طالب علم کی خود سوزی لمحہ فکریہ

طالبعلموں کے ساتھ عموما امتحانی مراکز میں جو نامناسب سلوک روا رکھا جاتا ہے اس کا تو کوئی قطار شمار ہی نہیں

ان تمام امور پر انکوائری ہونی چاہیے تاکہ واقعے کے ذمے داروں کو قانون کے مطابق سزا مل سکے۔ فوٹو: فائل

ہمارے یہاں افسوسناک المیوں کا رونما ہونا روزکا معمول بنتا جارہا ہے، جواس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اقدارکے حوالے سے ہم ایک زوال پذیر سماج کے فرد ہیں۔اخباری خبر کے مطابق گزشتہ روز کراچی میں قدرے تاخیر سے آنے پر ایک نجی یونیورسٹی کی انتظامیہ نے امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہ دی تو ایک طالب علم نے دلبرداشتہ ہوکرخود سوزی کرلی، آہ کیسا رویہ تھا کہ جس نے طالب علم کو اس قدر دلبرداشتہ کیا کہ اس نے امتحانی مرکز میں موجود جنریٹر میں سے پٹرول نکال کر اپنے جسم پر چھڑک لیا، مقتول طالب علم اپنے پیچھے بہت سے سوالات چھوڑ گیا ہے جس کا جواب تلاش کرنا ضروری ہے۔


طالبعلموں کے ساتھ عموما امتحانی مراکز میں جو نامناسب سلوک روا رکھا جاتا ہے اس کا تو کوئی قطار شمار ہی نہیں، حالانکہ کسی بھی امتحانی مرکزمیں طالب علموںکے پرسکون ماحول مہیا کرنا انتظامیہ کی بنیادی ذمے داری ہوتی ہے، ذرا تاخیر ہوناکوئی جرم نہیں تھا، انتظامیہ باآسانی طالب علم کو پرچہ حل کرنے کی اجازت دے سکتی تھی، لیکن غلط رویے نے ایک معصوم جان کو نگل لیا ، یہ سوال بھی ہے کہ خبر کے مطابق طالب علم نے جنریٹر سے پٹرول نکلا لیکن کسی نے اسے ایسا کرنے سے منع نہیںکیا، پھر اس نے پٹرول اپنے اوپر پھینکا ہوگا اور آگ لگائی، اس دوران بھی کسی نے اسے بچانے کی کوشش نہیں کی۔ ان تمام امور پر انکوائری ہونی چاہیے تاکہ واقعے کے ذمے داروں کو قانون کے مطابق سزا مل سکے۔
Load Next Story