پاناما لیکس کے معاملے پر عمران خان کا وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ
فیصلہ کن مرحلہ آگیا اور24 اپریل کو پارٹی کے یوم تاسیس پرآئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، چیئرمین تحریک انصاف
KARACHI:
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے وزیراعظم نواز شریف سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی تاریخ میں فیصلہ کن مرحلہ آگیا اور اس وقت جدوجہد نہ کی تو ملک تباہ ہوجائے گا۔
اسلام آباد میں اپنی رہائشگاہ پر خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کسی پاکستانی نے لیک نہیں کیں بلکہ اللہ کے کرم سے قوم کو ملک کا رخ بدلنے کا موقع مل گیا، ملکی تاریخ میں فیصلہ کن مرحلہ آگیا، ظلم اور ناانصافی کے خلاف کھڑا ہونا بھی جہاد ہے،اگر اس وقت جدوجہد نہ کی تو ملک تباہ ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے بعد وزیراعظم نے قوم سے خطاب کر کے مظلوم بننے کی کوشش کی انہوں نے قوم کو حقائق بیان کرنے کے بجائے غلط بیانی کی اس لئے پاناما لیکس کے معاملے پرریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن کوئی نہیں مانے گا اس لئے موجودہ چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن بنایا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ پاناما لیکس پاکستان تحریک انصاف کی سازش نہیں، پاناما پیپرزمیں پاکستانی وزیراعظم کے بیٹوں کی کمپنیاں نکل آئی ہیں، سچ اور حق پر قومیں کھڑی نہیں ہوتیں تو تباہی کی طرف چلی جاتی ہیں، پاکستانیوں کو اس ملک کا رُخ موڑنے کا موقع مل گیا ہے، کئی ممالک میں پاناما پیپرزکے بعد احتجاج شروع ہوگیا ہے،عوام خاموش ہیں اسی لیے ملک تباہی کی طرف جارہا ہے جب کہ حکومت کی جانب سے شوکت خانم اسپتال کے حوالے سے جھوٹ بولا گیا اور کرپشن بچانے کے لئے اسپتال کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کے بعد آئس لینڈ کےعوام سڑکوں پرآئے اور وزیراعظم کواستعفیٰ دینا پڑا، پاکستان اکیلا نہیں ارجنٹائن میں بھی سربراہ کے خلاف احتجاج ہورہا ہے، بھارت میں پاناما لیکس پرایف بی آر کے آڈیٹرز، وکیل بٹھائے گئے اور بھارتی وزیراعظم نے اعلیٰ سطح کی کمیٹی بھی بنائی، برطانیہ میں وزیراعظم کے گھر کے باہر مظاہرہ ہورہا ہے اور اسی طرح کئی ممالک میں پاناما پیپرز کے بعداحتجاج شروع ہوگیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون پرایک اور وزیراعظم نوازشریف پر5 الزامات ہیں جب کہ ڈیوڈ کیمرون نے اپنے والد کی کمپنی کے شیئرز وزیراعظم بننے سے پہلے فروخت کردیئے تھے اور ان پر الزام یہ ہے کہ انہوں نے کم ٹیکس ادا کیا اور اب ان کے اقتدار میں رہنے پر سوالات اٹھ رہے ہیں جب کہ وزیراعظم نواز شریف پر ٹیکس بچانا، منی لانڈرنگ اور کرپشن جیسےالزامات ہیں، وزیراعظم نے الیکشن کمیشن کو اپنی کمپنیوں کا نہیں بتایا اور اثاثے بھی ڈکلیئر نہیں کیے اس لئے اب ان کا مزید اقتدار میں رہنے کا اخلاقی جواز ختم ہوگیا ہے۔
عمران خان نے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں میں ٹیکس ادا کرکے اربوں روپے کی جائیداد کیسے بنا دی گئی، حکمرانوں کے اپنے پیسے باہر ہیں تو عوام سے ٹیکس کا مطالبہ کس منہ سے رکھتے ہیں اور سابق صدر آصف علی زرداری کا سوئس بینکوں میں موجود پیسہ کون واپس لائے گا، کوئی آپ سےکرپشن پرسوال کرے توآپ الٹا اسی پرالزام لگا دیتے ہیں جب کہ آپ نے نجم سیٹھی کوالیکشن میں دھاندلی کے صلےمیں پی سی بی کا چیئرمین بنایا اور کرپشن میں مدد کے صلے میں سعید احمد کو اسٹیٹ بینک میں اہم عہدے پر فائز کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں امیراور غریب کے لئے علیحدہ قوانین انتہائی زیادتی ہے، پاکستان میں تمام افراد کے لئے مساوی قوانین ہونے چاہئیں، 24 اپریل کو پارٹی کے یوم تاسیس پرآئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے اور اس وقت تک دیکھیں گے کہ حکومت کیا اقدامات کرتی ہے۔
دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خطاب پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے پرویز رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان کی بچکانہ باتوں کا جواب دیتے دیتے تھک چکے ہیں اور انہوں نے ایک مرتبہ پھر اپنے خطاب میں وہیں باتیں کیں جو وہ گزشتہ 3 سال سے کر رہے ہیں جب کہ ان کی باتوں میں کوئی نئی بات نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی جانب سے دھرنا ون، پلان ون، بی پلان اس جیسے کئی پلان دیکھے ہیں لیکن عمران خان گڑھا دوسروں کے لئے کھودتے ہیں اور خود اسی میں گر جاتے ہیں،وفاقی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ عمران خان سب کو اپنا مخالف بنا بیٹھے ہیں اور سب انہیں اپنا مخالف سمجھتے ہیں، کروڑوں لوگوں نے دیکھا کہ حکومت کے خلاف دھرنے میں آنے والے مزدور عمران خان سے دھرنوں کے پیسے مانگ رہے تھے۔
اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر سعید احمد نے عمران خان کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چئیرمین تحریک انصاف کی جانب سے لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں، وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار بہت پرانے دوست ہیں جن کے کہنے پر پاکستان آیا، انہوں نے یہ کہہ کر پاکستان بلایا کہ ملک کی خدمت کرنے کا وقت آگیا ہے اس لئے پاکستان آکر اپنی خدمات پیش کریں جس پر پاکستان آیا لیکن اگر یہی خدمات کا صلہ ہے تو دوبارہ بیرون ملک چلا جاتا ہوں۔ انہوں نے عمران خان کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ میں بیرون ملک خوشحال زندگی گزار رہا تھا اور قوم کی خدمت کے لئے پاکستان آیا لیکن مجھ پر لگائے گئے الزامات سے بہت صدمہ پہنچا ہے۔
پیپلز پارٹی نے بھی پاناما لیکس پر کھل کر حکومت کے خلاف میدان میں آنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس کے لئے بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کی اعلی قیادت کو اسلام آباد طلب کرلیا ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری ان دنوں دبئی میں ہیں لیکن وہ آئندہ 2 روز میں اسلام آباد پہنچ جائیں گے جہاں انہوں نے پارٹی کا اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔ اجلاس میں شرکت کے لیے تمام رہنماؤں کو فوری طورپر اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کردی ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے وزیراعظم نواز شریف سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی تاریخ میں فیصلہ کن مرحلہ آگیا اور اس وقت جدوجہد نہ کی تو ملک تباہ ہوجائے گا۔
اسلام آباد میں اپنی رہائشگاہ پر خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کسی پاکستانی نے لیک نہیں کیں بلکہ اللہ کے کرم سے قوم کو ملک کا رخ بدلنے کا موقع مل گیا، ملکی تاریخ میں فیصلہ کن مرحلہ آگیا، ظلم اور ناانصافی کے خلاف کھڑا ہونا بھی جہاد ہے،اگر اس وقت جدوجہد نہ کی تو ملک تباہ ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے بعد وزیراعظم نے قوم سے خطاب کر کے مظلوم بننے کی کوشش کی انہوں نے قوم کو حقائق بیان کرنے کے بجائے غلط بیانی کی اس لئے پاناما لیکس کے معاملے پرریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن کوئی نہیں مانے گا اس لئے موجودہ چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن بنایا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ پاناما لیکس پاکستان تحریک انصاف کی سازش نہیں، پاناما پیپرزمیں پاکستانی وزیراعظم کے بیٹوں کی کمپنیاں نکل آئی ہیں، سچ اور حق پر قومیں کھڑی نہیں ہوتیں تو تباہی کی طرف چلی جاتی ہیں، پاکستانیوں کو اس ملک کا رُخ موڑنے کا موقع مل گیا ہے، کئی ممالک میں پاناما پیپرزکے بعد احتجاج شروع ہوگیا ہے،عوام خاموش ہیں اسی لیے ملک تباہی کی طرف جارہا ہے جب کہ حکومت کی جانب سے شوکت خانم اسپتال کے حوالے سے جھوٹ بولا گیا اور کرپشن بچانے کے لئے اسپتال کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کے بعد آئس لینڈ کےعوام سڑکوں پرآئے اور وزیراعظم کواستعفیٰ دینا پڑا، پاکستان اکیلا نہیں ارجنٹائن میں بھی سربراہ کے خلاف احتجاج ہورہا ہے، بھارت میں پاناما لیکس پرایف بی آر کے آڈیٹرز، وکیل بٹھائے گئے اور بھارتی وزیراعظم نے اعلیٰ سطح کی کمیٹی