طالبان کیلیے پاک افغان ’’ پیکیج ڈیل‘‘کی تیاری شروع
افغان امن کونسل کے وفدکی صدرزرداری،آرمی چیف ،فضل الرحمٰن اورقاضی سے ملاقاتیں۔
پاکستان اورافغانستان نے عشروں پرمحیط افغان جنگ کے خاتمے کیلئے طالبان کیلئے پیکج ڈیل کی تیاری شروع کردی ہے۔
گزشتہ روزافغان امن کونسل کے سربراہ صلاح الدین ربانی کی قیادت میں پاکستان کے دورے پرآئے ہوئے وفدنے صدرآصف علی زرداری ،آرمی چیف جنرل اشفاق پرویزکیانی اورجے یوآئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقاتیں کیں۔ان ملاقاتوں کا مقصدایک ہی تھاکہ کس طرح طالبان کوامن مذاکرا ت پرقائل کیاجائے۔حکام صدرزرداری اورجنرل کیانی سے ملاقاتوں کے معاملے میں خاموشی اختیارکیے ہوئے ہیں لیکن ذرائع کا کہناہے کہ دونوں فریق ہی کسی طرح افغان جنگ کاخاتمہ چاہتے ہیں۔
دفترخارجہ کے ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کوبتایاکہ افغان وفدنے تسلیم کیاہے کہ مصالحتی عمل میں رکاوٹ یہی ہے کہ طالبان کوکوئی مراعاتی پیکج نہیں دیاجارہا۔پاکستان نے افغان حکام کوباورکرایاہے کہ جب تک طالبان کوکوئی رعایت نہیں دی تو امن عمل کے کوئی خاطرخواہ نتائج برآمدنہیں ہونگے۔پاکستانی حکام نے بتایا اہم اپنااثرورسوخ استعمال کرسکتے ہیں لیکن ہمارے پاس طالبان کودینے کیلئے بھی توکچھ ہوناچاہیے۔افغان حکومت اورامریکہ کی طرف سے کوئی واضح موقف نہ ہونے کی وجہ سے بھی امن عمل میں رکاوٹ آرہی ہے۔
دفترخارجہ نے اصرارکے باوجودکوئی ردعمل نہیں دیااورکہاہے کہ صلاح الدین ربانی کے دورہ کے اختتام پربیان جاری کردیاجائے گا۔فوج نے بھی آرمی چیف کی افغان وفدسے ملاقات کوزیادہ اہمیت نہیں دی اوراس ملاقات کوصرف خیرسگالی ملاقات قراردیاہے۔ایوان صدرسے جاری بیان میں کہاگیاہے کہ پاکستان نے افغان وفدکووہاں قیام امن کیلئے اپنی ہرممکن حمایت کا یقین دلایاہے۔افغان وفدنے ایک ہوٹل میں قاضی حسین احمدسے بھی ملاقات کی ،مولانا سمیع الحق کی مصروفیت کی وجہ سے ملاقات نہیں ہوسکی۔قاضی حسین احمدنے بتایاکہ صلاح الدین ربانی چاہتے ہیں کہ پاکستان کے مذہبی رہنماطالبان اورحزب اسلامی کومصالحت پرآمادہ کرنے کیلیے اپنااثرورسوخ استعمال کریں۔ہم نے انہیں بتایاہے کہ ہم دوسرے سیاسی اورمذہبی رہنماؤں سے مل کرکوئی متفقہ لائحہ عمل طے کرینگے۔
گزشتہ روزافغان امن کونسل کے سربراہ صلاح الدین ربانی کی قیادت میں پاکستان کے دورے پرآئے ہوئے وفدنے صدرآصف علی زرداری ،آرمی چیف جنرل اشفاق پرویزکیانی اورجے یوآئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقاتیں کیں۔ان ملاقاتوں کا مقصدایک ہی تھاکہ کس طرح طالبان کوامن مذاکرا ت پرقائل کیاجائے۔حکام صدرزرداری اورجنرل کیانی سے ملاقاتوں کے معاملے میں خاموشی اختیارکیے ہوئے ہیں لیکن ذرائع کا کہناہے کہ دونوں فریق ہی کسی طرح افغان جنگ کاخاتمہ چاہتے ہیں۔
دفترخارجہ کے ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کوبتایاکہ افغان وفدنے تسلیم کیاہے کہ مصالحتی عمل میں رکاوٹ یہی ہے کہ طالبان کوکوئی مراعاتی پیکج نہیں دیاجارہا۔پاکستان نے افغان حکام کوباورکرایاہے کہ جب تک طالبان کوکوئی رعایت نہیں دی تو امن عمل کے کوئی خاطرخواہ نتائج برآمدنہیں ہونگے۔پاکستانی حکام نے بتایا اہم اپنااثرورسوخ استعمال کرسکتے ہیں لیکن ہمارے پاس طالبان کودینے کیلئے بھی توکچھ ہوناچاہیے۔افغان حکومت اورامریکہ کی طرف سے کوئی واضح موقف نہ ہونے کی وجہ سے بھی امن عمل میں رکاوٹ آرہی ہے۔
دفترخارجہ نے اصرارکے باوجودکوئی ردعمل نہیں دیااورکہاہے کہ صلاح الدین ربانی کے دورہ کے اختتام پربیان جاری کردیاجائے گا۔فوج نے بھی آرمی چیف کی افغان وفدسے ملاقات کوزیادہ اہمیت نہیں دی اوراس ملاقات کوصرف خیرسگالی ملاقات قراردیاہے۔ایوان صدرسے جاری بیان میں کہاگیاہے کہ پاکستان نے افغان وفدکووہاں قیام امن کیلئے اپنی ہرممکن حمایت کا یقین دلایاہے۔افغان وفدنے ایک ہوٹل میں قاضی حسین احمدسے بھی ملاقات کی ،مولانا سمیع الحق کی مصروفیت کی وجہ سے ملاقات نہیں ہوسکی۔قاضی حسین احمدنے بتایاکہ صلاح الدین ربانی چاہتے ہیں کہ پاکستان کے مذہبی رہنماطالبان اورحزب اسلامی کومصالحت پرآمادہ کرنے کیلیے اپنااثرورسوخ استعمال کریں۔ہم نے انہیں بتایاہے کہ ہم دوسرے سیاسی اورمذہبی رہنماؤں سے مل کرکوئی متفقہ لائحہ عمل طے کرینگے۔