سربراہ اجلاس کا اعلامیہ لیک مقبوضہ کشمیرمیں پر تشدد کارروائیوں پرتشویش ہےاو آئی سی
شام، یمن، صومالیہ اور بحرین میں ایرانی مداخلت کی مذمت کرتے ہیں، تمام ممالک اسلامی فوجی اتحادکاحصہ بنیں، اعلامیہ
ترکی کے شہراستنبول میں ہونیوالے 13 ویں اسلامی سربراہ اجلاس کا اختتامی اعلامیہ کانفرنس کے آغازسے پہلے ہی لیک ہوگیا۔ اختتامی اعلامیے میں ایران، سعودی عرب اختلافات کاذکرنمایاں ہے۔
اعلامیے میں مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کی پر تشدد کارروائیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی پرگہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاگیاہے کہ بھارت مزاحمت اوردہشت گردی میں فرق کوسمجھے۔ اعلامیے میں شام، یمن، صومالیہ، بحرین میں ایران کی طرف سے دہشت گردوں کی مبینہ مدد کی مذمت بھی کی گئی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلیے سعودی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے تمام رکن ممالک کواسلامی فوجی اتحادکاحصہ بننے کی دعوت دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدرممنون حسین نے کہا کہ مسئلہ کشمیرکاحل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہوناچاہیے، پاکستان کشمیری بھائیوں کی سیاسی، سفارتی اوراخلاقی مددجاری رکھے گا، پاکستان چاہتاہے کہ آزاداورخودمختارفلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو، دہشت گردی مسلم امہ کیلیے ایک بڑے خطرے کے طورپرابھری ہے جس سے نمٹنے کیلیے اسلامی دنیاکومل کرکام کرناہوگا، دہشت گردی کاتعلق کسی مذہب، رنگ یانسل سے نہیں، تاریخی ناانصافیاںاورنوآبادیاتی طرزعمل بھی دہشت گردی کوتقویت پہنچارہے ہیںجس کیلیے مسئلہ کشمیراورمسئلہ فلسطین کاحل ناگزیر ہے۔
صدر ممنون نے کہاکہ دین کے مقدس نام پرخوں ریزی کرنے والوںکوکسی صورت معاف نہیں کیاجاسکتا کیوں کہ ایسے شرپسندعناصرمسلم معاشروں میں انتشار پھیلانے کی مذموم کوششیں کررہے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد'امن برائے ترقی اور پرامن ہمسائیگی' ہے، بھارت سے بلا تعطل، مسلسل اوربامعنی مذاکرات کے خواہش مند ہیں۔
افتتاحی نشست میں او آئی سی ممالک سے کم و بیش 30 سربراہان مملکت وحکومت شریک ہوئے۔ اجلاس سے ترک صدر رجب طیب اردوان، سعودی شاہ سلمان، مصری وزیرخارجہ سامعے شوکری اوراوآئی سی کے سیکریٹری جنرل ایادامین مدنی نے بھی خطاب کیا۔ ترک صدرنے فرقہ واریت کو ختم کرنے پرزور دیتے ہوئے کہاکہ مسلم ممالک کے سربراہان مملکت وحکومت تمام تراختلافات بھلا کردہشت گرد ی کیخلاف متحدہ ہوجائیں۔ شاہ سلمان نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کیخلاف اسلامی فوجی اتحاد تشکیل دیا، اس میں39 ممالک شامل ہیں۔ نشست کے آغازمیں13ویں اسلامی سربراہ کانفرنس کی صدارت 12ویں اسلامی سمٹ کے صدرمصرسے ترکی کے سپردکی گئی۔
کانفرنس میں شریک تمام مہمانوںکومصطفی کمال اتاترک کے زیراستعمال رہنے والی کشتی کے ذریعے باسفورس کی سیرکرائی گئی۔ علاوہ ازیں صدر ممنون نے ترک وزیراعظم احمدداؤداوغلو، افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اوربیلاروس کے صدرسے بھی ملاقاتیں کیںجن میںمختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پراتفاق کیاگیا۔
اعلامیے میں مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کی پر تشدد کارروائیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی پرگہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاگیاہے کہ بھارت مزاحمت اوردہشت گردی میں فرق کوسمجھے۔ اعلامیے میں شام، یمن، صومالیہ، بحرین میں ایران کی طرف سے دہشت گردوں کی مبینہ مدد کی مذمت بھی کی گئی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلیے سعودی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے تمام رکن ممالک کواسلامی فوجی اتحادکاحصہ بننے کی دعوت دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدرممنون حسین نے کہا کہ مسئلہ کشمیرکاحل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہوناچاہیے، پاکستان کشمیری بھائیوں کی سیاسی، سفارتی اوراخلاقی مددجاری رکھے گا، پاکستان چاہتاہے کہ آزاداورخودمختارفلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو، دہشت گردی مسلم امہ کیلیے ایک بڑے خطرے کے طورپرابھری ہے جس سے نمٹنے کیلیے اسلامی دنیاکومل کرکام کرناہوگا، دہشت گردی کاتعلق کسی مذہب، رنگ یانسل سے نہیں، تاریخی ناانصافیاںاورنوآبادیاتی طرزعمل بھی دہشت گردی کوتقویت پہنچارہے ہیںجس کیلیے مسئلہ کشمیراورمسئلہ فلسطین کاحل ناگزیر ہے۔
صدر ممنون نے کہاکہ دین کے مقدس نام پرخوں ریزی کرنے والوںکوکسی صورت معاف نہیں کیاجاسکتا کیوں کہ ایسے شرپسندعناصرمسلم معاشروں میں انتشار پھیلانے کی مذموم کوششیں کررہے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد'امن برائے ترقی اور پرامن ہمسائیگی' ہے، بھارت سے بلا تعطل، مسلسل اوربامعنی مذاکرات کے خواہش مند ہیں۔
افتتاحی نشست میں او آئی سی ممالک سے کم و بیش 30 سربراہان مملکت وحکومت شریک ہوئے۔ اجلاس سے ترک صدر رجب طیب اردوان، سعودی شاہ سلمان، مصری وزیرخارجہ سامعے شوکری اوراوآئی سی کے سیکریٹری جنرل ایادامین مدنی نے بھی خطاب کیا۔ ترک صدرنے فرقہ واریت کو ختم کرنے پرزور دیتے ہوئے کہاکہ مسلم ممالک کے سربراہان مملکت وحکومت تمام تراختلافات بھلا کردہشت گرد ی کیخلاف متحدہ ہوجائیں۔ شاہ سلمان نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کیخلاف اسلامی فوجی اتحاد تشکیل دیا، اس میں39 ممالک شامل ہیں۔ نشست کے آغازمیں13ویں اسلامی سربراہ کانفرنس کی صدارت 12ویں اسلامی سمٹ کے صدرمصرسے ترکی کے سپردکی گئی۔
کانفرنس میں شریک تمام مہمانوںکومصطفی کمال اتاترک کے زیراستعمال رہنے والی کشتی کے ذریعے باسفورس کی سیرکرائی گئی۔ علاوہ ازیں صدر ممنون نے ترک وزیراعظم احمدداؤداوغلو، افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اوربیلاروس کے صدرسے بھی ملاقاتیں کیںجن میںمختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پراتفاق کیاگیا۔