کرکٹ میں کام یابی کا گُر

’سجّے‘ بیٹسمین بائیں اور ’ کھبّے‘ دائیں ہاتھ سے بیٹنگ کریں!

’سجّے‘ بیٹسمین بائیں اور ’ کھبّے‘ دائیں ہاتھ سے بیٹنگ کریں! ۔ فوٹو : فائل

ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی بدترین کاکردگی پر شائقین کرکٹ غصے اور مایوسی کا شکار ہیں۔ قومی ٹیم نے بلے بازی کے شعبے میں سب سے زیادہ خراب کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ شاہد آفریدی، احمد شہزاد، عمراکمل، محمد حفیظ سمیت تمام اسٹار بلے باز فتح گر اننگز کھیلنے میں ناکام رہے۔

یہ تمام کھلاڑی دائیں ہاتھ سے بلے بازی کرتے ہیں کیوں کہ یہ قدرتی طور پر ' سجّے' ہیں۔ اگر یہ بائیں ہاتھ سے بلے بازی کرتے تو زیادہ کام یاب ثابت ہوتے، اور ممکن ہے پاکستان اس ٹورنامنٹ سے پہلے ہی مرحلے میں باہر نہ ہوتا۔۔۔! آپ یہ سطر پڑھ کر الجھن میں پڑ گئے ہوں گے، مگر ایک تازہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو بیٹسمین قدرتی طور پر رائٹ ہینڈڈ یعنی سجّے ہیں وہ اگر بائیں ہاتھ سے بلے بازی کریں تو زیادہ کام یاب ہوں گے۔ اسی طرح اپنے تمام کام بائیں ہاتھ سے کرنے والے بیٹسمین اگر دائیں ہاتھ سے بلے بازی کریں تو ان کے بلّے سے رنز کا سیلاب بہہ نکلے گا !

یہ ریسرچ ایمسٹرڈم کی ایک یونی ورسٹی سے وابستہ کھیلوں پر تحقیق کرنے والے ماہرین نے پیش کی ہے جن کا کہنا ہے کہ قدرتی ہاتھ کے برعکس دوسرے ہاتھ سے بلے بازی کرنے پر رنز اسکور کرنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اسپورٹس کی اصطلاح میں ان کرکٹرز کو' سوئچ ہٹرز' کہا جاتا ہے۔


تحقیق کار ڈیوڈ مین کے مطابق ریسرچ کے دوران انھوں نے انٹرنیشنل کرکٹرز کے علاوہ شوقیہ کرکٹرز کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔ طویل تحقیق سے انھوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ سوئچ ہِٹرز عام بلے بازوں کی نسبت بہتر کارکردگی دکھاتے ہیں اور ان کے فرسٹ کلاس اور بین الاقوامی سطح کی کرکٹ کھیلنے کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ سوئچ ہٹرز کی بہتر کارکردگی کا سبب بیان کرتے ہوئے ڈیوڈمین کہتے ہیں کہ بلّے کو کنٹرول کرنے اور شاٹ مارنے میں اوپری ہاتھ کا کردار زیادہ اہم ہوتا ہے۔ چناں چہ سوئچ ہٹرز کو دہرا فائدہ حاصل ہوتا ہے۔

ان کے دونوں ہاتھ یکساں طاقت سے کام کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں وہ برق رفتاری سے آتی ہوئی گیند کی لائن اور لینتھ کا اندازہ عام بلے بازوں کے مقابلے میں جلد کرلیتے ہیں جس سے انھیں بروقت شاٹ کھیلنے میں آسانی رہتی ہے۔ ڈیوڈ کا کہنا ہے کرکٹ کے کوچز کھلاڑیوں کو ' بیک ٹو فرنٹ' بلے بازی کرنے کی تربیت دیتے رہے ہیں۔ یہ تیکنیک بلے بازوں کے لیے نقصان دہ ہے کیوں کہ اس سے ان کی صلاحیتیں پوری طرح کُھل کر سامنے نہیں آتیں۔

گزرے برسوں کے دوران جن سوئچ ہٹرز نے نام کمایا ان میں انضمام الحق، برائن لارا، سچن ٹنڈلکر، ایڈم گلکرسٹ، ایلسٹر کُک، مائیک ہسی، کمار سنگاکارا، کلائیولائیڈ، ڈیوڈ گوور، اور میتھیو ہیڈن جیسے بڑے بیٹسمین شامل ہیں۔

ان دنوں جو سوئچ ہٹرز بین الاقوامی کرکٹ میں دھوم مچارہے ہیں ان میں کرس گیل، ڈیوڈ وارنر، سریش رائنا، شیکھر دھون، جے پی ڈومینی، آئن مورگن، بین اسٹوکس، کولن منرو، اور تمیم اقبال شامل ہیں۔ ان کے علاوہ بھی کئی انٹرنیشنل کرکٹرز ہیں جنھوں نے ' سوئچ ہٹنگ' کو اپنانے کے بعد کام یابی کی منازل طے کیں۔
Load Next Story