اوپن مارکیٹ میں روئی کے بھاؤ برقرار اسپاٹ ریٹ گر گئے
دنیابھرمیں 2016-17 کے دوران روئی کی کھپت 23.9ملین ٹن متوقع ہے، رپورٹ
بین الاقوامی سطح پرروئی کی پیداواراور کھپت بڑھنے سے متعلق انٹرنیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی(آئی سی اے سی)کی جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ نے عالمی سطح پرروئی کی تجارتی سرگرمیوں میں وسعت اورقیمت میں اضافے کا باعث بناجبکہ پاکستان میںموسمی حالات کی وجہ سے کپاس کی کاشت میں تاخیرکے سبب روئی کی قیمت مستحکم رہیں اور توقع ہے کہ سوتی دھاگے کی خریداری سرگرمیاں ممکنہ طور پر بڑھنے سے رواں ہفتے روئی کی تجارتی سرگرمیوں اورقیمت میں تیزی رونما ہوسکتی ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کوبتایاکہ آئی سی اے سی کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق 2016-17 کے دوران دنیا بھر میں روئی کی کھپت پیداوار کے مقابلے میں 43 لاکھ 17 ہزار بیلز (480پائونڈ) زائد ہوگی جبکہ 2014-15 کے دوران بھی دنیا بھر میں روئی کی کھپت پیداوارکے مقابلے میں 81 لاکھ 29 ہزار بیلز زائد تھی۔ رپورٹ کے مطابق 2014-15 میں دنیابھرمیں اسٹاک ٹوکنزمشن شرح 91 فیصد تھی جو 2015-16 میں کم ہوکر 85.4 فیصد ہوگئی جبکہ 2016-17 میںیہ شرح 81.2 فیصد متوقع کی جارہی ہے۔
انہوں نے بتایاکہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2016-17 میں دنیا بھر میں 31.3 ملین ہیکٹر رقبے پر کپاس کاشت کی جائے گی جو پچھلے کاٹن ایئرکے مقابلے میں 1فیصدزائد ہے جبکہ دنیا بھر میں کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں 4 فیصد اضافے (723کلوگرام/ہیکٹر) اضافے کے باعث دنیا بھر میںکپاس کی پیداوار بھی 4 فیصد اضافے کے ساتھ 23ملین ٹن تک پہنچنے کی توقع ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں پچھلے سال کے مقابل 2016-17 کے دوران کپاس کی پیداوارمیں سب سے زیادہ 35فیصداضافہ پاکستان میں متوقع ہے جس کے بعدپاکستان میں کپاس کی پیداوار 2.1 ملین ٹن، بھارت میں 6.5ملین ٹن، امریکا میں 3.3ملین ٹن جبکہ چین میں 4.6ملین ٹن متوقع ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیابھرمیں 2016-17 کے دوران روئی کی کھپت 23.9ملین ٹن متوقع ہے جبکہ چین میں روئی کی کھپت میں 5فیصدکمی جبکہ ویتنام میں 16فیصد،بنگلہ دیش میں 10 فیصد، بھارت میں 4فیصداورپاکستان میں روئی کی کھپت میں 1 فیصداضافہ متوقع ہے۔ انہوں نے بتایاکہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضرڈلیوری روئی کے سودے 0.60سینٹ فی پائونڈکمی کے بعد65.70سینٹ فی پائونڈ،مئی ڈلیوری روئی کے سودے 1.48سینٹ فی پائونڈاضافے کے ساتھ 59.20سینٹ تک پہنچ گئے۔ بھارت اورچین میں روئی کی قیمتیں معمولی تیزی مندی کے ساتھ بالتریب 32ہزار618روپے فی کینڈی اور10ہزار870یوآن فی ٹن تک پہنچ گئے۔
کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 100روپے من کمی کے بعد5ہزار200روپے فی من تک گرگئے جبکہ اوپن مارکیٹ میں روئی کی قیمتیں بغیر کسی تیزی مندی کے 5ہزار500روپے فی من تک مستحکم رہیں۔
احسان الحق نے بتایاکہ 2015-16 کے دوران پاکستان کپاس کی پیداوارمیں ہونے والی غیرمعمولی کمی کی وجوہات کاجائزہ لینے جبکہ آئندہ سالوں کے دوران کپاس کی پیداوارکوبہتربنانے کے حوالے سے اپٹما،کے سی اے،پی سی جی اے،فیپ اورمختلف کسان تنظیموں پرمشتمل ایک نئی ٹاسک فورس کاقیام بھی گزشتہ ہفتے کے دوران عمل میںلایاگیاہے اوراپٹما کے رہنماء محمداکبرشیخ کوٹاسک فورس کاپہلا چئیرمین جبکہ کے سی اے کے چئیرمین خواجہ محمد طاہر محمود کو ٹاسک فورس کاوائس چئیرمین منتخب کیاگیاہے جبکہ ٹاسک فورس کے پہلے اجلاس میں تمام اسٹیک ہولڈرزنے متفقہ طورپرحکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ تمام زرعی مداخل پرسے تمام ٹیکسزاورخاص طورپرجنرل سیلزٹیکس فوری طورپرواپس لیں تاکہ کسانوںکی پیداواری لاگت کم ہونے سے ان کی فی ایکڑ پیداوار اور پاکستان زرعی معیشت مضبوط ہوسکے۔
