نو گو ایریا
کچھ سال قبل تک ہمارے ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں سب سے زیادہ ’’نوگو ایریا‘‘ ہوا کرتے تھے
KARACHI:
کچھ سال قبل تک ہمارے ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں سب سے زیادہ ''نوگو ایریا'' ہوا کرتے تھے۔ ان علاقوں میں دہشت طاقت اور امارت کی علامت مسلح افراد یا گروہ عیش و عشرت کی زندگی بسر کرتے اور اپنے اپنے زیر اثر علاقوں پر حکمرانی کرتے تھے۔ اسلحہ، پیسہ اور اختیارات ان کے گھر کی لونڈی تھے۔ ملک اور صوبے کے قانونی حکمران خود چل کر ان کی ضروریات پوری کرنے اور خیر خیریت پوچھنے ان کے NO GO AREA پر حاضری دیتے تھے۔ ان کی مدد کرنے کی بجائے خود ان سے مدد کے طلبگار ہوتے تھے۔
یہ سلسلہ اگر مکمل طور پر ابھی ختم نہیں ہوا تو انحطاط پذیر ضرور ہے۔ کئی دہائیوں تک ان وار لارڈز یا ڈکیت گینگز کی اس شہر پر عملاً حکمرانی رہی اور ان کی حکمرانی کے سامنے قانونی حکمران یا تو بے بس تھے یا ساجھے دار۔ ملک کی فوجی قیادت نے سول انتظامیہ کی نیم رضا مندی سے شہر کو جرائم پیشہ افراد دہشت گردوں اور نوگو ایریاز سے پاک کرنے کا بیڑہ اٹھایا اور انھوں نے بے مثال قربانیوں اور مہارت سے اپنے ٹارگٹ حاصل کرنا شروع کر دیے ہیں۔ ایسے نوگو ایریا وہ پاکٹ ہیں جو صرف پاکستان ہی کے شہروں میں نہیں دنیا کے بے شمار ملکوں اور شہروں میں موجود ہیں، جن کا مقصد دہشت پھیلا کر قتل و غارت کر کے علاقوں اور افراد کو زیرنگیں کرنا، دولت اکٹھی کرنا اور منشیات و اسلحہ کو اپنے مکروہ مقاصد کے لیے استعمال کرنا ہوتا ہے۔
نوگو ایریا چونکہ غیر محفوظ اور عام شہریوں کے لیے خطرناک ہوتے ہیں اس لیے ذمے دار حکومتیں اس کی گزرگاہ پر رکاوٹیں کھڑی کر کے یا سائن بورڈ وغیرہ کے ذریعے لوگوں کو خبردار کرنے کا فریضہ ادا کرتی ہیں تا کہ لوگ لٹنے، مارے جانے یا اغوا ہونے سے بچ سکیں۔ وہ بہت سے ممالک جہاں وارننگ دی جاتی رہی ہے ان میں ہانگ کانگ، میکسیکو' موزمبیق' نارتھ آئرلینڈ' رہوڈیشیا' ساؤتھ افریقہ' ترکی' بلجیئم' برازیل' ڈنمارک' فرانس' جرمنی' ملائشیا' سویڈن' برطانیہ' امریکا' جیسے مہذب ممالک بھی شامل رہے ہیں۔
پاکستان میں اگر نو گو ایریا موجود ہیں تو انوکھی بات نہیں لیکن ایک عرصہ تک ان کے خلاف ایکشن نہ لینا سوالیہ نشان ضرور کھڑا کرتا ہے۔ کافی عرصہ سے پنجاب کے جنوبی اضلاع کی طرف انگلی اٹھائی جا رہی تھی لیکن معلوم ہوتا ہے کچھ مصلحتیں آڑے آتی رہیں اور جب دباؤ بڑھ گیا تو فوج یا رینجرز کی خدمات لیے بغیر سویلین فورسز کے ذریعے ایکشن لیا جا رہا ہے۔
