کورٹ میرج کے رجحان میں اضافہروزانہ 50سے زائد جوڑے عدالت سے رجوع کرنے لگے
کورٹ کےقریب17نکاح خواہوں کےدفاتر,زیادہ تعداد فیکٹری ورکرز،وٹے سٹے کی شادی ،کاروکاری اور ونی قرار دی گئی خواتین کی ہے.
کورٹ میرج کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے اور روزانہ 50سے زائد جوڑے کورٹ میرج کیلیے عدالت سے رجوع کر رہے ہیں۔
سماجی مسائل اور شعور نہ رکھنے کے باعث لڑکیاں گھروں سے فرار ہوکر شادی کو ترجیح دینے لگی ہیں،سب سے زیادہ تعداد فیکٹری ورکرز جبکہ اندورن ملک وٹے سٹے کی شادی، کارو کاری اور ونی قرار دی گئی خواتین کی ہے،تفصیلات کے مطابق سٹی کورٹ کے اطراف واقع طاہر پلازہ ،عزیز چیمبر و دیگر عمارتوںمیں تقریباً 17نکاخ خواں کے دفاتر ہیں ،چار نکاح خواں یونین کونسل 5 صدرکراچی سے رجسٹرڈ ہیں جبکہ دیگر نکاح خواںکراچی کے مختلف علاقوں سلطان آباد ، محمدی کالونی، اورنگی ٹائون و دیگر علاقوں سے آتے ہیں ،10سے زائد جسٹس آف پیس ہیں، متعدد کے لائسنس کی معیاد بھی ختم ہوچکی ہے لیکن خود مختاری کی تصدیق کررہے ہیں ۔
نکاح خواہوں کے ریکارڈ کے مطابق لڑکیوں اور لڑکوں میں روز بروز پسندکی شادی کرنے کا رجحان میں اضافہ ہورہا ہے، روزانہ کراچی اور اندرون ملک سے تقریباً50سے زاید لڑکیاں کورٹ میرج کیلیے مذکورہ نکاح خواں سے رجوع کرتی ہیں، ان میں زیادہ تر تعداد ان لڑکیوںکی ہے جنھیں اپنی پسند کا اظہار کرنے پر کاروکاری قرار دیا گیا ہے اور فیکٹری ورکرز، آفس میں کام کرنیوالی لڑکیوں کی ہیں، جنوبی پنجاب سے فرار ہوکرکراچی آنے والی لڑکیاں وٹے سٹے جیسی فرسودہ روایات سے بغاوت کرنے کے بعد گھر میں قید کے خوف سے کورٹ میرج کررہی ہیں۔
سماجی مسائل اور شعور نہ رکھنے کے باعث لڑکیاں گھروں سے فرار ہوکر شادی کو ترجیح دینے لگی ہیں،سب سے زیادہ تعداد فیکٹری ورکرز جبکہ اندورن ملک وٹے سٹے کی شادی، کارو کاری اور ونی قرار دی گئی خواتین کی ہے،تفصیلات کے مطابق سٹی کورٹ کے اطراف واقع طاہر پلازہ ،عزیز چیمبر و دیگر عمارتوںمیں تقریباً 17نکاخ خواں کے دفاتر ہیں ،چار نکاح خواں یونین کونسل 5 صدرکراچی سے رجسٹرڈ ہیں جبکہ دیگر نکاح خواںکراچی کے مختلف علاقوں سلطان آباد ، محمدی کالونی، اورنگی ٹائون و دیگر علاقوں سے آتے ہیں ،10سے زائد جسٹس آف پیس ہیں، متعدد کے لائسنس کی معیاد بھی ختم ہوچکی ہے لیکن خود مختاری کی تصدیق کررہے ہیں ۔
نکاح خواہوں کے ریکارڈ کے مطابق لڑکیوں اور لڑکوں میں روز بروز پسندکی شادی کرنے کا رجحان میں اضافہ ہورہا ہے، روزانہ کراچی اور اندرون ملک سے تقریباً50سے زاید لڑکیاں کورٹ میرج کیلیے مذکورہ نکاح خواں سے رجوع کرتی ہیں، ان میں زیادہ تر تعداد ان لڑکیوںکی ہے جنھیں اپنی پسند کا اظہار کرنے پر کاروکاری قرار دیا گیا ہے اور فیکٹری ورکرز، آفس میں کام کرنیوالی لڑکیوں کی ہیں، جنوبی پنجاب سے فرار ہوکرکراچی آنے والی لڑکیاں وٹے سٹے جیسی فرسودہ روایات سے بغاوت کرنے کے بعد گھر میں قید کے خوف سے کورٹ میرج کررہی ہیں۔