پاناما لیکس کمیشن کرپشن کے ہر معاملے کی تحقیقات کرے گا اورکوئی مقدس گائے نہیں ہوگی شہبازشریف
حسن اور حسین نواز کمیشن کے سامنے اپنی بے گناہی ثابت کریں گے، وزیراعلیٰ پنجاب
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس پر بننے والا انکوائری کمیشن ملک میں ہونے والی کرپشن اور ڈاکا زنی کی بھی تحقیقات کرے گا اور اس عمل میں کوئی بھی مقدس گائے نہیں ہوگی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''جی فار غریدہ'' میں میزبان غریدہ فاروقی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کہا کہ پاناما لیکس کے کمیشن کے لیے سپریم کورٹ کے ججوں سے رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے بغیر کسی وجہ کے انکار کردیا تاہم ایک آزاد کمیشن کے لیے پوری کوشش ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کی دستاویزات حسن اور حسین نواز کے بارے میں ہیں اور یہ بات واضح ہے کہ وہ بہت عرصے سے ملک سے باہر ہیں اور وہاں کاروبار کرتے ہیں، وہ پاکستان کے رہائشی نہیں اور یہان قوانین کے تابع بھی نہیں کہ وہ اپنے اثاثے ڈکلیئر کریں یا ٹیکس دیں کیونکہ پاکستان کا ٹیکس نظام ان پر لاگو نہیں ہوتا۔
شہبازشریف نے کہا کہ بیرون ملک کے قوانین کے مطابق حسن اور حسین نے جو کمپنیاں بنائیں وہ غیر قانونی نہیں لیکن حسن اور حسین کمیشن کے سامنے پیش ہونے کے پابند ہیں تاکہ پوری قوم دیکھے کہ بیرون ملک کمپنیاں بنانے میں منی لانڈرنگ یا کرپشن تو نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر بات کرپشن اور منی لانڈرنگ کی ہے تو حسن اور حسین نواز کمیشن کے سامنے اپنی بے گناہی ثابت کریں گے لیکن پاناما میں حسن اور حسین نواز کے علاوہ 200 پاکستانیوں کا نام بھی شامل ہے اس لیے پاکستان سمیت دنیا میں جہاں جہاں بھی ان 200 افراد کی آف شور کمپنیاں موجود ہیں یہ کمیشن اس کی تحقیقات کرے گا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ اب بات پاناما تک نہیں رہنی چاہے، جن لوگوں نے پاکستان میں رہ کر بینکوں سے اربوں روپے کے قرضے لیے اور 70 سالوں میں جو کرپشن ہوئی قوم اس کے بارے میں بھی جاننا چاہتی ہے اس لیے کمیشن کے پاس ٹاسک ہونا چاہیے کہ ان تمام چیزوں کی تحقیقات کرے اور اس میں کسی کے ساتھ سیاسی یا کسی اور بنیاد پر کوئی زیادتی نہیں ہونی چاہیے،اس معاملے پر بالکل شفاف انصاف ہونا چاہیے جسے قوم دیکھے اور یہی وزیراعظم کے کمیشن کا مشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ گورننس کا معاملہ ہے، ہم قوم اور خدا کو جوابدہ ہیں، ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم قوم کو جواب دیں اس لیے کمیشن ملک میں ہونیوالی کرپشن اور ڈاکہ زنی کی بھی تحقیقات کرے گا۔
شہبازشریف نے کہا کہ ہم پیپلزپارٹی کے زمانے میں بھی پل صراط سے گزرے، مشرف نے بھی ہمیں اس سے گزارا لیکن نواز شریف اور میرے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی، ملک کے اندر باہر کسی عدالت نے ہمیں کہیں نہیں پکڑا، اس سے بڑا امتحان کسی کا نہیں ہوا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کے سامنے سب کو آنا ہوگا، کوئی مقدس گائے نہیں ہوگی، اگر پوری سیاسی بردری اس پر ایک ہوجائے تو ایک ایماندار اور قابل کمیشن بنانے میں کوئی دقت نہیں ہوگی، کمیشن کو پوری قوم اور تمام سیاسی جماعتیں مل کر یہ مینڈیٹ دیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ اگر دھرنوں کی بات ہوئی تو بات دور جائے گی کیونکہ انہی دھرنوں نے ملک کی معیشت کا بھرکس نکال دیا، چین کے صدر کا دورہ موخر ہوا، قوم جانتی ہے کہ دھرنوں نے پاکسان کو تباہی کے دھانے پر کھڑ اکیا تھا اس لیےاب قوم دھرنوں میں الجھے گی نہ کسی کو یہ موقع دے گی، قوم آئندہ دھرنے جیسی سازش کو ناکام کردے گی۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ لندن پلان سے متعلق سوچنے کا وقت نہیں کیونکہ یہ وقت کا ضیاع ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شریف فیملی کے اختلافات سے متعلق باتوں میں کوئی صداقت نہیں اور اس طرح کی افواہیں کوئی نئی بات نہیں ، یہ دہائیوں پرانی کہانی ہے تاہم شریف فیملی میں قطعاً کوئی اختلاف نہیں۔ پنجاب میں آپریشن سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جہاں بھی دہشت گرد یا عسکری ونگ ہیں ان کا صفایا کرنا پاکستانی افواج اور سویلین حکومت کا فرض ہے جب کہ پہلی مرتبہ سیاسی حکومت اور عسکری قیادت ایک پیج پر ہے جس کے نتیجے میں ضرب عضب شروع ہوا اور اس میں بے مثال کامیابیاں ملیں تاہم ضرب عضب کے دوران پنجاب سمیت دیگر صوبوں میں واقعات ہوئے، اس کا مطلب ہے کہ اس کے تانے بانے بھی ختم کرنا ہیں اس لیے ضرب آہن میں بھی حکومت اور فوج ایک صفحے پر ہیں۔
شہبازشریف نے کہا کہ چھوٹو گینگ سے متعلق آپریشن میں پولیس کو کم وسائل دینے پر تحقیقات کی جائیں گی جس میں تمام بات سامنے آئے گی لیکن اس وقت ہمیں اپنے سیکیورٹی اداروں کو سپورٹ کرنا چاہیے، پنجاب پولیس کی ملک کے لیے بڑی قربانیاں ہیں۔ انہوں نے کہا عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ امن کے لیے آخری حد تک جائیں گے اور اس کے لیے تمام اقدامات اٹھائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف سے کئی ملاقاتیں ہوتی ہیں وہ ایک بہت پیشہ وارانہ سپہ سالار ہیں اس لیے ان سے ملاقاتوں میں کوئی انہونی بات نہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اورنج لائن منصوبے پر جو تھوڑی بہت تنقید تھی وہ اب دم توڑ چکی ہے، حقائق جاننے کے بعد اب عوام کو اچھی طرح اس کی آگاہی ہوگئی ہے، اورنج لائن عوام کا منصوبہ ہے، اگر عوام کو بہتر ٹرانسپورٹ مہیا کی جائے تو اس سے بڑی کوئی عوامی خدمت نہیں کیونکہ اس سے وقت بچایا جاسکتا ہے اور اگر یہ منصوبہ تیار ہوگیا تو میں خود بھی اسی سے دفتر آؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ اورنج لائن سے قومی ورثے کے ختم ہونے کی باتیں بھی جھوٹ ثابت کردی ہیں جب کہ اس منصوبے کا تخمینہ 147 ارب ہے جس کا پیسہ ہم اسپتالوں اور دیگر چیزوں پر نہیں لگاسکتے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''جی فار غریدہ'' میں میزبان غریدہ فاروقی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کہا کہ پاناما لیکس کے کمیشن کے لیے سپریم کورٹ کے ججوں سے رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے بغیر کسی وجہ کے انکار کردیا تاہم ایک آزاد کمیشن کے لیے پوری کوشش ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کی دستاویزات حسن اور حسین نواز کے بارے میں ہیں اور یہ بات واضح ہے کہ وہ بہت عرصے سے ملک سے باہر ہیں اور وہاں کاروبار کرتے ہیں، وہ پاکستان کے رہائشی نہیں اور یہان قوانین کے تابع بھی نہیں کہ وہ اپنے اثاثے ڈکلیئر کریں یا ٹیکس دیں کیونکہ پاکستان کا ٹیکس نظام ان پر لاگو نہیں ہوتا۔
شہبازشریف نے کہا کہ بیرون ملک کے قوانین کے مطابق حسن اور حسین نے جو کمپنیاں بنائیں وہ غیر قانونی نہیں لیکن حسن اور حسین کمیشن کے سامنے پیش ہونے کے پابند ہیں تاکہ پوری قوم دیکھے کہ بیرون ملک کمپنیاں بنانے میں منی لانڈرنگ یا کرپشن تو نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر بات کرپشن اور منی لانڈرنگ کی ہے تو حسن اور حسین نواز کمیشن کے سامنے اپنی بے گناہی ثابت کریں گے لیکن پاناما میں حسن اور حسین نواز کے علاوہ 200 پاکستانیوں کا نام بھی شامل ہے اس لیے پاکستان سمیت دنیا میں جہاں جہاں بھی ان 200 افراد کی آف شور کمپنیاں موجود ہیں یہ کمیشن اس کی تحقیقات کرے گا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ اب بات پاناما تک نہیں رہنی چاہے، جن لوگوں نے پاکستان میں رہ کر بینکوں سے اربوں روپے کے قرضے لیے اور 70 سالوں میں جو کرپشن ہوئی قوم اس کے بارے میں بھی جاننا چاہتی ہے اس لیے کمیشن کے پاس ٹاسک ہونا چاہیے کہ ان تمام چیزوں کی تحقیقات کرے اور اس میں کسی کے ساتھ سیاسی یا کسی اور بنیاد پر کوئی زیادتی نہیں ہونی چاہیے،اس معاملے پر بالکل شفاف انصاف ہونا چاہیے جسے قوم دیکھے اور یہی وزیراعظم کے کمیشن کا مشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ گورننس کا معاملہ ہے، ہم قوم اور خدا کو جوابدہ ہیں، ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم قوم کو جواب دیں اس لیے کمیشن ملک میں ہونیوالی کرپشن اور ڈاکہ زنی کی بھی تحقیقات کرے گا۔
