رزق نعمت ہے اسے ضائع نہ کریں

محنت کی کمائی کو کھانے کی ضیاع کی صورت میں برباد نہ کیجیے۔ بہتر منصوبہ بندی سے آپ کے اخراجات پر بھی فرق پڑے گا۔

بڑھتی منہگائی اور کھانے کا یہ زیاں ہمارے بیشتر گھرانوں میں معمول کی بات ہے۔ فوٹو : فائل

بہ حیثیت خاتون خانہ کھانے پکانے سے لے کر باورچی خانے کے تمام امور بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔

خصوصاً مخصوص آمدنی میں مقرر کردہ بجٹ میں رہتے ہوئے مہینے بھر کا خرچہ عمدگی سے چلانا، نت نئے پکوان بنانا، دعوتیں کرنا یہ سب خاتون خانہ کے سلیقے اور سگھڑپن کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ عموماً خواتین بجٹ مقرر کرکے اس حساب سے مہینے بھر کا راشن، ہفتے بھر کی سبزیاں پھل اور گوشت خریدتی ہیں، لیکن اگر پھل سبزیاں گلے سڑے نکل آئیں یا بہتر طریقے سے محفوظ نہ کرنے کے سبب اگر گلنے لگیں یا ان کی تازگی برقرار نہ رہے، تو خواتین خاصی پریشان ہوجاتی ہیں کہ ان سبزیوں پھلوں کو سلاد یا بھجیا میں استعمال کرنا ممکن نہیں۔ اسی طرح روزانہ یا اکثر و بیشتر بچ جانے والے کھانے یا وہ کھانا جو بچے عموماً پلیٹوں میں نکال کر کھائے بغیر چھوڑدیتے ہیں، اس سے خوراک کا زیاں ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں خاتون خانہ کی پریشانی دو چند ہوجاتی ہے، کیوں کہ دوسرے دن وہی کھانا گرم کرنے کی صورت میں ایک ہی جملہ عموماً سننے کو ملتا ہے،''آج بھی یہی کھانا، مجھے تو بھوک ہی نہیں ہے۔'' اور بچے جو کھانا پلیٹوں میں بچادیتے ہیں وہ دہی کیچپ وغیرہ ملانے کے بعد ایسا نہیں رہتا کہ کوئی دوسرا کھانا چاہے۔

بڑھتی منہگائی اور کھانے کا یہ زیاں ہمارے بیشتر گھرانوں میں معمول کی بات ہے۔ حالاں کہ ہمیں اس امر کو یقینی بنانا چاہیے کہ رزق ضایع نہ ہو راشن، سبزیاں، پھل گوشت وغیرہ خریدتے وقت بھی یہ دھیان رکھنا چاہیے کہ وہی اشیاء خریدی جائیں جو استعمال ہوں۔ ضرورت سے زاید اشیا خریدنے کی صورت میں ان کا ضایع ہونا لازمی امر ہے۔ ذیل میں اس سلسلے میں چند تجاویز دی جارہی ہیں، جن پر عمل کرکے آپ بھی رزق کو ضایع ہونے سے بچا سکتی ہیں:

سمجھ داری سے خریداری کریں:
عموماً خواتین پھل اور سبزیاں محفوظ کرنے کی ماہر نہیں ہوتیں، لہٰذا زیادہ مقدار میں سبزیوں اور پھلوں کی خریداری سے گریز کریں۔ عموماً سستا خریدنے کے چکر میں ہفتہ وار لگنے والے بازاروں یا ایسی جگہ سے خریداری کی جاتی ہے جہاں کم قیمت پر دست یاب ہوں، لیکن مناسب طریقے سے محفوظ نہ کرنے کے سبب یا لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے اکثر خریداری ضائع ہوجاتی ہے۔ لہٰذا تمام سبزیاں اور پھل ہمیشہ تازہ خریدیے اور اپنی فیملی کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے خریدیں۔

