محسن خان نے بورڈحکام پرتنقیدی نشتروں کی بارش کر دی
صحیح تحقیقات ہوں توپی سی بی لیکس پاناما لیکس کو بھی پیچھے چھوڑدیں، سابق اوپنر
محسن خان نے پی سی بی پر تنقیدی نشتروں کی بارش کر دی، سابق ٹیسٹ کرکٹر کا کہنا ہے کہ صحیح تحقیقات کی جائیں تو پی سی بی لیکس، پاناما لیکس کو بھی پیچھے چھوڑ دیں.
تفصیلات کے مطابق سابق چیف سلیکٹر محسن حسن خان کے تنقیدی نشتر مزید تیز ہوگئے، ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا ہے کہ اگر درست خطوط پر تصدیق کی جائے تو پی سی بی لیکس، پاناما لیکس کو بھی پیچھے چھوڑ دینگی، بورڈ میں بیٹھے لوگوں کا کچا چٹھا کھول دیا جائے تو سب کے چہرے سامنے آجائینگے، انھوں نے کہا کہ ملکی ڈومیسٹک کرکٹ میں نئے ٹیلنٹ کو نکھرنے کا موقع نہیں دیا جا رہا جو افسوسناک صورتحال ہے، پاکستان کپ میں قیادت نوجوان کھلاڑیوں کو سونپ دی جاتی تو مستقبل کیلیے بہتر فیصلہ ثابت ہوتا۔
محسن خان نے کہا کہ کوچنگ کی ذمہ داریاں سنبھالنے کیلیے پی سی بی نے تاحال مجھ سے رابطہ نہیں کیا۔ یاد رہے کہ سابق اوپنر نے اس سے قبل2011-12 میں گرین شرٹس کی کوچنگ کا فریضہ نبھایا تھا،اس دوران ٹیم نے سری لنکا، بنگلہ دیش اور اس وقت کی عالمی نمبر ایک انگلینڈ کو شکستوں سے دوچار کیا لیکن اس کے بعد یہ عہدہ ڈیو واٹمور کو دے دیا گیا۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ میں ماضی میں بھی کامیابی کے ساتھ قومی ٹیم کی کوچنگ کر چکا لہٰذا اصولاً مجھے رمیز راجہ اور وسیم اکرم جیسے کھلاڑیوں پر اپنی اہلیت ثابت کرنے کی ضرورت نہیں جنھوں نے میرے کیریئر کے اختتام پر اپنے کیریئر کا آغاز کیا، اس وقت بورڈ نے مجھ سے غلط رویہ اختیار کیا اور کوئی مناسب وجہ بتائے بغیر ہی مجھے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ محسن خان نے پی سی بی کو مشورہ دیا کہ وہ غیر ملکی امیدواروں پر غور کرنے کے بجائے مقامی کوچز پر اعتماد کرے۔
تفصیلات کے مطابق سابق چیف سلیکٹر محسن حسن خان کے تنقیدی نشتر مزید تیز ہوگئے، ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا ہے کہ اگر درست خطوط پر تصدیق کی جائے تو پی سی بی لیکس، پاناما لیکس کو بھی پیچھے چھوڑ دینگی، بورڈ میں بیٹھے لوگوں کا کچا چٹھا کھول دیا جائے تو سب کے چہرے سامنے آجائینگے، انھوں نے کہا کہ ملکی ڈومیسٹک کرکٹ میں نئے ٹیلنٹ کو نکھرنے کا موقع نہیں دیا جا رہا جو افسوسناک صورتحال ہے، پاکستان کپ میں قیادت نوجوان کھلاڑیوں کو سونپ دی جاتی تو مستقبل کیلیے بہتر فیصلہ ثابت ہوتا۔
محسن خان نے کہا کہ کوچنگ کی ذمہ داریاں سنبھالنے کیلیے پی سی بی نے تاحال مجھ سے رابطہ نہیں کیا۔ یاد رہے کہ سابق اوپنر نے اس سے قبل2011-12 میں گرین شرٹس کی کوچنگ کا فریضہ نبھایا تھا،اس دوران ٹیم نے سری لنکا، بنگلہ دیش اور اس وقت کی عالمی نمبر ایک انگلینڈ کو شکستوں سے دوچار کیا لیکن اس کے بعد یہ عہدہ ڈیو واٹمور کو دے دیا گیا۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ میں ماضی میں بھی کامیابی کے ساتھ قومی ٹیم کی کوچنگ کر چکا لہٰذا اصولاً مجھے رمیز راجہ اور وسیم اکرم جیسے کھلاڑیوں پر اپنی اہلیت ثابت کرنے کی ضرورت نہیں جنھوں نے میرے کیریئر کے اختتام پر اپنے کیریئر کا آغاز کیا، اس وقت بورڈ نے مجھ سے غلط رویہ اختیار کیا اور کوئی مناسب وجہ بتائے بغیر ہی مجھے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ محسن خان نے پی سی بی کو مشورہ دیا کہ وہ غیر ملکی امیدواروں پر غور کرنے کے بجائے مقامی کوچز پر اعتماد کرے۔