کراچی کے حلقے این اے 245 اور پی ایس 115 پر ایم کیو ایم کے امیدوار کامیاب

این اے 245 میں ایم کیو ایم کے محمد کمال 39 ہزار اور پی ایس 115 کے فیصل رفیق 11 ہزار 474 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے۔

این اے 245 میں ایم کیو ایم کے محمد کمال 39 ہزار اور پی ایس 115 کے فیصل رفیق 11 ہزار 474 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے۔ ۔ فوٹو : فائل

قومی وصوبائی اسمبلی کی 2 نشستوں این اے 245 اور پی ایس 115 میں ضمنی انتخابات غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق ایم کیو ایم کے امیدواروں کو برتری حاصل ہے۔


کراچی سے قومی و صوبائی اسمبلی کی ایک ایک نشست کے لئے پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہا، الیکشن کمیشن نے این اے 245 میں 33 پولنگ اسٹیشنز جب کہ پی ایس 115 میں 66 پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس قرار دیا تھا اور پولنگ کے عمل کو شفاف بنانے کے لئے رینجرز اور پولیس کے اہلکار ہر پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر تعینات کیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے انتخابی عمل کو پرامن اور شفاف بنانے کے لیے رینجرز کے انچارج اور پریذائیڈنگ افسران کو مجسٹریٹ اول کے اختیارات دیئے ہیں جب کہ متعلقہ حلقوں میں عام تعطیل ہونے کی وجہ سے اسکول، کالجز اور سرکاری ادارے بند رہے۔

دونوں حلقوں میں ووٹروں کا ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہا ، این اے 245 میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 9 ہزار 655 ہے جب کہ پی ایس 115 میں رجسٹرڈ ووٹروزکی تعداد ایک لاکھ 62 ہزار 614 ہے لیکن امیدواروں کو صرف 10 فیصد ووٹ کاسٹ کیے گئے۔ غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق این اے 245 میں ایم کیو ایم کے امیدوار محمد کمال نے 39 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی۔ جب کہ پیپلز پارٹی کےشاہد حسین 3 ہزار ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔

دوسری جانب غیر سرکاری اور غیر حتمی نتیجے کے مطابق پی ایس 115 میں متحدہ قومی موومنٹ کے فیصل رفیق 11 ہزار 474 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے ہیں جب کہ مہاجر قومی موومںٹ کے جمیل قادری ایک ہزار 47 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔


این اے 245 سے تحریک انصاف کے امیدوار امجد اللہ کی پولنگ سے چند گھنٹوں قبل ایم کیو ایم میں شمولیت کے اعلان نے صورت حال کو تبدیل کردیا، این اے 245 پکے ہوئے پھل کی طرح ایم کیوایم کی جھولی میں آگرا، پی ٹی آئی امیدوارامجداللہ جو ایک دن پہلے تک متحدہ پر طرح طرح کے سنگین الزامات لگارہا تھا، مقابلہ شروع ہونے سے کچھ دیر پہلے میدان چھوڑ گیا اور ایم کیو ایم میں ہی شامل ہو گیا۔ گھرکے بھیدی امجداللہ نےنائن زیروجا کر پی ٹی آئی کی کمزوریوں کا بھانڈہ بیچ بازار پھوڑ دیا اورعمران خان سمیت قیادت پرالزامات کی بارش کردی۔

ادھر امجداللہ کی یوں انتخابات چھوڑ جانے کی وجہ بتانے کیلیے انصاف ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس بلائی گئی لیکن وہاں بھی کارکن گروپوں میں بٹ گئے اورجھگڑے کے باعث پریس کانفرنس منسوخ کر دی گئی۔

دوسری جانب سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 115 پر پولنگ کے دوران متحدہ قومی موومنٹ اور مہاجر قومی موومنٹ کے درمیان جھگڑے اور ہاتھا پائی کا سلسلہ جاری رہا۔ کسی پولنگ اسٹیشنز پر مرد کارکن ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہوئے جب کہ کچھ میں خواتین کے درمیان تو تو میں میں ہوئی۔ اس کے علاوہ قصائی چوک، جیکب لین اور جٹ لین کے مختلف مقامات پر نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ بھی کی گئی جس کے نتیجے میں علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا، لوگوں نے اپنے دکانیں اور کاروبار بند کردیئے تاہم پولیس اور رینجرز کی بروقت کارروائیوں کی وجہ سے تصادم نے خونی شکل اختیار نہیں کی۔

واضح رہے کہ این اے 245 کی نشست ایم کیو ایم کے رہنما ریحان ہاشمی کے استعفے کے بعد خالی ہوئی تھی جب کہ پی ایس 115 کی سیٹ ارشد ووہرا کے ڈپٹی میئر منتخب ہونے پر خالی ہوئی تھی۔

Load Next Story