سیکیورٹی خدشات  پاک افغان سرحد پر تیسرا تجارتی روٹ کھولنے کی تجویز مسترد

فاٹاکے سینیٹرزنے مہمند ایجنسی میں نیا تجارتی روٹ کھولنے کی تجویزدی تھی،خارجہ اورتجارت کی وزارتوں نے امکان ردکردیا

 فاٹاکے سینیٹرزنے مہمند ایجنسی میں نیا تجارتی روٹ کھولنے کی تجویزدی تھی،چمن وطورخم پرسہولتیں اپ گریڈکی جارہی ہیں،خارجہ اورتجارت کی وزارتوں نے امکان ردکردیا فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر پاک افغان تجارت میں اضافے کے لیے تیسرا روٹ کھولنے کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔

وزارت تجارت کے حکام کے مطابق فاٹا سے تعلق رکھنے والے ایوان بالا کے ارکان نے مطالبہ کیا تھا کہ پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے مہمند ایجنسی سے کنچ کے مقام سے نیا تجارتی روٹ کھولا جائے کیونکہ اس وقت پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے صرف 2 روٹ استعمال ہو رہے ہیں جن میں طورخم اور چمن شامل ہیں، وہاں بہت رش ہوتا ہے اور 1تجارتی ٹرک کو کلیئر ہونے میں 3، 4 دن لگ جاتے ہیں، اگر 1 اور روٹ کھول دیا جائے تو پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں مزید تیزی آجائے گی اور لوگوں کی مشکلات بھی کافی حد تک حل ہو جائیں گی۔


یہ روٹ کھولنے سے ملک کو فائدہ ہوگا جس پر وزارت تجارت نے وزارت خارجہ سے رابطہ کیا اور مسئلے پر غور کی استدعا کی لیکن وزارت خارجہ نے اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی ان علاقوں میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر نہیں ہوئی کیونکہ اس علاقے میں ایسے گروپ موجود ہیں جو حملے کر سکتے ہیں، اس لیے یہ روٹ نہیں کھولا جا سکتا ہے۔

چمن اور طورخم بارڈر کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے جہاں کسٹم ہاؤس بنایا جا رہا ہے اور ایشیائی بینک کے تعاون سے 100ملین ڈالر خرچ کیے جا رہے ہیں تاکہ تجارت کو دستاویزی بنایا جا سکے۔ اس حوالے سے وزارت تجارت نے بھی اپنی رائے میں کہا ہے کہ صورتحال بہتر ہو جائے تو نیا روٹ کھولا جائے، نئے بارڈر پوائنٹ کو کھولنے کے لیے جدید سسٹم کی تنصیب بھی ضروری ہے، طورخم اور چمن بارڈر پر جدید سسٹم موجود ہیں۔
Load Next Story