Expirey Dateچیک کرتی رہیں:
جب بھی فروٹ ٹن، جوس پیک، ٹیٹرا پیک ڈبوں میں دودھ، سلاد کی ڈریسنگ، پنیر وغیرہ وغیرہ کی خریداری کریں۔ ہمیشہ تاریخ میعاد ضرور پڑھیں۔ اس کے علاوہ ہفتے میں ایک دفعہ فریج کی صفائی کی عادت بنالیں۔ اس طرح آپ کو پتا چلتا رہے گا کہ کن چیزوں کو خریدنے کی ضرورت ہے اور کون سی موجود ہیں۔ اسی طرح باورچی خانے میں راشن اور کھانے پینے کی اشیاء رکھنے کے کیبنٹ اور ڈبوں میں بھی ہفتے میں ایک دفعہ ضرور تمام اشیاء چیک کرلیں۔ اس طرح زاید خریداری سے بھی بچ جائیں گی۔

خریداری کی فہرست بنائیں :
عموماً خواتین ہر ماہ راشن کی بنی بنائی فہرست سے راشن منگوالیتی ہیں یا خرید کرلے آتی ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ آپ خریداری پر جانے سے پہلے اچھی طرح سب چیک کرلیں۔ اسی طرح ہفتے بھر کے پھل اور سبزیاں خریدنے سے پہلے بھی بہتر ہے کہ ہفتے بھر کا مینیو بنالیں کہ کس دن کیا پکے گا۔ پھر اسی مناسبت سے پھل اور سبزیاں خرید کر لائیں۔

بچے ہوئے کھانے کو محفوظ کریں:

پلاسٹک کے ایئر ٹائٹ ڈبے کھانوں کو محفوظ کرنے کے لیے بہترین رہتے ہیں۔ اگر آپ زاید مدت کے لیے محفوظ کرنا چاہ رہی ہیں تو بہتر ہے کہ اس پر ایک کاغذ چسپاں کرکے اس پر محفوظ کرنے کی تاریخ لکھ دیں اور ہمیشہ بچا ہوا کھانا فریزر میں رکھیں۔ بہتر یہی ہوتا ہے کہ آپ محفوظ کیا گیا کھانا جلد از جلد استعمال کرلیں۔ بہ صورت دیگر وہ غذائیت کے ساتھ ساتھ ذائقہ بھی کھو دیتا ہے۔ اس کے علاوہ بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کی صورت میں کھانا خراب ہونے کا خطرہ بھی رہتا ہے۔

بچوں کو کم مقدار میں کھانا دیں:
بچوں کو ہمیشہ تھوڑی مقدار میں کھانا نکال کے دیں اور کوشش کریںکہ خود بچوں کے ساتھ بیٹھ کر دل چسپ گفتگو کرتے ہوئے بچوں کے کھانے کے وقت کو دل چسپ بنائیں، تاکہ وہ کھانا مکمل کھالیں۔ بہ صورت دیگر وہ کھانا بچا دیتے ہیں یا تھوڑا سا کھا کر باقی کھانے سے کھیلتے ہیں۔ اس طرح کھانے میں جراثیم پیدا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ لہٰذا بچوں کو تھوڑی مقدار میں دیں وہ پورا کھالیں، پھر آپ دوبارہ ان کو تھوڑی مقدار میں کھانا دیں۔

