پاناما لیکس کے معاملے پر انصاف نہ ملا تو دھرنا آخری آپشن ہوگا عمران خان
شریف خاندان اب بری طرح پھنس چکا ہے اور پاناما لیکس کا معاملہ منطقی انجام تک پہنچے گا، چیرمین تحریک انصاف
چیرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس کے معاملے پر پوری دنیا میں ہلچل مچی ہوئی ہے اور اگر ہمیں بھی انصاف نہ ملا تو دھرنا آخری آپشن ہوگا۔
لندن پہنچے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر پوری دنیا میں ہلچل مچی ہوئی ہے اور ہم بھی صرف چاہتے ہیں کہ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں آزاد انکوائری کمیٹی بنائی جائے اور معاملے کی تحقیقات کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر اگر انصاف نہ ملا تو دھرنا آخری آپشن ہوگا جب کہ 2014 کا دھرنا بھی 4 حلقوں میں دھاندلی کی تحقیقات کے حوالے سے ہمارے مطالبات تسلیم نہ کرنے پر دیا گیا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار سے جہاز میں صرف اتنی بات ہوئی کہ ہم ایف نائن پارک میں جلسہ کرنا چاہتے ہیں جس پر انہیں کوئی اعتراض نہیں اور میں نے یقین دہانی کروائی ہے کہ ہم ریڈزون کی طرف نہیں جائیں گے۔
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا خاندان ایک ہی پرواز سے لندن روانہ ہوکر لندن پہنچا۔ لاہور سے لندن جانے والی قومی ایئر لائن کی پرواز پی کے 757 کی بزنس کلاس ملک کے اہم سیاسی شخصیات سے بھری ہوئی تھی کیونکہ اس پرواز میں عمران خان اور چوہدری نثار کے علاوہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے اہل خانہ بھی موجود تھے۔ چوہدری نثارکے ساتھ ان کی اہلیہ جب کہ عمران خان کے ہمراہ جہانگیر ترین اور علیم خان تھے، دونوں شخصیات کی نشستیں ایک دوسرے سے کچھ ہی فاصلے پرتھی، پی آئی اے ذرائع کے مطابق چودھری نثار کی ون اے جب کہ ون ایچ عمران خان کے نام پر مختص تھی۔
لاہورایئرپورٹ پرجب چوہدری نثاراورعمران خان کے درمیان ٹاکرا ہوا تو دونوں نے ناصرف گرم جوشی سے مصافحہ کیا بلکہ ایک دوسرے کی خیریت بھی دریافت کی اور نرم جملوں کا تبادلہ کیا۔ لاہور سے روانہ ہونے والی پراوز لندن پہنچ گئی جس کے ذریعے عمران خان، چوہدری نثار اور شہباز شریف کا خاندان بھی لندن پہنچا جہاں ان کی پرواز نے ہیتھرو ایئرپورٹ پر لینڈ کیا۔
بنی گالہ سے لاہور ایئرپورٹ کے لیے روانگی کے موقع پر عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار کے پاس کسی کے کرپشن کے ثبوت ہیں تو انہیں عوام کے سامنے لانے چاہئیں کیونکہ وہ عوام کے ٹیکس کے پیسے سے تنخواہ لیتے ہیں، وزیر داخلہ کے بیان سے ثابت ہو گیا کہ اب تک تو یہ لوگ ایک دوسرے کو بلیک میل کرتے آئے ہیں لیکن اب پھنس گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کے دستاویزات کو کوئی مسترد نہیں کرسکتا کیونکہ یہ کسی اپوزیشن جماعت نے نہیں بلکہ ایک انٹرنیشنل فرم نے شائع کی ہیں جب کہ پاناما لیکس کے معاملے پر 3 وزیراعظم مستعفی ہو چکے اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے تحقیقات کا حکم دے رکھا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ برطانوی وزیراعظم کو ٹیکس کی تمام تفصیلات پارلیمنٹ میں پیش کرنا پڑیں لیکن ہمارے یہاں جب بھی حکمرانوں کی کرپشن کے خلاف سوال اٹھایا جاتا ہے تو انہیں جمہوریت یاد آجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر شریف خاندان پر 4 قسم کے الزامات ہیں جن میں منی لانڈرنگ، ٹیکس چھپانا، کرپشن، الیکشن کمیشن کو جھوٹ بولنا شامل ہے اور ان میں سے ایک بھی ثابت ہو جائے تو اس کی سزا جیل ہے۔