انہوں نے بتایاکہ پاکستان کے تمام کاٹن زونزپچھلے کچھ عرصے سے مسلسل بارشوں یاکم درجہ حرارت کی زدمیں ہیں جس کے باعث بیشترکاٹن زونزمیں کپاس کی کاشت میں مسلسل تاخیرواقع ہورہی ہے جس کے باعث روئی کی نئی فصل کی آمدمیں بھی تین سے چارہفتوںکی تاخیرکے خدشات ظاہرکیے جارہے ہیں۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کوبتایاکہ آئی سی اے سی کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق 2016-17 کے دوران دنیا بھر میں روئی کی کھپت پیداوار کے مقابلے میں 43 لاکھ 17 ہزار بیلز (480پائونڈ) زائد ہوگی جبکہ 2014-15 کے دوران بھی دنیا بھر میں روئی کی کھپت پیداوارکے مقابلے میں 81 لاکھ 29 ہزار بیلز زائد تھی۔ رپورٹ کے مطابق 2014-15 میں دنیابھرمیں اسٹاک ٹوکنزمشن شرح 91 فیصد تھی جو 2015-16 میں کم ہوکر 85.4 فیصد ہوگئی جبکہ 2016-17 میںیہ شرح 81.2 فیصد متوقع کی جارہی ہے۔
انہوں نے بتایاکہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2016-17 میں دنیا بھر میں 31.3 ملین ہیکٹر رقبے پر کپاس کاشت کی جائے گی جو پچھلے کاٹن ایئرکے مقابلے میں 1فیصدزائد ہے جبکہ دنیا بھر میں کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں 4 فیصد اضافے (723کلوگرام/ہیکٹر) اضافے کے باعث دنیا بھر میںکپاس کی پیداوار بھی 4 فیصد اضافے کے ساتھ 23ملین ٹن تک پہنچنے کی توقع ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں پچھلے سال کے مقابل 2016-17 کے دوران کپاس کی پیداوارمیں سب سے زیادہ 35فیصداضافہ پاکستان میں متوقع ہے جس کے بعدپاکستان میں کپاس کی پیداوار 2.1 ملین ٹن، بھارت میں 6.5ملین ٹن، امریکا میں 3.3ملین ٹن جبکہ چین میں 4.6ملین ٹن متوقع ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیابھرمیں 2016-17 کے دوران روئی کی کھپت 23.9ملین ٹن متوقع ہے جبکہ چین میں روئی کی کھپت میں 5فیصدکمی جبکہ ویتنام میں 16فیصد،بنگلہ دیش میں 10 فیصد، بھارت میں 4فیصداورپاکستان میں روئی کی کھپت میں 1 فیصداضافہ متوقع ہے۔ انہوں نے بتایاکہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضرڈلیوری روئی کے سودے 0.60سینٹ فی پائونڈکمی کے بعد65.70سینٹ فی پائونڈ،مئی ڈلیوری روئی کے سودے 1.48سینٹ فی پائونڈاضافے کے ساتھ 59.20سینٹ تک پہنچ گئے۔ بھارت اورچین میں روئی کی قیمتیں معمولی تیزی مندی کے ساتھ بالتریب 32ہزار618روپے فی کینڈی اور10ہزار870یوآن فی ٹن تک پہنچ گئے۔
کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 100روپے من کمی کے بعد5ہزار200روپے فی من تک گرگئے جبکہ اوپن مارکیٹ میں روئی کی قیمتیں بغیر کسی تیزی مندی کے 5ہزار500روپے فی من تک مستحکم رہیں۔
احسان الحق نے بتایاکہ 2015-16 کے دوران پاکستان کپاس کی پیداوارمیں ہونے والی غیرمعمولی کمی کی وجوہات کاجائزہ لینے جبکہ آئندہ سالوں کے دوران کپاس کی پیداوارکوبہتربنانے کے حوالے سے اپٹما،کے سی اے،پی سی جی اے،فیپ اورمختلف کسان تنظیموں پرمشتمل ایک نئی ٹاسک فورس کاقیام بھی گزشتہ ہفتے کے دوران عمل میںلایاگیاہے اوراپٹما کے رہنماء محمداکبرشیخ کوٹاسک فورس کاپہلا چئیرمین جبکہ کے سی اے کے چئیرمین خواجہ محمد طاہر محمود کو ٹاسک فورس کاوائس چئیرمین منتخب کیاگیاہے جبکہ ٹاسک فورس کے پہلے اجلاس میں تمام اسٹیک ہولڈرزنے متفقہ طورپرحکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ تمام زرعی مداخل پرسے تمام ٹیکسزاورخاص طورپرجنرل سیلزٹیکس فوری طورپرواپس لیں تاکہ کسانوںکی پیداواری لاگت کم ہونے سے ان کی فی ایکڑ پیداوار اور پاکستان زرعی معیشت مضبوط ہوسکے۔
انہوں نے بتایاکہ پاکستان کے تمام کاٹن زونزپچھلے کچھ عرصے سے مسلسل بارشوں یاکم درجہ حرارت کی زدمیں ہیں جس کے باعث بیشترکاٹن زونزمیں کپاس کی کاشت میں مسلسل تاخیرواقع ہورہی ہے جس کے باعث روئی کی نئی فصل کی آمدمیں بھی تین سے چارہفتوںکی تاخیرکے خدشات ظاہرکیے جارہے ہیں۔