2015 میں سزائے موت دینے میں سعودی عرب پہلے اور ایران دوسرے نمبر پر
گزشتہ برس ایران میں سب سے زیادہ 977 افراد کو جب کہ پاکستان میں 326 افراد کو پھانسیاں دی گئیں۔
KARACHI:
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق سال 2015 میں دنیا بھر میں سزائے موت دینے کے واقعات میں 50 فیصد سے بھی زیادہ اضافہ دیکھا ریکارڈ ہوا ہے جب کہ اس فہرست میں پاکستان کا نمبر تیسرا ہے۔
انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے کی رپورٹ کے مطابق 2015 میں دنیا بھر میں سزائے موت دینے کے واقعات میں 54 فیصد اضافہ دیکھا گیا جس میں سے 90 فیصد اضافہ ایران، سعودی عرب اور پاکستان میں دیکھا گیا جب کہ چین میں گزشتہ برس سزائے موت پانے والوں کا ڈیٹا میسر نہیں کیونکہ وہاں سزائے موت کو خفیہ رکھا جاتا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق گزشتہ برس ایک ہزار 634 افراد کو پھانسیاں دی گئیں جب کہ 2014 میں یہ تعداد 1061 تھی۔ گزشتہ برس ایران میں سب سے زیادہ 977 افراد کو پھانسیاں ہوئیں جب کہ سعودی عرب میں کم سے کم 158 افراد کے سر قلم کئے گئے اور پاکستان میں 326 افراد کو تختہ دار پر لٹکایا گیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل سلیل شیٹھی کا کہنا ہے کہ میڈیا رپورٹس سے لگائے گئے اندازوں کے مطابق چین میں دنیا کے تمام ممالک کے برابر لوگوں کو سزائے موت دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ چین سزائے موت دینے کے اپنے فیصلے کا جائزہ لے رہا ہے جس کے بعد اس بات کا امکان ہے کہ وہاں پھانسی پانے والوں کی تعداد میں کمی واقع ہو۔
انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے کے مطابق کانگو، مڈغاسکر، فجی اور سورینم نے تمام جرائم میں سزائے موت کو ختم کردیا ہے جب کہ منگولیا بھی سزائے موت پر عمل درآمد کرنے کے تیار ہے، اس کے علاوہ چین، ویتنام اور ملائشیا نے سزائے موت پر عمل درآمد کے فیصلوں کا جائزہ لینے کی یقین دہائی کرائی ہے۔ جب 1977 میں سزائے موت پر عمل درآمد کے فیصلے کے خلاف مہم شروع کی گئی تو اس وقت صرف 16 ممالک ایسے تھے جہاں پھانسی دینے پر پابندی تھی لیکن اب یہ تعداد 102 ہو چکی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق سال 2015 میں دنیا بھر میں سزائے موت دینے کے واقعات میں 50 فیصد سے بھی زیادہ اضافہ دیکھا ریکارڈ ہوا ہے جب کہ اس فہرست میں پاکستان کا نمبر تیسرا ہے۔
انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے کی رپورٹ کے مطابق 2015 میں دنیا بھر میں سزائے موت دینے کے واقعات میں 54 فیصد اضافہ دیکھا گیا جس میں سے 90 فیصد اضافہ ایران، سعودی عرب اور پاکستان میں دیکھا گیا جب کہ چین میں گزشتہ برس سزائے موت پانے والوں کا ڈیٹا میسر نہیں کیونکہ وہاں سزائے موت کو خفیہ رکھا جاتا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق گزشتہ برس ایک ہزار 634 افراد کو پھانسیاں دی گئیں جب کہ 2014 میں یہ تعداد 1061 تھی۔ گزشتہ برس ایران میں سب سے زیادہ 977 افراد کو پھانسیاں ہوئیں جب کہ سعودی عرب میں کم سے کم 158 افراد کے سر قلم کئے گئے اور پاکستان میں 326 افراد کو تختہ دار پر لٹکایا گیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل سلیل شیٹھی کا کہنا ہے کہ میڈیا رپورٹس سے لگائے گئے اندازوں کے مطابق چین میں دنیا کے تمام ممالک کے برابر لوگوں کو سزائے موت دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ چین سزائے موت دینے کے اپنے فیصلے کا جائزہ لے رہا ہے جس کے بعد اس بات کا امکان ہے کہ وہاں پھانسی پانے والوں کی تعداد میں کمی واقع ہو۔
انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے کے مطابق کانگو، مڈغاسکر، فجی اور سورینم نے تمام جرائم میں سزائے موت کو ختم کردیا ہے جب کہ منگولیا بھی سزائے موت پر عمل درآمد کرنے کے تیار ہے، اس کے علاوہ چین، ویتنام اور ملائشیا نے سزائے موت پر عمل درآمد کے فیصلوں کا جائزہ لینے کی یقین دہائی کرائی ہے۔ جب 1977 میں سزائے موت پر عمل درآمد کے فیصلے کے خلاف مہم شروع کی گئی تو اس وقت صرف 16 ممالک ایسے تھے جہاں پھانسی دینے پر پابندی تھی لیکن اب یہ تعداد 102 ہو چکی ہے۔