قومی اسمبلی میں مفت اور لازمی تعلیم کا بل متفقہ منظور نجی اسکولوں میں غریب بچوں کیلئے 10فیصد کوٹا مقرر
بچوں کواسکول نہ بھیجنے والے والدین کو25ہزارجرمانہ یا3ماہ سزاہوسکے گی،کام پرلگانے والے کو50ہزارجرمانہ اور6ماہ قیدہوگی
قومی اسمبلی میں 5سال سے 16سال کی عمر کے بچوں کومفت تعلیم کی فراہمی کیلیے بلامعاوضہ اورلازمی تعلیم کابل2012ء متفقہ طورپر منظورکرلیاگیاہے۔
پیپلزپارٹی کے رہنماخورشیدشاہ نے کہاکہ آئین کے تحت حکومت بچوںکومفت تعلیم کی فراہمی کی پابندہے قومی اسمبلی میںپاکستان سائیکالوجیکل ریگولیٹری اتھارٹی ،پاکستان غذائی تحفظ برائے غرباء بل 2012ء' خواجہ سرائوں کوبنیادی حقوق کی فراہمی سمیت چھ بل پیش کر دیئے گئے جنھیںمزید غورکے لیے بلز کو متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپردکردیاگیامنگل کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس تلاوت قرآن پاک سے ہوااجلاس کے دوران بلامعاوضہ اورلازمی تعلیم کا بل2012ء پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی یاسمین رحمن نے پیش کیابل کے مندرجار ت کے مطابق اسکولوںکی رجسٹریشن لازمی ہوگی۔
رجسٹریشن کے بغیر اسکول چلانے والے کو2لاکھ روپے جرمانہ عائدکیا جاسکے گا ، ہراسکول میںاسکول مینجمنٹ کمیٹی قائم کی جائیگی اسکول کے اساتذہ کومردم شماری،آفات میں امدادی سرگرمیوں اورانتخابات میںفرائض کے علاوہ کہیں تعینات نہیںکیاجاسکے گامفت تعلیم کی فراہمی کے حوالے سے سہولیات اورمعیارکی مانیٹرنگ کے نظام کوبھی یقینی بنایاجائیگابل کے مطابق ہراسکول بچے کاطبی اورڈینٹل معائنہ کاذمہ دارہوگانجی اسکول ہرجماعت میںاس کی تعدادکے دس فیصدتک غریب بچوںکاکوٹہ مختص کریں گے۔ اساتذہ تدریسی منتظمین ' تعلیمی محقق 'افراد اور ادارے جو مقررہ معیار پر پورا اتریں انہیں ایوارڈ دیے جائیںگے۔تعلیمی سرگرمیوںمیں نمایاں کارکردگی دکھانے والے طالب علموں کوبھی ایواڈز دیئے جائیں گے۔ کوئی بھی غیررجسٹرڈ ادارہ اپنا اشتہار جاری نہیںکر سکے گا۔ ایسا کرنے والوں کو ایک لاکھ روپے جرمانہ یا ایک سال قید کی سزادی جاسکے گی۔
بل کے تحت اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کمپلسری پرائمری ایجوکیشن آرڈیننس 2002ء منسوخ تصورہوگا۔ بل میںکہا گیا کہ پانچ سے 16سال تک کے بچوں کو مفت تعلیم دینا ان کا بنیادی حق ہے بل کے مطابق مفت تعلیم سے مراد مفت تعلیم ' تعلیم سے متعلق اخراجات بشمول اسٹیشنری' ااسکول بیگ اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات شامل ہیں۔ موزوں حکومت ہر بچے کومفت تعلیم کی فراہمی' دوسرے مقامات سے نقل مکانی کرنیوالے بچوں کے داخلہ کو یقینی بنانے' لازمی داخلہ' حاضری اور تعلیم کی تکمیل کو یقینی بنانے' اسکول تک بچوں اور اساتذہ کی سفری حفاظت کو یقینی بنانے 'قرب وجوارمیں اسکول ' مقررہ نصاب اور تعلیم کے لئے مطالعے کے کورسوں کی بروقت تکمیل اوراساتذہ کی تربیت کی ذمہ دار ہوگی۔
بل کے تحت کسی بچے کوااسکول میں داخلے سے انکار یااس کا اخراج نہیں ہوسکے گا۔وفاقی حکومت ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے ایک اکیڈمک اتھارٹی قائم کرے گی جو نصابی طریق کار وضع کرے گی جس میں نصاب کی منظوری اور طالب علموںکیلئے درسی کتب کی منظوری شامل ہوگی۔ یہ اتھارٹی اساتذہ کی تربیت کے لئے معیارمقررکرے گی ۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق بچوں کواسکول نہ بھیجنے والے والدین کو25 ہزار جرمانہ یا 3 ماہ کی سزاہوسکے گی،اسکول جانے کی عمرکے بچوں کوکام پرلگانے والے کو50ہزارجرمانہ اور6ماہ قید تک قیدہوسکے گی سپیکر نے بل کوشق وارمنظوری کیلئے ایوان میں پیش کیاقومی اسمبلی نے بل کی تمام شقوں کی منظوری دیدی۔
اس موقع پردیگراراکین اسمبلی نے بل کی منظوری پربیگم یاسمین رحمن کومبارکبادبھی پیش کی بیگم شہنازوزیراعلی نے کہا کہ72لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے ہیںوفاقی وزیر خورشید شاہ نے کہاکہ ائین کے تحت وفاقی حکومت بچوںکومفت تعلیم کی فراہمی کی پابند ہے یاسمین رحمن ،آسیہ ناصر،خوش بخت شجاعت ودیگر نے کہاکہ صوبے بل کی تقلیدکریں ،بچوں کومفت تعلیم کی فراہمی ہمارا مذہبی،آئینی، سماجی اور اخلاقی فرض ہے۔