نئی ڈشز بنائیں:
بچے ہوئے کھانے کو اسی طرح گرم کرکے پیش کریں تو عموماً گھر والے منہ بناتے ہیں۔ اس کے بجائے اگر بچے ہوئے کھانے سے کوئی نئی ڈش بنالیا جائے تو سب مزے لے کر کھائیں گے۔ مثلاً گوشت یا مرغی کے سالن میں دال ملا کر دال گوشت بنالیں یا گیہوں اور دالیں ابال کر گوشت یا مرغی کے سالن کے ساتھ ملا کر گھونٹ لیں، حلیم تیار ہے۔ اسی طرح کبھی پاستا یا میکرونی ملا کر پنیر کدوکش کرکے شامل کردیں۔ چاول میں دالیں ملاکر کھچڑی بنالیں۔ اسی طرح بچے ہوئے سالن میں چاول ڈال کر پلاؤ بنالیں۔ اس طرح ایک تو آپ کے ایک وقت کے کھانا پکانے کا وقت اور محنت بچے گی اور بچے بڑے سب شوق سے کھائیں گے۔

ضرور مندوں کو دیجیے:
ماسی، مالی، صفائی کرنے والے، چوکی دار یا کوئی بھی غریب یا ضرورت مند یہ سب لوگ اس کھانے کے زیادہ مستحق ہیں، جو ہفتوں ہمارے فریزر میں ڈبوں میں بند پڑا رہتا ہے۔ سب سے بہتر یہ ہے کہ کھانے پکنے کے بعد غریب اور ضرورت مند کا حصہ پہلے نکال لیا جائے اور فوراً اس تک پہنچا دیا جائے۔ چاہے ایک پلیٹ گرم چاول اور سالن یا ایک گرم چپاتی اور سالن ہو۔

اسی طرح ہم سائے کا بھی بہت حق ہے، ہو سکتا ہے پڑوس میں کوئی سفید پوش ضرورت مند خاندان رہائش پذیر ہو، جو اپنی سفید پوشی کا بھرم قائم رکھتے ہوئے اپنی ضرورت بیان کرنے سے قاصر ہو۔ سب سے بہتر یہ ہوگا کہ بچا ہوا کھانا دینے کے بجائے تازہ کھانا جب پک جائے تو پہلے پڑوس میں پہلے کھانا دے آئیں۔ اسی طرح ماسی یا دیگر ملازمین کو بھی بچا ہوا کھانا دینے کے بجائے تازہ پکا کھانا دیجیے۔ بھوکے کو کھانا کھلانا بہت بڑی نیکی ہے۔ سوچیے کتنی خوش قسمت ہیں کہ بغیر کسی تگ ودو۔ بغیر کسی دوڑ بھاگ کے گھر بیٹھے ثواب بھی کما رہی ہیں اور ان کی دلی دعائیں بھی حاصل کر رہی ہیں۔

جو اشیاء کھا نہیں سکتی وہ استعمال کیجیے:
اگر دہی میں ہلکا سا کھٹا پن آگیا ہے یا کیلے بالکل نرم پڑ چکے ہیں، تو ان کو ضائع نہ کریں۔ یہ آپ کے چہرے کے لیے بہترین ماسک کا کام دے سکتے ہیں۔ سیب، کھیرے، لیموں، کیلے، آڑو وغیرہ سب دہی کے ساتھ بلینڈ کیے جاسکتے ہیں۔ اس میں شہد ملاکر بہترین فیس ماسک بنائیں اور فوراً چہرے پر لگالیں اور پندرہ سے بیس منٹ بعد دھولیں۔ ماہرین آرائش حسن تجویز کرتے ہیں کہ فیشل ماسک لگانے سے پہلے چہرے اور گردن کو اچھی طرح تازے پانی سے دھولیں اور بہترین نتائج کے لیے پھلوں سے بنا ماسک لگائیں۔

دن بدن جس طرح اشیائے خورونوش کی قیمتیں بڑھتی جارہی ہیں۔ منہگائی بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ اس صورت حال میں محنت کی کمائی کو اس طرح کھانے کی ضیاع کی صورت میں برباد نہ کیجیے۔ بہتر منصوبہ بندی، خریداری کی فہرست بنانے اور کھانے کو بہتر طریقے سے محفوظ کرنے اور ضرورت کے مطابق خریداری کرنے سے آپ کے اخراجات پر بھی فرق پڑے گا۔
Load Next Story