موصول ہوئی جس میں دونوں پلیئرز نے ٹیم کے لیے اپنی دستیابی ظاہر کی، کھلاڑیوں کے مطابق وہ ہالینڈ سے براہ راست ملائیشیا پہنچ جائیں گے، صبح قومی ہاکی ٹیم اذلان شاہ کپ کے لیے نیشنل ہاکی اسٹیڈیم لاہور سے ایئرپورٹ کے لیے روانہ ہونے لگی توعبدالکریم خان اورکاشف جاوید کو بتایا گیاکہ وہ ٹیم کے ساتھ ملائیشیا نہیں جارہے۔
یہ خبر سننے کے بعد دونوں پلیئرز کو مایوسی کے عالم میں گھر کی راہ لینا پڑی، یہ بات قابل ذکر ہے کہ سلیکشن کمیٹی کی طرف سے اعلان کر دہ 20 رکنی اسکواڈ میں دونوں کھلاڑی بھی شامل تھے، دوسرے پلیئرز کی طرح ان دونوں کے بھی ملائیشیا کے ویزے اورٹکٹوں کا انتظام کر لیا گیا تھا، یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ غیرملکی لیگزکے لیے این او سی جاری کرنے سے قبل پی ایچ ایف نے کھلاڑیوں سے حلف نامہ لکھوایا تھا، جس کے مطابق قومی کیمپ یا انٹرنیشنل ایونٹس کی صورت میں وہ لیگ ادھوری چھوڑ کر قومی ٹیم کو دستیاب ہوں گے۔
پی ایچ ایف کی اسی پالیسی کی وجہ سے کھلاڑی مالی نقصان کی پرواہ کیے بغیر نہ صرف قومی کیمپوں میں شریک ہوتے رہے بلکہ انٹرنیشنل ایونٹس میں ٹیم کی نمائندگی بھی کرتے رہے۔ ذرائع کے مطابق بغیر ٹرائلز راشد محمود اور رضوان سینئر کا انتخاب کیاگیا، اب ان کی دستیابی کے بعد نئے کھلاڑیوں کوعین موقع پر ڈراپ کرنے سے پی ایچ ایف اور ٹیم انتظامیہ پرانگلیاں اٹھیں گی، ذرائع کے مطابق ٹیم مینجمنٹ کے اس فیصلے سے بعض سلیکٹرز خفا ہیں اور وہ اس حوالے سے فیڈریشن حکام سے بات کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔مزید معلوم ہوا ہے کہ اذلان شاہ کیمپ کے لیے ہیڈکوچ اورٹیم منیجر کے درمیان بھی کچھ اختلافات ہیں۔
مزید معلوم ہوا ہے کہ ٹیم کے انتخاب میں اختلاف کی وجہ سے حنیف خان کیمپ چھوڑ کر کراچی چلے گئے تو ان کی جگہ کرنل محسن کو ٹیم منیجر بنا کر ملائیشیا بجھوانے کا فیصلہ کیا گیا لیکن فیڈریشن کے ایک عہدیدار ہرحال میں حنیف خان کو ٹیم کے ساتھ ملائیشیا بجھواناچاہتے تھے، وہ عہدیدار اورحنیف خان ماضی میں ٹیم کے ساتھ اکٹھے ذمے داریاں نبھاتے آئے تھے، اس صورت حال کے بعد حنیف خان کو ہیڈ کوچ بنانے کی پیشکش بھی کی گئی، ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ ایونٹ کے دوران خواجہ جنید ہی ٹیم کی کوچنگ کے فرائض انجام دیں گے، حنیف خان نے علامتی ہیڈ کوچ کے بجائے ٹیم منیجر بننے کوترجیح دی، اس صورت حال کے بعد پی ایچ ایف نے حنیف خان کو بطور منیجراورکرنل محسن کواسسٹنٹ منیجر ملائیشیا بجھوانے کا نوٹیفیکشن جاری کیا۔