پانامہ لیکس آئس لینڈ کے وزیر اعظم مستعفی فرانس اسپین نیدر لینڈ میں بھی تحقیقات کا باقاعدہ آغاز
وزیر اعظم نے صدر سے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا مطالبہ کرکے قبل از وقت انتخابات کی درخواست کردی
PESHAWAR:
پانامہ لیکس نے عالمی سیاست میں ہلچل مچا دی جب کہ آئس لینڈ کے وزیراعظم عوامی دبائو پر مستعفی ہوگئے جبکہ کئی ملکوں میں تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔
پانامہ لیکس میں جن شخصیات کی آف شور کمپنیاں سامنے آئیں ان میں آئس لینڈ کے وزیراعظم سیگمنڈ گنلائوگسن بھی شامل ہیں، وینٹرس نامی کمپنی سیگمنڈ اور انکی اہلیہ کی ملکیت ہے۔ ایک روز قبل ہزاروں افراد نے وزیراعظم کا نام سامنے آنے پر آئس لینڈ کی پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرہ کیا نتھا جبکہ گزشتہ روز وزیراعظم نے استعفیٰ دے دیا جبکہ انھوں نے صدر سے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کی بھی درخواست کی مگر اس سے قبل اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد پیش کردی تھی جس کی بنا پر صدر نے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کی درخواست پر فیصلہ موخر کردیا۔
پانامہ لیکس پر بھارتی سپریم کورٹ نے 2 سابق ججوں ایم بی شاہ اور ارجیت پسایت پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو 25 اپریل تک اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ امیتابھ بچن کا کہنا ہے کہ فہرست میں ان کا نام غلط شائع کیا گیا۔
فرانس، اسپین، نیدرلینڈز، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ میں بھی باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ پانامہ لیکس میں فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا کے عہدیداروں اور اسٹار فٹبالر میسی کا نام بھی آیا تھا جس پر فیفا نے بھی تفتیش شروع کر دی ہے۔ خطرناک بات یہ ہے کہ پانامہ کی لا فرم موسیک فونسیکا سے ملنے والی خفیہ دستاویزات کے مطابق اس کے گاہکوں میں بین الاقوامی پابندیوں کی زد میں آنے والے بھی شامل تھے۔
دستاویزات کے مطابق فرم کے گاہکوں میں 35 افراد یا کمپنیاں شامل ہیں جن پر امریکی محکمہ خزانہ کی پابندیاں تھیں۔ گاہکوں میں ایران، زمبابوے اور شمالی کوریا میں کام کرنے والی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔ ایک کمپنی کا تعلق شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام سے تھا۔ ایک اور کیس میں شامی صدر بشارالاسد کے کزن رامی مخلوف کا نام بھی سامنے آیا ہے اور اطلاعات کے مطابق ان کے اثاثوں کی مالیت5 ارب ڈالر کے قریب ہے۔ پانامہ لیکس میں 600 اسرائیلی کمپنیوں کے نام بھی آئے ہیں۔
روسی حکومت نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس میں دراصل صدر پوتن، روس اور آئندہ انتخابات کو ہدف بنایا گیا، سی آئی اے کے سابقہ اہلکاروں نے ان دستاویزات کی جانچ میں مدد کی۔ پانامہ لیکس میں سامنے آنیوالی کمپنیوں کے حوالے سے سوال پر چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایسے بے بنیاد الزامات پر وہ کسی قسم کا تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔ فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے کہا ہے کہ پاناما لیکس کے نام سے سامنے آنے والی دستاویزات میں شامل فرانسیسی شہریوں سے تحقیقات کی جائے گی۔ نائیجرین سینیٹ کے چیئرمین باکولا سراکی کی اہلیہ کی ملکیت بھی ایک کمپنی نکلی ہے جبکہ باکولا کو اس سے قبل ہی کرپشن کے الزامات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب پانامہ کی حکومت نے پاناما لیکس کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ پانامہ کے اسٹیٹ پراسیکیوٹر آفس سے جاری بیان کے مطابق پانامہ کی ایک لا فرم کی طرف سے دنیا بھر کے امیر اور طاقتور افراد کی آف شور کمپنیوں کے بارے معلومات افشا کرنے کے خلاف کریمنل انویسٹی گیشن کی جائیں گی۔ پانامہ کے صدر جوآن کارلوس وریلا نے کہا کہ وہ پانامہ کا قومی تشخص خراب ہونے نہیں دیں گے اور دنیا کی کسی بھی ملک کی کسی بھی تحقیقات کے لئے مکمل تعاون اور مدد دینے کو تیار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پانامہ کے خلاف سازش کی گئی ہے
