ون ڈے کپتان اظہر علی کیلیے خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگیں
ٹی20قائد سرفرازکوتینوں فارمیٹ میں ذمہ داری سونپنے کی مہم زوروں پر پہنچ گئی
ون ڈے کپتان اظہر علی کیلیے خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگیں، سرفراز احمد کو تینوں فارمیٹ کا کپتان بنانے کی مہم زوروں پر پہنچ گئی۔
تفصیلات کے مطابق قومی ٹیم کی ایشیا کپ اور ورلڈ ٹوئنٹی20 میں مایوس کن کارکردگی کے بعدکوچ وقار یونس اور کپتان شاہد آفریدی نے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا، اس صورتحال میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے منگل کو سرفراز احمد کو ٹی ٹوئنٹی کا مستقل کپتان بنانے کا اعلان کیا، وکٹ کیپر بیٹسمین ون ڈے ٹیم میں بطور اظہر علی کے نائب فرائض انجام دیتے رہیں گے،دوسری جانب بعض حلقوں نے سرفراز کو ون ڈے کپتان بنانے کی مہم بھی شروع کر دی ہے۔
چند سابق کرکٹرز بھی ایسے ہی خیالات رکھتے ہیں، عبدالقادر نے کہا کہ میں سرفراز کو تینوں فارمیٹ کا کپتان بنانے کیلیے عمران خان کی تجویز کو درست قرار دیتا ہوں، وہ اچھے قائد بن سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ عمران خان کو ورلڈ کپ 1992 کے فاتح کپتان کی حیثیت سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا لہٰذا ان کے الفاظ بہت اہمیت رکھتے ہیں، عبدالقادر نے کوچ وقار یونس اور کپتان شاہد آفریدی کی جانب سے ناقص کارکردگی کی ذمہ داری قبول نہ کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا۔
سابق اوپنر عامر سہیل نے کہا کہ سرفراز کو مزید ذمہ داریاں دینے سے قبل ٹوئنٹی20کپتان کے منصب پر پختہ ہونے دیں۔ انھوں نے کہا کہ میں وکٹ کیپر کو تینوں طرز میں کپتان بنانے کا مخالف نہیں لیکن انھیں یہ ذمہ داریاں بتدریج سونپنا مناسب ہوگا۔
رمیز راجہ نے امید ظاہر کی کہ سرفراز بھارتی کپتان مہندرا سنگھ دھونی سے سیکھیں گے جنھیں گذشتہ دہائی میں ٹیم کو بلندیوں تک پہنچاتے ہوئے دیکھا گیا۔سابق کپتان نے پی سی بی کو مشورہ دیا کہ تیزی سے حکمت عملی ترتیب دیتے ہوئے وکٹ کیپر بیٹسمین کو ٹیسٹ کپتان بھی بنا دے، انھوں نے اپنی 100 فیصد کارکردگی دکھائی اور میں نے انہیں کبھی اپنی بیٹنگ پوزیشن کے حوالے سے شکایت کرتے نہیں دیکھا، ان میں تمام خوبیاں موجود ہیں اور ہر گزرتے وقت کے ساتھ بحیثیت کپتان بہتری آئے گی۔
تفصیلات کے مطابق قومی ٹیم کی ایشیا کپ اور ورلڈ ٹوئنٹی20 میں مایوس کن کارکردگی کے بعدکوچ وقار یونس اور کپتان شاہد آفریدی نے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا، اس صورتحال میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے منگل کو سرفراز احمد کو ٹی ٹوئنٹی کا مستقل کپتان بنانے کا اعلان کیا، وکٹ کیپر بیٹسمین ون ڈے ٹیم میں بطور اظہر علی کے نائب فرائض انجام دیتے رہیں گے،دوسری جانب بعض حلقوں نے سرفراز کو ون ڈے کپتان بنانے کی مہم بھی شروع کر دی ہے۔
چند سابق کرکٹرز بھی ایسے ہی خیالات رکھتے ہیں، عبدالقادر نے کہا کہ میں سرفراز کو تینوں فارمیٹ کا کپتان بنانے کیلیے عمران خان کی تجویز کو درست قرار دیتا ہوں، وہ اچھے قائد بن سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ عمران خان کو ورلڈ کپ 1992 کے فاتح کپتان کی حیثیت سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا لہٰذا ان کے الفاظ بہت اہمیت رکھتے ہیں، عبدالقادر نے کوچ وقار یونس اور کپتان شاہد آفریدی کی جانب سے ناقص کارکردگی کی ذمہ داری قبول نہ کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا۔
سابق اوپنر عامر سہیل نے کہا کہ سرفراز کو مزید ذمہ داریاں دینے سے قبل ٹوئنٹی20کپتان کے منصب پر پختہ ہونے دیں۔ انھوں نے کہا کہ میں وکٹ کیپر کو تینوں طرز میں کپتان بنانے کا مخالف نہیں لیکن انھیں یہ ذمہ داریاں بتدریج سونپنا مناسب ہوگا۔
رمیز راجہ نے امید ظاہر کی کہ سرفراز بھارتی کپتان مہندرا سنگھ دھونی سے سیکھیں گے جنھیں گذشتہ دہائی میں ٹیم کو بلندیوں تک پہنچاتے ہوئے دیکھا گیا۔سابق کپتان نے پی سی بی کو مشورہ دیا کہ تیزی سے حکمت عملی ترتیب دیتے ہوئے وکٹ کیپر بیٹسمین کو ٹیسٹ کپتان بھی بنا دے، انھوں نے اپنی 100 فیصد کارکردگی دکھائی اور میں نے انہیں کبھی اپنی بیٹنگ پوزیشن کے حوالے سے شکایت کرتے نہیں دیکھا، ان میں تمام خوبیاں موجود ہیں اور ہر گزرتے وقت کے ساتھ بحیثیت کپتان بہتری آئے گی۔