ڈرون طیارے پانی برسائیں گے
کلاؤڈ سیڈنگ کے لیے کم لاگت منصوبہ تیار
خشک سالی اور قحط کا شکار علاقوں کے لیے ڈرون طیارے ایک نعمت ثابت ہوسکتے ہیں۔ سائنس دانوں نے ایسے ڈرون کے کام یاب تجربات کیے ہیں جو بارش برسا سکتا ہے۔ نیواڈا سے تعلق رکھنے والے انجنیئروں اور ماہرین موسمیات کی ٹیم کئی ماہ سے اس حوالے سے تجربات کررہی تھی۔
ماہرین کے مطابق یہ خاص قسم کے ڈرونز مصنوعی بارش برسانے کے علاوہ قدرتی بارش کی مقدار میں بھی 15 فی صد تک اضافہ کرسکتے ہیں۔ مصنوعی بارش کی تیکنیک نئی نہیں۔ کئی برسوں سے یہ طریقہ استعمال کیا جارہا ہے جو 'کلاؤڈ سیڈنگ' کہلاتا ہے۔ اس طریقے میں بادلوں کے اندر سلور آیوڈائیڈ نامی کیمیائی مرکب کا اسپرے کیا جاتا ہے۔ کیمائی مرکب کے تعامل کے نتیجے میں ہوا میں موجود آبی بخارات برف کی ننھی ننھی قلموں میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ ٹھوس شکل اختیار کرلینے کے بعد آبی قطرات زمین کی جانب بڑھتے ہیں۔ اس دوران یہ ٹھوس سے مایع کی شکل اختیار کرلیتے ہیں اور بارش کی صورت میں زمین پر برس پڑتے ہیں۔
کلاؤڈ سیڈنگ کے لیے عام طور پر ہوائی جہاز کے ذریعے بادلوں میں سلور آیوڈائیڈ کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے، مگر یہ طریقہ منہگا ہے۔ جہاز کے بجائے اگر ڈرونز کے ذریعے کیمیائی مرکب بادلوں میں پہنچایا جاسکے تو اس سے اخراجات میں نمایاں کمی واقع ہوسکتی ہے۔ ایک عام شخص بھی ڈرونز کی مدد سے مصنوعی بارش برسا سکے گا۔
ڈیزرٹ ریسرچ انسٹیٹیوٹ، ڈرون امریکا اور ایوی سائٹ نامی اداروں کے انجنیئروں اور سائنس دانوں کا مشترکہ طور پر تیارکردہ ڈرون بنیادی طور پر DAx8 eight-rotor ڈرون ہے، جس میں چند ضروری تبدیلیاں کرکے اس میں کلاؤڈ سیڈنگ کے آلات نصب کیے گئے ہیں۔ ریموٹ کنٹرول کی مدد سے فضاؤں میں پہنچنے کے بعد ایک مخصوص بٹن دبانے پر ڈرون سے دھویں کی صورت میں کیمیکل خارج ہونے لگتا ہے۔ اس کے کچھ ہی دیر کے بعد پانی کی بوندیں گرنا شروع ہوجاتی ہیں۔
ڈرون کے ذریعے مصنوعی بارش برسانے کے منصوبے کے انچارج ایڈم واٹس اس کام یابی کو سنگ میل قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ خشک سالی کا شکار علاقوں میں بسنے والے لوگوں کی مشکلات میں یہ ڈرونز کسی حد تک کمی کا سبب بن سکتے ہیں۔ کلاؤڈ سیڈنگ کے ذریعے اتنی بارش نہیں برسائی جاسکتی جو خشک سالی کا خاتمہ کرسکے۔ تاہم لوگوں کو بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے ضرور پانی مل سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ خاص قسم کے ڈرونز مصنوعی بارش برسانے کے علاوہ قدرتی بارش کی مقدار میں بھی 15 فی صد تک اضافہ کرسکتے ہیں۔ مصنوعی بارش کی تیکنیک نئی نہیں۔ کئی برسوں سے یہ طریقہ استعمال کیا جارہا ہے جو 'کلاؤڈ سیڈنگ' کہلاتا ہے۔ اس طریقے میں بادلوں کے اندر سلور آیوڈائیڈ نامی کیمیائی مرکب کا اسپرے کیا جاتا ہے۔ کیمائی مرکب کے تعامل کے نتیجے میں ہوا میں موجود آبی بخارات برف کی ننھی ننھی قلموں میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ ٹھوس شکل اختیار کرلینے کے بعد آبی قطرات زمین کی جانب بڑھتے ہیں۔ اس دوران یہ ٹھوس سے مایع کی شکل اختیار کرلیتے ہیں اور بارش کی صورت میں زمین پر برس پڑتے ہیں۔
کلاؤڈ سیڈنگ کے لیے عام طور پر ہوائی جہاز کے ذریعے بادلوں میں سلور آیوڈائیڈ کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے، مگر یہ طریقہ منہگا ہے۔ جہاز کے بجائے اگر ڈرونز کے ذریعے کیمیائی مرکب بادلوں میں پہنچایا جاسکے تو اس سے اخراجات میں نمایاں کمی واقع ہوسکتی ہے۔ ایک عام شخص بھی ڈرونز کی مدد سے مصنوعی بارش برسا سکے گا۔
ڈیزرٹ ریسرچ انسٹیٹیوٹ، ڈرون امریکا اور ایوی سائٹ نامی اداروں کے انجنیئروں اور سائنس دانوں کا مشترکہ طور پر تیارکردہ ڈرون بنیادی طور پر DAx8 eight-rotor ڈرون ہے، جس میں چند ضروری تبدیلیاں کرکے اس میں کلاؤڈ سیڈنگ کے آلات نصب کیے گئے ہیں۔ ریموٹ کنٹرول کی مدد سے فضاؤں میں پہنچنے کے بعد ایک مخصوص بٹن دبانے پر ڈرون سے دھویں کی صورت میں کیمیکل خارج ہونے لگتا ہے۔ اس کے کچھ ہی دیر کے بعد پانی کی بوندیں گرنا شروع ہوجاتی ہیں۔
ڈرون کے ذریعے مصنوعی بارش برسانے کے منصوبے کے انچارج ایڈم واٹس اس کام یابی کو سنگ میل قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ خشک سالی کا شکار علاقوں میں بسنے والے لوگوں کی مشکلات میں یہ ڈرونز کسی حد تک کمی کا سبب بن سکتے ہیں۔ کلاؤڈ سیڈنگ کے ذریعے اتنی بارش نہیں برسائی جاسکتی جو خشک سالی کا خاتمہ کرسکے۔ تاہم لوگوں کو بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے ضرور پانی مل سکتا ہے۔