بھی بنائی، برطانیہ میں وزیراعظم کے گھر کے باہر مظاہرہ ہورہا ہے اور اسی طرح کئی ممالک میں پاناما پیپرز کے بعداحتجاج شروع ہوگیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون پرایک اور وزیراعظم نوازشریف پر5 الزامات ہیں جب کہ ڈیوڈ کیمرون نے اپنے والد کی کمپنی کے شیئرز وزیراعظم بننے سے پہلے فروخت کردیئے تھے اور ان پر الزام یہ ہے کہ انہوں نے کم ٹیکس ادا کیا اور اب ان کے اقتدار میں رہنے پر سوالات اٹھ رہے ہیں جب کہ وزیراعظم نواز شریف پر ٹیکس بچانا، منی لانڈرنگ اور کرپشن جیسےالزامات ہیں، وزیراعظم نے الیکشن کمیشن کو اپنی کمپنیوں کا نہیں بتایا اور اثاثے بھی ڈکلیئر نہیں کیے اس لئے اب ان کا مزید اقتدار میں رہنے کا اخلاقی جواز ختم ہوگیا ہے۔
عمران خان نے وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں میں ٹیکس ادا کرکے اربوں روپے کی جائیداد کیسے بنا دی گئی، حکمرانوں کے اپنے پیسے باہر ہیں تو عوام سے ٹیکس کا مطالبہ کس منہ سے رکھتے ہیں اور سابق صدر آصف علی زرداری کا سوئس بینکوں میں موجود پیسہ کون واپس لائے گا، کوئی آپ سےکرپشن پرسوال کرے توآپ الٹا اسی پرالزام لگا دیتے ہیں جب کہ آپ نے نجم سیٹھی کوالیکشن میں دھاندلی کے صلےمیں پی سی بی کا چیئرمین بنایا اور کرپشن میں مدد کے صلے میں سعید احمد کو اسٹیٹ بینک میں اہم عہدے پر فائز کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں امیراور غریب کے لئے علیحدہ قوانین انتہائی زیادتی ہے، پاکستان میں تمام افراد کے لئے مساوی قوانین ہونے چاہئیں، 24 اپریل کو پارٹی کے یوم تاسیس پرآئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے اور اس وقت تک دیکھیں گے کہ حکومت کیا اقدامات کرتی ہے۔
دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خطاب پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے پرویز رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان کی بچکانہ باتوں کا جواب دیتے دیتے تھک چکے ہیں اور انہوں نے ایک مرتبہ پھر اپنے خطاب میں وہیں باتیں کیں جو وہ گزشتہ 3 سال سے کر رہے ہیں جب کہ ان کی باتوں میں کوئی نئی بات نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی جانب سے دھرنا ون، پلان ون، بی پلان اس جیسے کئی پلان دیکھے ہیں لیکن عمران خان گڑھا دوسروں کے لئے کھودتے ہیں اور خود اسی میں گر جاتے ہیں،وفاقی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ عمران خان سب کو اپنا مخالف بنا بیٹھے ہیں اور سب انہیں اپنا مخالف سمجھتے ہیں، کروڑوں لوگوں نے دیکھا کہ حکومت کے خلاف دھرنے میں آنے والے مزدور عمران خان سے دھرنوں کے پیسے مانگ رہے تھے۔
اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر سعید احمد نے عمران خان کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چئیرمین تحریک انصاف کی جانب سے لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں، وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار بہت پرانے دوست ہیں جن کے کہنے پر پاکستان آیا، انہوں نے یہ کہہ کر پاکستان بلایا کہ ملک کی خدمت کرنے کا وقت آگیا ہے اس لئے پاکستان آکر اپنی خدمات پیش کریں جس پر پاکستان آیا لیکن اگر یہی خدمات کا صلہ ہے تو دوبارہ بیرون ملک چلا جاتا ہوں۔ انہوں نے عمران خان کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ میں بیرون ملک خوشحال زندگی گزار رہا تھا اور قوم کی خدمت کے لئے پاکستان آیا لیکن مجھ پر لگائے گئے الزامات سے بہت صدمہ پہنچا ہے۔
پیپلز پارٹی نے بھی پاناما لیکس پر کھل کر حکومت کے خلاف میدان میں آنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس کے لئے بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کی اعلی قیادت کو اسلام آباد طلب کرلیا ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری ان دنوں دبئی میں ہیں لیکن وہ آئندہ 2 روز میں اسلام آباد پہنچ جائیں گے جہاں انہوں نے پارٹی کا اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔ اجلاس میں شرکت کے لیے تمام رہنماؤں کو فوری طورپر اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کردی ہے۔