پانامہ لیکس نے عالمی سیاست میں ہلچل مچا دی جب کہ آئس لینڈ کے وزیراعظم عوامی دبائو پر مستعفی ہوگئے جبکہ کئی ملکوں میں تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔
پانامہ لیکس میں جن شخصیات کی آف شور کمپنیاں سامنے آئیں ان میں آئس لینڈ کے وزیراعظم سیگمنڈ گنلائوگسن بھی شامل ہیں، وینٹرس نامی کمپنی سیگمنڈ اور انکی اہلیہ کی ملکیت ہے۔ ایک روز قبل ہزاروں افراد نے وزیراعظم کا نام سامنے آنے پر آئس لینڈ کی پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرہ کیا نتھا جبکہ گزشتہ روز وزیراعظم نے استعفیٰ دے دیا جبکہ انھوں نے صدر سے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کی بھی درخواست کی مگر اس سے قبل اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد پیش کردی تھی جس کی بنا پر صدر نے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کی درخواست پر فیصلہ موخر کردیا۔
پانامہ لیکس پر بھارتی سپریم کورٹ نے 2 سابق ججوں ایم بی شاہ اور ارجیت پسایت پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو 25 اپریل تک اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ امیتابھ بچن کا کہنا ہے کہ فہرست میں ان کا نام غلط شائع کیا گیا۔
فرانس، اسپین، نیدرلینڈز، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ میں بھی باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ پانامہ لیکس میں فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا کے عہدیداروں اور اسٹار فٹبالر میسی کا نام بھی آیا تھا جس پر فیفا نے بھی تفتیش شروع کر دی ہے۔ خطرناک بات یہ ہے کہ پانامہ کی لا فرم موسیک فونسیکا سے ملنے والی خفیہ دستاویزات کے مطابق اس کے گاہکوں میں بین الاقوامی پابندیوں کی زد میں آنے والے بھی شامل تھے۔
دستاویزات کے مطابق فرم کے گاہکوں میں 35 افراد یا کمپنیاں شامل ہیں جن پر امریکی محکمہ خزانہ کی پابندیاں تھیں۔ گاہکوں میں ایران، زمبابوے اور شمالی کوریا میں کام کرنے والی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔ ایک کمپنی کا تعلق شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام سے تھا۔ ایک اور کیس میں شامی صدر بشارالاسد کے کزن رامی مخلوف کا نام بھی سامنے آیا ہے اور اطلاعات کے مطابق ان کے اثاثوں کی مالیت5 ارب ڈالر کے قریب ہے۔ پانامہ لیکس میں 600 اسرائیلی کمپنیوں کے نام بھی آئے ہیں۔
روسی حکومت نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس میں دراصل صدر پوتن، روس اور آئندہ انتخابات کو ہدف بنایا گیا، سی آئی اے کے سابقہ اہلکاروں نے ان دستاویزات کی جانچ میں مدد کی۔ پانامہ لیکس میں سامنے آنیوالی کمپنیوں کے حوالے سے سوال پر چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایسے بے بنیاد الزامات پر وہ کسی قسم کا تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔ فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند نے کہا ہے کہ پاناما لیکس کے نام سے سامنے آنے والی دستاویزات میں شامل فرانسیسی شہریوں سے تحقیقات کی جائے گی۔ نائیجرین سینیٹ کے چیئرمین باکولا سراکی کی اہلیہ کی ملکیت بھی ایک کمپنی نکلی ہے جبکہ باکولا کو اس سے قبل ہی کرپشن کے الزامات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب پانامہ کی حکومت نے پاناما لیکس کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ پانامہ کے اسٹیٹ پراسیکیوٹر آفس سے جاری بیان کے مطابق پانامہ کی ایک لا فرم کی طرف سے دنیا بھر کے امیر اور طاقتور افراد کی آف شور کمپنیوں کے بارے معلومات افشا کرنے کے خلاف کریمنل انویسٹی گیشن کی جائیں گی۔ پانامہ کے صدر جوآن کارلوس وریلا نے کہا کہ وہ پانامہ کا قومی تشخص خراب ہونے نہیں دیں گے اور دنیا کی کسی بھی ملک کی کسی بھی تحقیقات کے لئے مکمل تعاون اور مدد دینے کو تیار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پانامہ کے خلاف سازش کی گئی ہے