دل کی دھڑکن دماغ کے فیصلوں پر اثرانداز ہوتی ہے جدید تحقیق

جن لوگوں کی دل کی دھڑکن میں تیزی سے کمی بیشی ہوتی ہے وہ سماجی مسائل کے بارے میں منطقی حل پیش کرسکتے ہیں

دل کی دھڑکن کا اتار چڑھاؤ لوگوں کی ذہانت پر اثرانداز ہوتا ہے فوٹو : فائل

کہتے ہیں کہ کبھی جنوں خرد کے مقابل ہوتا ہے تو جیت دل کے فیصلے کی ہوتی، سارے فیصلے دماغ کے نہیں ہوتے کیونکہ وہ تو نفع نقصان دیکھ کر فیصلے صادر کرتا ہے جب کہ دل تو آگ کے دریا پار کرادیتا ہے اور اسی کی تصدیق سائنسدانوں نے بھی کردی ہے۔


غیر ملکی میڈیا رپورتس کے مطابق کینیڈا کی واٹر لو یونیورسٹی اور آسٹریلین کیتھولک یونیورسٹی سے منسلک سائنسدانوں نے کئی سال تک مشترکہ تحقیق کی جس میں روز مرہ معاملات میں کئے جانے والے فیصلوں پر دل کی دھڑکن کے اثرات کا جائزہ لیا گیا . تحقیق کی روشنی میں ماہرین کا کہنا ہے کہ دل کی دھڑکن کا اتار چڑھاؤ لوگوں کی ذہانت پر اثرانداز ہوتا ہے۔دل کی دھڑکن میں کمی بیشی اور سوچنے کے عمل کے درمیان تعلق موجود ہے جس سے پیچیدہ سماجی مسائل پر لوگ زیادہ بہتر فیصلہ کرپاتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ عقلمندانہ وجوہات تلاش کرنا صرف ذہن اور دماغی افعال کا ہی نتیجہ نہیں ہوتا بلکہ اس میں دل کا بھی ہاتھ ہوتا ہے۔ جن لوگوں کی دل کی دھڑکن میں تیزی سے کمی بیشی ہوتی ہے وہ سماجی مسائل کے بارے میں انتہائی گہرائی میں جاکر سوچ کر ان کی منطقی حل پیش کرسکتے ہیں۔
Load Next Story