لندن پہنچے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر پوری دنیا میں ہلچل مچی ہوئی ہے اور ہم بھی صرف چاہتے ہیں کہ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں آزاد انکوائری کمیٹی بنائی جائے اور معاملے کی تحقیقات کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر اگر انصاف نہ ملا تو دھرنا آخری آپشن ہوگا جب کہ 2014 کا دھرنا بھی 4 حلقوں میں دھاندلی کی تحقیقات کے حوالے سے ہمارے مطالبات تسلیم نہ کرنے پر دیا گیا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار سے جہاز میں صرف اتنی بات ہوئی کہ ہم ایف نائن پارک میں جلسہ کرنا چاہتے ہیں جس پر انہیں کوئی اعتراض نہیں اور میں نے یقین دہانی کروائی ہے کہ ہم ریڈزون کی طرف نہیں جائیں گے۔
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا خاندان ایک ہی پرواز سے لندن روانہ ہوکر لندن پہنچا۔ لاہور سے لندن جانے والی قومی ایئر لائن کی پرواز پی کے 757 کی بزنس کلاس ملک کے اہم سیاسی شخصیات سے بھری ہوئی تھی کیونکہ اس پرواز میں عمران خان اور چوہدری نثار کے علاوہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے اہل خانہ بھی موجود تھے۔ چوہدری نثارکے ساتھ ان کی اہلیہ جب کہ عمران خان کے ہمراہ جہانگیر ترین اور علیم خان تھے، دونوں شخصیات کی نشستیں ایک دوسرے سے کچھ ہی فاصلے پرتھی، پی آئی اے ذرائع کے مطابق چودھری نثار کی ون اے جب کہ ون ایچ عمران خان کے نام پر مختص تھی۔
لاہورایئرپورٹ پرجب چوہدری نثاراورعمران خان کے درمیان ٹاکرا ہوا تو دونوں نے ناصرف گرم جوشی سے مصافحہ کیا بلکہ ایک دوسرے کی خیریت بھی دریافت کی اور نرم جملوں کا تبادلہ کیا۔ لاہور سے روانہ ہونے والی پراوز لندن پہنچ گئی جس کے ذریعے عمران خان، چوہدری نثار اور شہباز شریف کا خاندان بھی لندن پہنچا جہاں ان کی پرواز نے ہیتھرو ایئرپورٹ پر لینڈ کیا۔
بنی گالہ سے لاہور ایئرپورٹ کے لیے روانگی کے موقع پر عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار کے پاس کسی کے کرپشن کے ثبوت ہیں تو انہیں عوام کے سامنے لانے چاہئیں کیونکہ وہ عوام کے ٹیکس کے پیسے سے تنخواہ لیتے ہیں، وزیر داخلہ کے بیان سے ثابت ہو گیا کہ اب تک تو یہ لوگ ایک دوسرے کو بلیک میل کرتے آئے ہیں لیکن اب پھنس گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کے دستاویزات کو کوئی مسترد نہیں کرسکتا کیونکہ یہ کسی اپوزیشن جماعت نے نہیں بلکہ ایک انٹرنیشنل فرم نے شائع کی ہیں جب کہ پاناما لیکس کے معاملے پر 3 وزیراعظم مستعفی ہو چکے اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے تحقیقات کا حکم دے رکھا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ برطانوی وزیراعظم کو ٹیکس کی تمام تفصیلات پارلیمنٹ میں پیش کرنا پڑیں لیکن ہمارے یہاں جب بھی حکمرانوں کی کرپشن کے خلاف سوال اٹھایا جاتا ہے تو انہیں جمہوریت یاد آجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر شریف خاندان پر 4 قسم کے الزامات ہیں جن میں منی لانڈرنگ، ٹیکس چھپانا، کرپشن، الیکشن کمیشن کو جھوٹ بولنا شامل ہے اور ان میں سے ایک بھی ثابت ہو جائے تو اس کی سزا جیل ہے۔