بلدیہ عظمیٰ نے غلطی تسلیم کر لی ایکسپریس وے سے اسپیڈ بریکر ختم

لاکھوں روپے خرچ کرکے لگائے جانیوالے اسپیڈ بریکر بنیادی انجینئرنگ کے اصولوں کے بھی خلاف تھے.

اسپیڈ بریکرز سے بدترین ٹریفک جام ہوجاتا تھا جس کے باعث لوٹ مار کی وارداتیں بھی بڑھ گئی تھیں، نیب اور تحقیقاتی ادارے اس معاملے کا فوری نوٹس لیں، شہریوں کا مطالبہ فوٹو: ایکسپریس

بلدیہ عظمیٰ کراچی نے لاکھوں روپے مالیت سے شہید ملت ایکسپریس وے پر تعمیر کیے جانے والے اسپیڈ بریکر تعمیر کرنے کی غلطی تسلیم کرتے ہوئے ان کو مسمار کرنا شروع کردیا ہے۔

تاہم ادارے کے نااہل افسران کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے جن کے باعث نہ صرف شدید مالی بحران کا شکار بلدیہ عظمیٰ کے لاکھوں روپے ان کی نااہلی کی بھینٹ چڑھ گئے جبکہ عوام کو بھی بدترین ذہنی وجسمانی ازیت کا سامنا کرنا پڑا، تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کے محکمہ ٹرانسپورٹ نے شہید ملت ایکسپریس وے پر تیز رفتار ٹریفک اور حادثات کو کنٹرول کرنے کے لیے اسپیڈ بریکر قائم کیے گئے تھے یہ اسپیڈ بریکر نہ صرف بنیادی انجینئرنگ کے اصولوں کے خلاف تھے بلکہ یہ اتنے بے ہنگم انداز میں تعمیر کیے گئے تھے کہ ان سے مسائل حل ہونے کے بجائے بدترین صورتحال پیدا ہوگئی تھی اس علاقے میں نہ صرف ہر وقت بدترین ٹریفک جام رہنے لگا بلکہ ٹریفک جام ہونے کے دوران لوٹ مار کی وارداتوں میں بھی غیر معمولی اضافہ ہوگیا تھا بسوں ومنی بسوں میں ڈکیتی کی وارداتیں بھی بڑھ گئی تھیں۔


اسپیڈ بریکرز کے باعث گاڑیوں کے آہستہ ہونے پر ڈاکو چلتی گاڑیوں میں چڑھ جاتے تھے اور لوٹ مارکرکے باآسانی فرارہوجاتے تھے، شروع میں شہریوں نے اس صورتحال پر شدید اعتراض کیا اور بلدیہ عظمیٰ سے ان سپیڈ بریکرز کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تو بلدیہ عظمیٰ کے افسران نے اپنی انا کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف یہ اسپیڈ بریکر ختم کرنے سے انکار کردیا بلکہ اپنے اس کام کو اپنا کارنامہ قرار دینے کی کوشش کی جبکہ بلدیہ عظمیٰ کے سینئر انجینئرز نے بھی محکمہ ٹرانسپورٹ کے افسران کو سمجھایا تھا کہ یہ اسپیڈ بریکرغلط انداز میں تعمیر کیے گئے ہیں جس کے باعث مسائل پیدا ہورہے ہیں، انجینئرز کا کہنا تھا کہ ایکسپریس وے کی تعمیر کے وقت یہاں رفتار کو کنٹرول کرنے کیلیے جدید انجینئرنگ ٹیکنالوجی کے تحت سپریلیویشن تعمیر کرنا چاہیے تھا تاہم متعلقہ انجینئرز کی غفلت کے باعث یہ بروقت تعمیر نہ کیاجاسکا۔

سپرایلیویشن کے تحت ایکسپریس وے کے ہر موڑ پر سڑک کوسطح سے کچھ بلند کردیا جاتا تو گاڑی کی رفتار خود بخود کم ہوجاتی اور حادثات بھی کنٹرول ہوجاتے مگر ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ افسران کا انجینئرنگ پر عبور نہ ہونے کے باعث انھوں نے بلدیہ عظمیٰ کے لاکھوں روپے اپنی نااہلی کی بھینٹ چڑھا دیے، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ ٹی سی ڈی کو سڑک کی درستگی کا ٹاسک دیا گیا تو متعلقہ محکمے نے بھی سپرایلیویشن تعمیر کرنے کے بجائے عارضی حل پر عملدرآمد کیا، متعلقہ محکمے نے رمبل اسٹریب نصب کرکے اسپیڈ بریکرز تعمیر کردیے جس کے باعث مسئلہ حل ہونے کے بجائے مزید پیچیدہ ہوگیا۔

اب اسپیڈ بریکرز کو توڑ کر کارپیٹنگ کرنا شروع کردی گئی ہے، محکمہ ٹرانسپورٹ کا کہنا تھا کہ ہم یہ منصوبہ شروع نہیں کرنا چاہتے تھے مگر بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر محمد حسین سید کے دبائو پر یہ کام کیا گیا، شہریوں کا کہنا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ میں اس وقت نااہل افسران اہم ترین عہدوں پر بیٹھے ہوئے جن کا خمیازہ کراچی کے شہریوں کو برداشت کرنا پڑرہا ہے، کراچی کے شہریوں نے نیب اور دیگر تفتیشی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے پر تحقیقات کریں اور جن افسران کی نااہلی کے باعث لاکھوں روپے ضایع ہوئے ہیں، یہ رقم بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر سمیت دیگر افسران کی تنخواہ سے وصول کی جائے۔
Load Next Story