محسن خان نے قومی ٹیم کی کوچنگ کے علاوہ کوئی بھی عہدہ لینے سے انکارکردیا
بیرون ملک سے کئی پیشکشیں ہوئیں لیکن صرف پاکستان کے لیے خدمات سرانجام دینا چاہتا ہوں، محسن حسن خان
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق اوپنر اور ہیڈ کوچ محسن حسن خان کہتے ہیں کہ وہ چیئرمین سلیکشن کمیٹی نہیں بننا چاہتے اگر ان کی ضرورت ہے تو وہ صرف ٹیم کی کوچنگ کریں گے۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے محسن خان نے کہا کہ ڈیوڈ واٹمورنے پاکستان کی کرکٹ کو کیا دیا، وقار یونس کو 2 مرتبہ کوچ بنایا لیکن انھوں نے کیا کیا، وقار یونس نے کوچنگ کے دوران اپنا سارا وقت سینیراورجونیر کھلاڑیوں سے لڑائی گزارا، ان کے دور میں ایک سے ایک بڑا اسکینڈل سامنے آیا اوراب وہ کہہ رہے ہیں کہ ان سے زیادتی ہوئی۔ دوسری جانب انہوں نے ایمانداری سے کام کیا لیکن ہٹادیا گیا ، جب وہ کوچ تھے تو کھلاڑیوں سے کہا کہ ہارکا لفظ نکال دیں۔ یہی وجہ تھی کہ ان کی کوچنگ میں پاکستان نے سری لنکا اور بنگلا دیش کو تینوں فارمیٹ جب کہ انگلینڈ کو ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش کیا۔
سابق اوپنرکا کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ بحیثیت کھلاڑی ،سلیکٹراورکوچ ملک کی خدمت کی، وہ عزت کو دولت پرفوقیت دیتے ہیں، پی سی بی میں لوگ ایسے چمٹے ہوئےہیں جیسےشہد کومکھیاں چمٹی ہوتی ہیں، انہیں گزشتہ 2 سال کے دوران بیرون ملک سے کئی پیشکشیں ملیں خود پی سی بی کی جانب سے بھی انہیں 3 مرتبہ چیف سلیکٹر بنانے کے لئے رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے انکار کردیا کیونکہ وہ چیئرمین سلیکشن کمیٹی نہیں بننا چاہتے اگر ان کی ضرورت ہے تو وہ صرف کوچنگ کریں گے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ میں کوالیفائیڈ کوچ کی بات کی جاتی ہے،پاکستان کوچنگ میں میرا رکارڈ سب سے اچھا ہے لیکن اس کے باوجود کوچ کے لئے درخواست دیتے ہوئے ڈر لگ رہا ہے کہ کہیں لوگ مذاق نہ اڑائیں۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے محسن خان نے کہا کہ ڈیوڈ واٹمورنے پاکستان کی کرکٹ کو کیا دیا، وقار یونس کو 2 مرتبہ کوچ بنایا لیکن انھوں نے کیا کیا، وقار یونس نے کوچنگ کے دوران اپنا سارا وقت سینیراورجونیر کھلاڑیوں سے لڑائی گزارا، ان کے دور میں ایک سے ایک بڑا اسکینڈل سامنے آیا اوراب وہ کہہ رہے ہیں کہ ان سے زیادتی ہوئی۔ دوسری جانب انہوں نے ایمانداری سے کام کیا لیکن ہٹادیا گیا ، جب وہ کوچ تھے تو کھلاڑیوں سے کہا کہ ہارکا لفظ نکال دیں۔ یہی وجہ تھی کہ ان کی کوچنگ میں پاکستان نے سری لنکا اور بنگلا دیش کو تینوں فارمیٹ جب کہ انگلینڈ کو ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش کیا۔
سابق اوپنرکا کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ بحیثیت کھلاڑی ،سلیکٹراورکوچ ملک کی خدمت کی، وہ عزت کو دولت پرفوقیت دیتے ہیں، پی سی بی میں لوگ ایسے چمٹے ہوئےہیں جیسےشہد کومکھیاں چمٹی ہوتی ہیں، انہیں گزشتہ 2 سال کے دوران بیرون ملک سے کئی پیشکشیں ملیں خود پی سی بی کی جانب سے بھی انہیں 3 مرتبہ چیف سلیکٹر بنانے کے لئے رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے انکار کردیا کیونکہ وہ چیئرمین سلیکشن کمیٹی نہیں بننا چاہتے اگر ان کی ضرورت ہے تو وہ صرف کوچنگ کریں گے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ میں کوالیفائیڈ کوچ کی بات کی جاتی ہے،پاکستان کوچنگ میں میرا رکارڈ سب سے اچھا ہے لیکن اس کے باوجود کوچ کے لئے درخواست دیتے ہوئے ڈر لگ رہا ہے کہ کہیں لوگ مذاق نہ اڑائیں۔