افراط زرشرح رواںمالی سال 10 فیصد سے کم رہے گی
قیمتیں بڑھنے کی رفتار میں کمی انفلیشن سنگل ڈیجٹ میں رہنے کااشارہ ہے، ترجمان وزارت خزانہ
NORTH WAZIRISTAN:
ملک میں رواں مالی سال کے دوران افراط زر کی اوسط شرح 10 فیصد سے کم رہے گی جو بہتر اقتصادی صورتحال، صارفین کے بڑھتے ہوئے اعتماد اور قیمتوں میں کمی کا اشارہ ہے۔
یہ بات وزارت خزانہ کے ترجمان اور مشیر رانا اسد امین نے سرکاری خبرایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انھوں نے کہا کہ مجموعی طور پر جولائی 2012 سے جولائی2013 کے دوران افراط زر کی اوسط شرح سنگل ڈیجیٹ میں رہنے کی امید ہے، حالیہ چند مہینوں میں قیمتوں میں اضافے کی شرح میں نمایاں کمی مارکیٹ میں نرخ مستحکم ہونے اور عوام وکاروبار کیلیے ریلیف کی عکاسی کررہی ہے۔
خوراک اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی شرح سست پڑ رہی ہے اور اکتوبر 2012 میں قیمتیں بڑھنے کی رفتار جنوری 2008 کے بعد سے کم ترین رہی، یہ قیمتوں کی نگرانی، ضروری اشیا کی سپلائی یقینی بنانے اور کنٹرول اقتصادی پالیسی کے حوالے سے حکومتی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ انھوں نے کہاکہ ماضی میں قیمتیں بڑھنے کی شرح میں کمی کا نتیجہ قرضوں پر شرح سود میں کمی کی صورت میں نکلا تھا جبکہ اوسط شرح سود 2008 میں 15 فیصد سے کم ہو کر اکتوبر 2012 میں 10 فیصد پر آگئی، اس کا مطلب ہے کہ کاروباری طبقہ کم سود ادا کر رہا ہے۔
ملک میں رواں مالی سال کے دوران افراط زر کی اوسط شرح 10 فیصد سے کم رہے گی جو بہتر اقتصادی صورتحال، صارفین کے بڑھتے ہوئے اعتماد اور قیمتوں میں کمی کا اشارہ ہے۔
یہ بات وزارت خزانہ کے ترجمان اور مشیر رانا اسد امین نے سرکاری خبرایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انھوں نے کہا کہ مجموعی طور پر جولائی 2012 سے جولائی2013 کے دوران افراط زر کی اوسط شرح سنگل ڈیجیٹ میں رہنے کی امید ہے، حالیہ چند مہینوں میں قیمتوں میں اضافے کی شرح میں نمایاں کمی مارکیٹ میں نرخ مستحکم ہونے اور عوام وکاروبار کیلیے ریلیف کی عکاسی کررہی ہے۔
خوراک اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی شرح سست پڑ رہی ہے اور اکتوبر 2012 میں قیمتیں بڑھنے کی رفتار جنوری 2008 کے بعد سے کم ترین رہی، یہ قیمتوں کی نگرانی، ضروری اشیا کی سپلائی یقینی بنانے اور کنٹرول اقتصادی پالیسی کے حوالے سے حکومتی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ انھوں نے کہاکہ ماضی میں قیمتیں بڑھنے کی شرح میں کمی کا نتیجہ قرضوں پر شرح سود میں کمی کی صورت میں نکلا تھا جبکہ اوسط شرح سود 2008 میں 15 فیصد سے کم ہو کر اکتوبر 2012 میں 10 فیصد پر آگئی، اس کا مطلب ہے کہ کاروباری طبقہ کم سود ادا کر رہا ہے۔