شہبازشریف نے کہا کہ ہم پیپلزپارٹی کے زمانے میں بھی پل صراط سے گزرے، مشرف نے بھی ہمیں اس سے گزارا لیکن نواز شریف اور میرے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی، ملک کے اندر باہر کسی عدالت نے ہمیں کہیں نہیں پکڑا، اس سے بڑا امتحان کسی کا نہیں ہوا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کے سامنے سب کو آنا ہوگا، کوئی مقدس گائے نہیں ہوگی، اگر پوری سیاسی بردری اس پر ایک ہوجائے تو ایک ایماندار اور قابل کمیشن بنانے میں کوئی دقت نہیں ہوگی، کمیشن کو پوری قوم اور تمام سیاسی جماعتیں مل کر یہ مینڈیٹ دیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ اگر دھرنوں کی بات ہوئی تو بات دور جائے گی کیونکہ انہی دھرنوں نے ملک کی معیشت کا بھرکس نکال دیا، چین کے صدر کا دورہ موخر ہوا، قوم جانتی ہے کہ دھرنوں نے پاکسان کو تباہی کے دھانے پر کھڑ اکیا تھا اس لیےاب قوم دھرنوں میں الجھے گی نہ کسی کو یہ موقع دے گی، قوم آئندہ دھرنے جیسی سازش کو ناکام کردے گی۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ لندن پلان سے متعلق سوچنے کا وقت نہیں کیونکہ یہ وقت کا ضیاع ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شریف فیملی کے اختلافات سے متعلق باتوں میں کوئی صداقت نہیں اور اس طرح کی افواہیں کوئی نئی بات نہیں ، یہ دہائیوں پرانی کہانی ہے تاہم شریف فیملی میں قطعاً کوئی اختلاف نہیں۔ پنجاب میں آپریشن سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جہاں بھی دہشت گرد یا عسکری ونگ ہیں ان کا صفایا کرنا پاکستانی افواج اور سویلین حکومت کا فرض ہے جب کہ پہلی مرتبہ سیاسی حکومت اور عسکری قیادت ایک پیج پر ہے جس کے نتیجے میں ضرب عضب شروع ہوا اور اس میں بے مثال کامیابیاں ملیں تاہم ضرب عضب کے دوران پنجاب سمیت دیگر صوبوں میں واقعات ہوئے، اس کا مطلب ہے کہ اس کے تانے بانے بھی ختم کرنا ہیں اس لیے ضرب آہن میں بھی حکومت اور فوج ایک صفحے پر ہیں۔
شہبازشریف نے کہا کہ چھوٹو گینگ سے متعلق آپریشن میں پولیس کو کم وسائل دینے پر تحقیقات کی جائیں گی جس میں تمام بات سامنے آئے گی لیکن اس وقت ہمیں اپنے سیکیورٹی اداروں کو سپورٹ کرنا چاہیے، پنجاب پولیس کی ملک کے لیے بڑی قربانیاں ہیں۔ انہوں نے کہا عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ امن کے لیے آخری حد تک جائیں گے اور اس کے لیے تمام اقدامات اٹھائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف سے کئی ملاقاتیں ہوتی ہیں وہ ایک بہت پیشہ وارانہ سپہ سالار ہیں اس لیے ان سے ملاقاتوں میں کوئی انہونی بات نہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اورنج لائن منصوبے پر جو تھوڑی بہت تنقید تھی وہ اب دم توڑ چکی ہے، حقائق جاننے کے بعد اب عوام کو اچھی طرح اس کی آگاہی ہوگئی ہے، اورنج لائن عوام کا منصوبہ ہے، اگر عوام کو بہتر ٹرانسپورٹ مہیا کی جائے تو اس سے بڑی کوئی عوامی خدمت نہیں کیونکہ اس سے وقت بچایا جاسکتا ہے اور اگر یہ منصوبہ تیار ہوگیا تو میں خود بھی اسی سے دفتر آؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ اورنج لائن سے قومی ورثے کے ختم ہونے کی باتیں بھی جھوٹ ثابت کردی ہیں جب کہ اس منصوبے کا تخمینہ 147 ارب ہے جس کا پیسہ ہم اسپتالوں اور دیگر چیزوں پر نہیں لگاسکتے۔