غریب والدین اسپیشل بچوں کودارالسکون میں چھوڑنے پرمجبورہوگئے

ہرماہ 5 سے 6 اسپیشل بچوں کو دارالسکون میں داخل کیا جاتا ہے جو ذہنی و جسمانی طور پر معذور ہوتے ہیں، سروے

کشمیر روڈ پر قائم دارالسکون 1969 میں سسٹر گرٹر وڈ لیمنز نے قائم کیا جس کا آغاز 15 اسپیشل بچوں سے کیا گیا۔ فوٹو: ایکسپریس

KARACHI:
غربت ومفلسی کے باعث اسپیشل بچوںکے والدین ان کی بہترطورپردیکھ بھال نہیں کر پاتے جس کے باعث وہ انھیں دارالسکون میں چھوڑ جاتے ہیں۔

ایکسپریس سروے کے مطابق مفلسی کے باعث دارالسکون میں والدین ہرماہ 5سے6اسپیشل بچے چھوڑ جاتے ہیں، جن اسپیشل بچوں اوربالغ افرادکوسماج اور والدین قبول کرنے سے انکارکردیتے ہیںان کا ٹھکانہ دارالسکون ہے جس کی شہر بھر میں4شاخیں ہیں، جن میں سے ایک کشمیر روڈ پر قائم ہے جس میں250اسپیشل بچے و بالغ خواتین رہائش پذیرہیں جن میں نومولود بچے بھی شامل ہیں۔


اسپیشل بچوں میں سے بعض پیدائش کے بعد کسی بیماری میں مبتلا ہونے کے باعث مفلوج ہوئے اور کچھ بچے ایسے بھی ہیں جوگہرے صدمے کے باعث ذہنی طور پر متاثر ہوئے جبکہ پیدائشی طور پراسپیشل بچوں میں بیشتر بچے بستر پر بیٹھنے اورگردن سنبھالنے سے بھی قاصر ہیں، فزیو تھراپی اور اسپیشل اسکول کے قیام کے لیے دارالسکون کے قریب ہی نئی عمارت کی تعمیر کا کام جاری ہے، دارالسکون کو حکومت کی جانب سے کوئی مالی امداد نہیں دی جاتی تمام اخراجات مخیر حضرات کے مالی تعاون اور دیگر فنڈزسے پورے کیے جاتے ہیں،بیشتر لوگ بطور امداد، ڈائیپرز، سریلیک، وہیل چیئرز و دیگر سامان بھی مہیاکرتے ہیں۔

 
Load Next Story