گلگت بلتستان میں40 ہزارمیگاواٹ پن بجلی پیداوارکی صلاحیت
مناسب پلاننگ کے تحت سرمایہ کاری سے سالانہ 2163 ارب کی خطیرآمدن ہوسکتی ہے
گلگت بلتستان میں 40 ہزارمیگاواٹ ہائیڈروپاورجنریشن کی صلاحیت موجود ہے جس کوحاصل کرنے کیلیے مناسب منصوبہ بندی کے تحت سرمایہ کاری کی جائے توسالانہ2163 ارب روپے کی خطیرآمدن ہوسکتی ہے۔
سرکاری دستاویزکے مطابق جرمنی کی کمپنی جی ٹی زیڈاورواپڈانے گلگت بلتستان کے چھوٹے دریاؤں اورندیوں پرہائیڈرو پاور جنریشن کیلیے مجموعی طورپر122 مخصوص مقامات کی نشاندہی کی تھی جن پر پروجیکٹ لگاکر کل772 میگاواٹ بجلی پیداکی جاسکتی ہے، اسکے علاوہ واپڈانے دریائے سندھ پر6 مقامات پر ڈیم تعمیرکرنے کی نشاندہی کی تھی جس سے مجموعی طورپر18 ہزار 720 میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔
ان میں دیامیربھاشا کے مقام پرڈیم کی تعمیرسے4 ہزار500 میگاواٹ، بونجی میں ڈیم کی تعمیرسے7 ہزار100 میگاواٹ، یولبوپرڈیم تعمیر کر کے2ہزار800 میگاواٹ، تنگوس کے مقام پرڈیم تعمیرکرکے2ہزار200 میگاواٹ، سکردومیں ڈیم کی تعمیر سے1 ہزار600 میگاواٹ جبکہ یوگومیں ڈیم کی تعمیر سے 520 میگاواٹ بجلی کی پیدوارشامل ہے۔دستاویزکے مطابق گلگت بلتستان حکومت میں بجلی کی لائن لاسزاورضرورت کے مطابق بجلی کااستعمال یقینی بنانے کیلیے32 کے وی کاریجنل گرڈ اسٹیشن بنانے کامنصوبہ بنایاگیاہے جس پر25 ارب روپے لاگت آئے گی۔
سرکاری دستاویزکے مطابق جرمنی کی کمپنی جی ٹی زیڈاورواپڈانے گلگت بلتستان کے چھوٹے دریاؤں اورندیوں پرہائیڈرو پاور جنریشن کیلیے مجموعی طورپر122 مخصوص مقامات کی نشاندہی کی تھی جن پر پروجیکٹ لگاکر کل772 میگاواٹ بجلی پیداکی جاسکتی ہے، اسکے علاوہ واپڈانے دریائے سندھ پر6 مقامات پر ڈیم تعمیرکرنے کی نشاندہی کی تھی جس سے مجموعی طورپر18 ہزار 720 میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔
ان میں دیامیربھاشا کے مقام پرڈیم کی تعمیرسے4 ہزار500 میگاواٹ، بونجی میں ڈیم کی تعمیرسے7 ہزار100 میگاواٹ، یولبوپرڈیم تعمیر کر کے2ہزار800 میگاواٹ، تنگوس کے مقام پرڈیم تعمیرکرکے2ہزار200 میگاواٹ، سکردومیں ڈیم کی تعمیر سے1 ہزار600 میگاواٹ جبکہ یوگومیں ڈیم کی تعمیر سے 520 میگاواٹ بجلی کی پیدوارشامل ہے۔دستاویزکے مطابق گلگت بلتستان حکومت میں بجلی کی لائن لاسزاورضرورت کے مطابق بجلی کااستعمال یقینی بنانے کیلیے32 کے وی کاریجنل گرڈ اسٹیشن بنانے کامنصوبہ بنایاگیاہے جس پر25 ارب روپے لاگت آئے گی۔