نوگو ایریا کی نشاندہی تو ہوئی لیکن پولیس جس کے ذریعے کارروائی کی گئی الٹا نقصان کا باعث ہوئی۔ پولیس فورس کی نوگو ایریا پر قابو پانے کے لیے ٹریننگ نہ تھی، ان کے پاس اسلحہ بارود ناکافی تھا، یہاں تک کہ انھیں دو تین دن تک بھوکے پیاسے بھی رہنا پڑا' ادھر دہشت گردوں سے مقابلہ بھی کرنا پڑا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ راجن پور کے علاقے میں دس اہلکار شہید اور دو درجن دہشت گردوں کے ہتھے چڑھ گئے اور ان یرغمالیوں کی جانیں بھی خطرے میں ہیں۔ صوبائی حکومت کی نالائقی کی وجہ سے اس نقصان کے بعد فوج کی مدد طلب کر لی گئی ہے۔ یہ دیر آید درست آید کے مترادف ہے۔ لیکن ہٹ دھرمی کا خمیازہ تو قیمتی جانوں کے نذرانے کی صورت میں بھگتنا پڑا۔
انٹرنیٹ پر نو گو ایریا کے عام فہم' انسائیکلو پیڈیا' کیمبرج میکملین اور آکسفورڈ ڈکشنری میں درج کم و بیش ایک جیسے معانی لکھے ہیں یعنی کسی شہر کی حدود میں وہ علاقہ جس میں داخلہ خالی از خطر نہ ہو کیونکہ وہاں پر ایسے مسلح گروپ قابض ہیں جو کسی عام شخص کو تو چھوڑیے پولیس اور فوج کو بھی نہیں بخشتے۔ لیکن پاکستان میں حقیقی نوگو ایریاز کے علاوہ بھی علاقے ہیں جن میں مخصوص افراد کے علاوہ کوئی دوسرا آدمی داخل ہونے کی جرات نہیں کر سکتا۔ ان نو گو ایریاز کا ذکر آپ کو کسی لغت' انٹرنیٹ یا ڈکشنری میں نہیں ملے گا اور شاید کسی اور ملک میں ان کا وجود بھی نہ ہو۔
آپ کسی وزیر، مشیر یا وی آئی پی ٹائپ شخصیت کی رہائش گاہ کی طرف جائیے، ابھی ان کا مکان سو دو سو گز کے فاصلے پر ہو گا کہ لوہے کے نوکدار اور خطرناک بیرئیر آپ کا رستہ روک لیں گے اور باوردی مسلح گارڈ آپ کو مشکوک نظروں سے دیکھتا ہوا آپ کی وہاں موجودگی کی وجہ دریافت کرے گا۔ اگر آپ کو کسی قریبی رہائشی شخص سے ملنا ہے تب بھی وہ آپ کا انٹرویو لیے بغیر آگے نہیں جانے دے گا۔ لیکن اگر وی آئی پی صاحب ہی سے ملنا ہے تو وہ اندر سے اجازت لے کر باڈی سرچ کے بعد اندرون خانہ تک خود لے کر جائے گا۔ سمجھ جائیے کہ آپ نو گو ایریا میں ہیں۔
آپ یہاں کسی سابق وزیراعلیٰ' وزیراعظم' صدر یا ان ہی عہدوں پر متمکن حاضر سروس وی آئی پی کہلانے والے عوام کے نمایندے کے دفتر یا بنگلے پر چلے جائیں تو وہ زیر حفاظت ملے گا کیونکہ اس کا مسکن نو گو ایریا ہو گا۔ اسی طرح اگر آپ کسی مریض کو ایمرجنسی میں اسپتال لے جا رہے ہوں اور اتفاق سے کوئی وی وی آئی پی اسی اسپتال کے معائنے کے لیے جا رہا ہو تو اچانک سڑکوں کو مسلح وردی پوش بلاک کر دیں گے کیونکہ اس VVIP کی زندگی خطرے میں ہونے کی وجہ سے اسپتال کی طرف جانے والی تمام سڑکیں نوگو ایریا میں تبدیل ہو چکی ہوں گی۔ ہمارے اکثر بڑے شہروں کی سڑکیں اور وہاں کے رستے اکثر نو گو ایریا میں تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔
کبھی ایک کبھی دو اور کبھی کئی گھنٹے کے لیے۔ اب تو ہمیں NO GO AREA کی Definition میں بھی ترمیم کرنا پڑے گی۔ ہمارے ہاں اکثر و بیشتر ایک اور تماشا بھی لگتا ہے وہ ہے VIP Movement اور اس موومنٹ پر اچانک شہر کی مصروف ترین سڑک بلاک کر دی جاتی ہے اور اس کے بعد متبادل راستے ایک حشر کا منظر پیش کرنے لگتے ہیں اور شاید ہی کوئی شہری اس ٹریفک آفت سے بچا ہو کیونکہ وی آئی پی روٹ نو گو ایریا بن چکا ہوتا ہے۔