پیپلزپارٹی کے رہنماخورشیدشاہ نے کہاکہ آئین کے تحت حکومت بچوںکومفت تعلیم کی فراہمی کی پابندہے قومی اسمبلی میںپاکستان سائیکالوجیکل ریگولیٹری اتھارٹی ،پاکستان غذائی تحفظ برائے غرباء بل 2012ء' خواجہ سرائوں کوبنیادی حقوق کی فراہمی سمیت چھ بل پیش کر دیئے گئے جنھیںمزید غورکے لیے بلز کو متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپردکردیاگیامنگل کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس تلاوت قرآن پاک سے ہوااجلاس کے دوران بلامعاوضہ اورلازمی تعلیم کا بل2012ء پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی یاسمین رحمن نے پیش کیابل کے مندرجار ت کے مطابق اسکولوںکی رجسٹریشن لازمی ہوگی۔
رجسٹریشن کے بغیر اسکول چلانے والے کو2لاکھ روپے جرمانہ عائدکیا جاسکے گا ، ہراسکول میںاسکول مینجمنٹ کمیٹی قائم کی جائیگی اسکول کے اساتذہ کومردم شماری،آفات میں امدادی سرگرمیوں اورانتخابات میںفرائض کے علاوہ کہیں تعینات نہیںکیاجاسکے گامفت تعلیم کی فراہمی کے حوالے سے سہولیات اورمعیارکی مانیٹرنگ کے نظام کوبھی یقینی بنایاجائیگابل کے مطابق ہراسکول بچے کاطبی اورڈینٹل معائنہ کاذمہ دارہوگانجی اسکول ہرجماعت میںاس کی تعدادکے دس فیصدتک غریب بچوںکاکوٹہ مختص کریں گے۔ اساتذہ تدریسی منتظمین ' تعلیمی محقق 'افراد اور ادارے جو مقررہ معیار پر پورا اتریں انہیں ایوارڈ دیے جائیںگے۔تعلیمی سرگرمیوںمیں نمایاں کارکردگی دکھانے والے طالب علموں کوبھی ایواڈز دیئے جائیں گے۔ کوئی بھی غیررجسٹرڈ ادارہ اپنا اشتہار جاری نہیںکر سکے گا۔ ایسا کرنے والوں کو ایک لاکھ روپے جرمانہ یا ایک سال قید کی سزادی جاسکے گی۔
بل کے تحت اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کمپلسری پرائمری ایجوکیشن آرڈیننس 2002ء منسوخ تصورہوگا۔ بل میںکہا گیا کہ پانچ سے 16سال تک کے بچوں کو مفت تعلیم دینا ان کا بنیادی حق ہے بل کے مطابق مفت تعلیم سے مراد مفت تعلیم ' تعلیم سے متعلق اخراجات بشمول اسٹیشنری' ااسکول بیگ اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات شامل ہیں۔ موزوں حکومت ہر بچے کومفت تعلیم کی فراہمی' دوسرے مقامات سے نقل مکانی کرنیوالے بچوں کے داخلہ کو یقینی بنانے' لازمی داخلہ' حاضری اور تعلیم کی تکمیل کو یقینی بنانے' اسکول تک بچوں اور اساتذہ کی سفری حفاظت کو یقینی بنانے 'قرب وجوارمیں اسکول ' مقررہ نصاب اور تعلیم کے لئے مطالعے کے کورسوں کی بروقت تکمیل اوراساتذہ کی تربیت کی ذمہ دار ہوگی۔
بل کے تحت کسی بچے کوااسکول میں داخلے سے انکار یااس کا اخراج نہیں ہوسکے گا۔وفاقی حکومت ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے ایک اکیڈمک اتھارٹی قائم کرے گی جو نصابی طریق کار وضع کرے گی جس میں نصاب کی منظوری اور طالب علموںکیلئے درسی کتب کی منظوری شامل ہوگی۔ یہ اتھارٹی اساتذہ کی تربیت کے لئے معیارمقررکرے گی ۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق بچوں کواسکول نہ بھیجنے والے والدین کو25 ہزار جرمانہ یا 3 ماہ کی سزاہوسکے گی،اسکول جانے کی عمرکے بچوں کوکام پرلگانے والے کو50ہزارجرمانہ اور6ماہ قید تک قیدہوسکے گی سپیکر نے بل کوشق وارمنظوری کیلئے ایوان میں پیش کیاقومی اسمبلی نے بل کی تمام شقوں کی منظوری دیدی۔
اس موقع پردیگراراکین اسمبلی نے بل کی منظوری پربیگم یاسمین رحمن کومبارکبادبھی پیش کی بیگم شہنازوزیراعلی نے کہا کہ72لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے ہیںوفاقی وزیر خورشید شاہ نے کہاکہ ائین کے تحت وفاقی حکومت بچوںکومفت تعلیم کی فراہمی کی پابند ہے یاسمین رحمن ،آسیہ ناصر،خوش بخت شجاعت ودیگر نے کہاکہ صوبے بل کی تقلیدکریں ،بچوں کومفت تعلیم کی فراہمی ہمارا مذہبی،آئینی، سماجی اور اخلاقی فرض ہے۔