پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم ذیابیطس منایا گیا
ڈائو یونیورسٹی میں آگاہی سیمینار ، واک اور فری شوگر کیمپ کا انعقاد
پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم ذیابیطس منایا گیا۔
اس دن کی مناسب سے کراچی سمیت ملک بھر میں مختلف آگاہی تقریبات منعقدکی گئیں۔ اس دن کے منانے کا مقصد عوام میں ذیابیطس کے حوالے میں بیداری پیداکرنا ہے،ڈائو یونیورسٹی میں یوم ذیابیطس کی مناسبت سے طبی آگاہی سیمینار منعقد کیا گیا، سیمینار انسٹیٹیوٹ آف ڈائیبیٹک اینڈ اینڈو کرائینالوجی نے منعقد کیا، ماہرین میں ڈائو یونیورسٹی کے پرووائس چانسلر ڈاکٹر پروفیسر عمر فاروق، پروفیسر صمد شیرا اورانسٹی ٹیوٹ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر زمان شیخ ، ڈاکٹر مدیحہ سمیت دیگر ماہرین شامل تھے ذیابیطیس کے عالمی دن کے موقع پر ڈائو یونیورسٹی نے شوگرکے مریضوں اوران کے اہل خانہ کیلیے ذیابیطس آگاہی واک اور فری شوگر کیمپ کا بھی انعقاد کیا۔
مہمان خصوصی پروفیسر عمر فاروق نے کہا کہ حکومت ملک میں ذیابیطس اوراس سے منسلک پیچیدگیوں پرقابوپانے کیلیے حکمت عملی اور مضبوط پالیسیوں پر عمل کو یقینی بنائے اس کے علاوہ ذیابیطس کی روک تھام کیلیے قومی اور مقامی اقدامات کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں ذیابیطس کی خطرناک شرح کو نہ صرف کنٹرول کرنا ہے بلکہ اس بیماری کے خاتمے کیلیے جدید ترین سہولیات بھی فراہم کرنا ہے۔
پروفیسر زمان شیخ نے کہا ذیابیطس کے مرض کے حوالے سے پاکستان کی صورتحال تشویش ناک ہے انٹرنیشنل ذیابیطس فیڈریشن کے مطابق پاکستان میں 7.1 فیصد ذیابیطس پائی جاتی ہے جو دنیا میں ساتویں نمبر پر ہے اور ایک اندازے کے مطابق اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ذیابیطس کے حوالے سے پاکستان 2030ء تک دنیا کا چوتھا بڑا ملک بن جائے گا۔
اس دن کی مناسب سے کراچی سمیت ملک بھر میں مختلف آگاہی تقریبات منعقدکی گئیں۔ اس دن کے منانے کا مقصد عوام میں ذیابیطس کے حوالے میں بیداری پیداکرنا ہے،ڈائو یونیورسٹی میں یوم ذیابیطس کی مناسبت سے طبی آگاہی سیمینار منعقد کیا گیا، سیمینار انسٹیٹیوٹ آف ڈائیبیٹک اینڈ اینڈو کرائینالوجی نے منعقد کیا، ماہرین میں ڈائو یونیورسٹی کے پرووائس چانسلر ڈاکٹر پروفیسر عمر فاروق، پروفیسر صمد شیرا اورانسٹی ٹیوٹ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر زمان شیخ ، ڈاکٹر مدیحہ سمیت دیگر ماہرین شامل تھے ذیابیطیس کے عالمی دن کے موقع پر ڈائو یونیورسٹی نے شوگرکے مریضوں اوران کے اہل خانہ کیلیے ذیابیطس آگاہی واک اور فری شوگر کیمپ کا بھی انعقاد کیا۔
مہمان خصوصی پروفیسر عمر فاروق نے کہا کہ حکومت ملک میں ذیابیطس اوراس سے منسلک پیچیدگیوں پرقابوپانے کیلیے حکمت عملی اور مضبوط پالیسیوں پر عمل کو یقینی بنائے اس کے علاوہ ذیابیطس کی روک تھام کیلیے قومی اور مقامی اقدامات کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں ذیابیطس کی خطرناک شرح کو نہ صرف کنٹرول کرنا ہے بلکہ اس بیماری کے خاتمے کیلیے جدید ترین سہولیات بھی فراہم کرنا ہے۔
پروفیسر زمان شیخ نے کہا ذیابیطس کے مرض کے حوالے سے پاکستان کی صورتحال تشویش ناک ہے انٹرنیشنل ذیابیطس فیڈریشن کے مطابق پاکستان میں 7.1 فیصد ذیابیطس پائی جاتی ہے جو دنیا میں ساتویں نمبر پر ہے اور ایک اندازے کے مطابق اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ذیابیطس کے حوالے سے پاکستان 2030ء تک دنیا کا چوتھا بڑا ملک بن جائے گا۔