کچھ سال قبل تک ہمارے ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں سب سے زیادہ ''نوگو ایریا'' ہوا کرتے تھے۔ ان علاقوں میں دہشت طاقت اور امارت کی علامت مسلح افراد یا گروہ عیش و عشرت کی زندگی بسر کرتے اور اپنے اپنے زیر اثر علاقوں پر حکمرانی کرتے تھے۔ اسلحہ، پیسہ اور اختیارات ان کے گھر کی لونڈی تھے۔ ملک اور صوبے کے قانونی حکمران خود چل کر ان کی ضروریات پوری کرنے اور خیر خیریت پوچھنے ان کے NO GO AREA پر حاضری دیتے تھے۔ ان کی مدد کرنے کی بجائے خود ان سے مدد کے طلبگار ہوتے تھے۔
یہ سلسلہ اگر مکمل طور پر ابھی ختم نہیں ہوا تو انحطاط پذیر ضرور ہے۔ کئی دہائیوں تک ان وار لارڈز یا ڈکیت گینگز کی اس شہر پر عملاً حکمرانی رہی اور ان کی حکمرانی کے سامنے قانونی حکمران یا تو بے بس تھے یا ساجھے دار۔ ملک کی فوجی قیادت نے سول انتظامیہ کی نیم رضا مندی سے شہر کو جرائم پیشہ افراد دہشت گردوں اور نوگو ایریاز سے پاک کرنے کا بیڑہ اٹھایا اور انھوں نے بے مثال قربانیوں اور مہارت سے اپنے ٹارگٹ حاصل کرنا شروع کر دیے ہیں۔ ایسے نوگو ایریا وہ پاکٹ ہیں جو صرف پاکستان ہی کے شہروں میں نہیں دنیا کے بے شمار ملکوں اور شہروں میں موجود ہیں، جن کا مقصد دہشت پھیلا کر قتل و غارت کر کے علاقوں اور افراد کو زیرنگیں کرنا، دولت اکٹھی کرنا اور منشیات و اسلحہ کو اپنے مکروہ مقاصد کے لیے استعمال کرنا ہوتا ہے۔
نوگو ایریا چونکہ غیر محفوظ اور عام شہریوں کے لیے خطرناک ہوتے ہیں اس لیے ذمے دار حکومتیں اس کی گزرگاہ پر رکاوٹیں کھڑی کر کے یا سائن بورڈ وغیرہ کے ذریعے لوگوں کو خبردار کرنے کا فریضہ ادا کرتی ہیں تا کہ لوگ لٹنے، مارے جانے یا اغوا ہونے سے بچ سکیں۔ وہ بہت سے ممالک جہاں وارننگ دی جاتی رہی ہے ان میں ہانگ کانگ، میکسیکو' موزمبیق' نارتھ آئرلینڈ' رہوڈیشیا' ساؤتھ افریقہ' ترکی' بلجیئم' برازیل' ڈنمارک' فرانس' جرمنی' ملائشیا' سویڈن' برطانیہ' امریکا' جیسے مہذب ممالک بھی شامل رہے ہیں۔
پاکستان میں اگر نو گو ایریا موجود ہیں تو انوکھی بات نہیں لیکن ایک عرصہ تک ان کے خلاف ایکشن نہ لینا سوالیہ نشان ضرور کھڑا کرتا ہے۔ کافی عرصہ سے پنجاب کے جنوبی اضلاع کی طرف انگلی اٹھائی جا رہی تھی لیکن معلوم ہوتا ہے کچھ مصلحتیں آڑے آتی رہیں اور جب دباؤ بڑھ گیا تو فوج یا رینجرز کی خدمات لیے بغیر سویلین فورسز کے ذریعے ایکشن لیا جا رہا ہے۔
نوگو ایریا کی نشاندہی تو ہوئی لیکن پولیس جس کے ذریعے کارروائی کی گئی الٹا نقصان کا باعث ہوئی۔ پولیس فورس کی نوگو ایریا پر قابو پانے کے لیے ٹریننگ نہ تھی، ان کے پاس اسلحہ بارود ناکافی تھا، یہاں تک کہ انھیں دو تین دن تک بھوکے پیاسے بھی رہنا پڑا' ادھر دہشت گردوں سے مقابلہ بھی کرنا پڑا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ راجن پور کے علاقے میں دس اہلکار شہید اور دو درجن دہشت گردوں کے ہتھے چڑھ گئے اور ان یرغمالیوں کی جانیں بھی خطرے میں ہیں۔ صوبائی حکومت کی نالائقی کی وجہ سے اس نقصان کے بعد فوج کی مدد طلب کر لی گئی ہے۔ یہ دیر آید درست آید کے مترادف ہے۔ لیکن ہٹ دھرمی کا خمیازہ تو قیمتی جانوں کے نذرانے کی صورت میں بھگتنا پڑا۔
