کراچی اسٹاک مارکیٹ اتار چڑھاؤ کے بعد مندی 29 پوائنٹس گرگئے
انڈیکس 16213 پر آگیا، 44 فیصد شیئر پرائسز میں کمی۔
ملک میں دہشت گردی کے واقعات بالخصوص کراچی میں امن وامان کی صورتحال مزید سنگین ہونے، سیاسی سطح پر غیریقینی کیفیت اور موسم سرما کے آغاز پرایک فرٹیلائزر کمپنی کا گیس کنکشن منقطع ہونے کی اطلاعات کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج پیر کو اتار چڑھائو کے بعد ایک بار پھر مندی کی لپیٹ میں رہی۔
تاہم بعض شعبوں کی نچلی قیمتوں پر خریداری سرگرمیاں برقرار رہنے کے سبب انڈیکس کی16200 کی حد مستحکم رہی، مندی کے باعث44 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے5 ارب73 کروڑ34 لاکھ13 ہزار 908 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ مندی عارضی نوعیت کی ہے کیونکہ بیشتر کمپنیوں کے حصص کی موجودہ قیمتیں تاحال سرمایہ کاری کیلیے پرکشش ہیں، پیر کو ایم سی بی بینک، اینگرو کارپوریشن، دائود ہرکولیس اور پی پی ایل نے مندی میں اہم کردار ادا کیا، ٹریڈنگ کے دوران میوچل فنڈز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر32 لاکھ56 ہزار 534 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی۔
جس سے ایک موقع پر49.19 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن غیرملکیوں کی جانب سے7 لاکھ 5 ہزار 21 ڈالر، مقامی کمپنیوں کی جانب سے 11 لاکھ21 ہزار 693 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے10 لاکھ70 ہزار39 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے2 لاکھ42 ہزار530 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے ایک لاکھ17 ہزار251 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جس سے تیزی کے اثرات زائل ہوگئے اور مارکیٹ مندی سے دوچار ہوئی، نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس29.59 پوائنٹس گھٹ کر16213.68 ہو گیا۔
جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس61.56 پوائنٹس کمی سے 13269.90 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 48.98 پوائنٹس کمی سے 28271ہوگیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت2.30 فیصد کم رہا،مجموعی طور پر14 کروڑ94 لاکھ14 ہزار770 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ 331 کمپنیوں تک محدود رہا،162 کے بھائو میں اضافہ، 145 کے داموں میں کمی اور24 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
تاہم بعض شعبوں کی نچلی قیمتوں پر خریداری سرگرمیاں برقرار رہنے کے سبب انڈیکس کی16200 کی حد مستحکم رہی، مندی کے باعث44 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے5 ارب73 کروڑ34 لاکھ13 ہزار 908 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ مندی عارضی نوعیت کی ہے کیونکہ بیشتر کمپنیوں کے حصص کی موجودہ قیمتیں تاحال سرمایہ کاری کیلیے پرکشش ہیں، پیر کو ایم سی بی بینک، اینگرو کارپوریشن، دائود ہرکولیس اور پی پی ایل نے مندی میں اہم کردار ادا کیا، ٹریڈنگ کے دوران میوچل فنڈز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر32 لاکھ56 ہزار 534 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی۔
جس سے ایک موقع پر49.19 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن غیرملکیوں کی جانب سے7 لاکھ 5 ہزار 21 ڈالر، مقامی کمپنیوں کی جانب سے 11 لاکھ21 ہزار 693 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے10 لاکھ70 ہزار39 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے2 لاکھ42 ہزار530 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے ایک لاکھ17 ہزار251 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جس سے تیزی کے اثرات زائل ہوگئے اور مارکیٹ مندی سے دوچار ہوئی، نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس29.59 پوائنٹس گھٹ کر16213.68 ہو گیا۔
جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس61.56 پوائنٹس کمی سے 13269.90 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 48.98 پوائنٹس کمی سے 28271ہوگیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت2.30 فیصد کم رہا،مجموعی طور پر14 کروڑ94 لاکھ14 ہزار770 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ 331 کمپنیوں تک محدود رہا،162 کے بھائو میں اضافہ، 145 کے داموں میں کمی اور24 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