انٹرنیٹ پر نو گو ایریا کے عام فہم' انسائیکلو پیڈیا' کیمبرج میکملین اور آکسفورڈ ڈکشنری میں درج کم و بیش ایک جیسے معانی لکھے ہیں یعنی کسی شہر کی حدود میں وہ علاقہ جس میں داخلہ خالی از خطر نہ ہو کیونکہ وہاں پر ایسے مسلح گروپ قابض ہیں جو کسی عام شخص کو تو چھوڑیے پولیس اور فوج کو بھی نہیں بخشتے۔ لیکن پاکستان میں حقیقی نوگو ایریاز کے علاوہ بھی علاقے ہیں جن میں مخصوص افراد کے علاوہ کوئی دوسرا آدمی داخل ہونے کی جرات نہیں کر سکتا۔ ان نو گو ایریاز کا ذکر آپ کو کسی لغت' انٹرنیٹ یا ڈکشنری میں نہیں ملے گا اور شاید کسی اور ملک میں ان کا وجود بھی نہ ہو۔
آپ کسی وزیر، مشیر یا وی آئی پی ٹائپ شخصیت کی رہائش گاہ کی طرف جائیے، ابھی ان کا مکان سو دو سو گز کے فاصلے پر ہو گا کہ لوہے کے نوکدار اور خطرناک بیرئیر آپ کا رستہ روک لیں گے اور باوردی مسلح گارڈ آپ کو مشکوک نظروں سے دیکھتا ہوا آپ کی وہاں موجودگی کی وجہ دریافت کرے گا۔ اگر آپ کو کسی قریبی رہائشی شخص سے ملنا ہے تب بھی وہ آپ کا انٹرویو لیے بغیر آگے نہیں جانے دے گا۔ لیکن اگر وی آئی پی صاحب ہی سے ملنا ہے تو وہ اندر سے اجازت لے کر باڈی سرچ کے بعد اندرون خانہ تک خود لے کر جائے گا۔ سمجھ جائیے کہ آپ نو گو ایریا میں ہیں۔
آپ یہاں کسی سابق وزیراعلیٰ' وزیراعظم' صدر یا ان ہی عہدوں پر متمکن حاضر سروس وی آئی پی کہلانے والے عوام کے نمایندے کے دفتر یا بنگلے پر چلے جائیں تو وہ زیر حفاظت ملے گا کیونکہ اس کا مسکن نو گو ایریا ہو گا۔ اسی طرح اگر آپ کسی مریض کو ایمرجنسی میں اسپتال لے جا رہے ہوں اور اتفاق سے کوئی وی وی آئی پی اسی اسپتال کے معائنے کے لیے جا رہا ہو تو اچانک سڑکوں کو مسلح وردی پوش بلاک کر دیں گے کیونکہ اس VVIP کی زندگی خطرے میں ہونے کی وجہ سے اسپتال کی طرف جانے والی تمام سڑکیں نوگو ایریا میں تبدیل ہو چکی ہوں گی۔ ہمارے اکثر بڑے شہروں کی سڑکیں اور وہاں کے رستے اکثر نو گو ایریا میں تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔
کبھی ایک کبھی دو اور کبھی کئی گھنٹے کے لیے۔ اب تو ہمیں NO GO AREA کی Definition میں بھی ترمیم کرنا پڑے گی۔ ہمارے ہاں اکثر و بیشتر ایک اور تماشا بھی لگتا ہے وہ ہے VIP Movement اور اس موومنٹ پر اچانک شہر کی مصروف ترین سڑک بلاک کر دی جاتی ہے اور اس کے بعد متبادل راستے ایک حشر کا منظر پیش کرنے لگتے ہیں اور شاید ہی کوئی شہری اس ٹریفک آفت سے بچا ہو کیونکہ وی آئی پی روٹ نو گو ایریا بن چکا ہوتا ہے۔