صدر مملکت کا ملٹری اکیڈمی کاکول میں خطاب
پاکستان نے بھارت کے بڑھتے ہوئے اس جارحانہ عزائم کا مقابلہ کرنے کے لیے مجبوراً ایٹمی ہتھیار بنائے
صدر مملکت ممنون حسین نے ہفتے کو پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں پی ایم اے لانگ کورس کی 134 ویں پاسنگ آئوٹ پریڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے غیر ملکی مداخلت' خطے میں ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ اور غیر علانیہ جنگوں کا سلسلہ جاری ہے جس سے لاتعلق نہیں رہا جا سکتا' مسائل کے پرامن حل کی خواہش کے باوجود ضروری ہے کہ پاکستان محتاط رہے اور دفاعی صلاحیت میں اضافہ کرے' امن کے قیام کے لیے کشمیر سمیت تمام متنازع مسائل کا حل ضروری ہے۔
ان مسائل کی وجہ سے خطے کا امن دائو پر لگا ہوا ہے' وہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازشوں سے لاعلم نہیں اور ان سے نمٹنے کے لیے تمام تر ممکنہ اقدامات کر رہے ہیں' دہشت گردی کے خلاف قومی اتحاد کا ثبوت آپریشن ضرب عضب میں نمایاں ہے جو آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گا' پاک فوج کے جوان جذبہ حب الوطنی سے سرشار ہیں اور اس بات کا مشاہدہ ایک طویل عرصے سے جاری غیر روایتی جنگ اور آپریشن ضرب عضب میں کیا جا سکتا ہے' دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نے بے مثال قربانیاں دیں اور ان کا اعتراف عالمی برادری بھی کرتی ہے' ہماری قربانیاں رنگ لا رہی ہیں' پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار اور دوستانہ تعلقات کا خواہش مند ہے۔
صدر مملکت نے اپنے خطاب میں اس وقت ارض پاک کو درپیش اندرونی اور بیرونی چیلنجوں کی نشاندہی کی جن سے نمٹنے کے لیے حکومت کوشاں ہے۔ خطے میں جن ممالک نے غیر علانیہ جنگوں کا سلسلہ جاری کر رکھا ہے' صدر مملکت کا یقیناً اشارہ بھارت اور افغانستان ہی کی جانب ہے' حیرت انگیز امر ہے کہ اس غیر علانیہ جنگ کا جو خطہ تخت مشق بنا ہوا ہے وہ پاکستان ہے۔ اب یہ صورت حال ساری دنیا کے سامنے کھل کر آ چکی ہے کہ بھارت اور افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسیاں پاکستان میں امن و امان کی صورت حال خراب کرنے' علیحدگی پسندی کے رجحان کو تقویت دینے اور دہشت گردوں کی تربیت اور ان کی معاونت میں ملوث ہیں اور اپنے اس مذموم ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہیں۔
آخر پاکستان اس صورت حال کا کیسے مقابلہ کر اور خود کو محفوظ رکھ سکتا ہے اس کا حل بھی صدر مملکت نے بتا دیا کہ پاکستان محتاط رہے اور اپنی دفاعی صلاحیت میں اضافہ کرتا رہے۔ بھارت نے ایٹمی اور میزائلی ہتھیاروں کی دوڑ شروع کر رکھی ہے اس نے ہی سب سے پہلے جنوبی ایشیا میں ایٹمی دھماکا کرکے پورے خطے کی سلامتی دائو پر لگائی۔ پاکستان نے بھارت کے بڑھتے ہوئے اس جارحانہ عزائم کا مقابلہ کرنے کے لیے مجبوراً ایٹمی ہتھیار بنائے۔ بھارت بڑی تیزی سے ایٹمی اور میزائلی ہتھیاروں کے انبار لگا رہا ہے۔ آخر وہ اتنے خوفناک ہتھیار کس کے خلاف استعمال کرنے کے لیے تیار کر رہا ہے' اس کا اشارہ بھی بھارتی حکام اپنے بیانات میں چین اور پاکستان کی جانب کر چکے ہیں۔
بھارت اس خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔صدر مملکت ممنون حسین نے بھارت کی جانب سے اس خطے کو درپیش خطرے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کے تحفظ اور خطے میں امن کے لیے ہتھیاروں کی دوڑ کا خاتمہ چاہتے ہیں' خطے میں دیرپا امن کے لیے مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کا حل ضروری ہے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق ایک امریکی تھنک ٹینک نے اپنی رپورٹ میں بھارتی ایٹمی پروگرام کو نہ صرف غیر محفوظ قرار دیا بلکہ اس کی اطمینان بخش بین الاقوامی نگرانی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر سمیت دیگر تنازعات کے حل کے لیے کئی بار مذاکرات ہوئے جس سے یہ امید پیدا ہوئی کہ اگر یہ سلسلہ بلا رکاوٹ چلتا رہا تو جلد ہی دونوں ممالک کسی متفقہ حل پر پہنچ جائیں گے جس سے اس خطے میں امن کے نئے دور کا آغاز ہو گا' مگر یہ مذاکرات بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوتے رہے۔
بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت دیگر تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ سے شروع ہونا چاہیے لیکن اس وقت صورت حال یہ ہے کہ جب بھی پاکستان بھارت سے مذاکرات کی بات کرتا ہے تو وہ کوئی نہ کوئی بہانہ تراش کر مذاکرات کی میز پر آنے سے انکار کر دیتا ہے۔
جہاں تک دہشت گردی کا تعلق ہے تو اس حقیقت سے کسی کو انکار نہیں کہ پاک آرمی نے جذبہ حب الوطنی سے سرشار ہو کر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بے مثال قربانیاں دی ہیں اور آج اسی کا نتیجہ ہے کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں خاطر خواہ کمی آئی ہے اور جنوبی وزیرستان جیسے دہشت گردوں کے مضبوط گڑھ ختم ہو گئے اور چند ایک علاقے جو رہ گئے ہیں وہاں بھی پاک فوج آپریشن کر رہی ہے' پاک فوج نے نہ صرف سرحدوں کا دفاع یقینی بنایا ہے بلکہ اندرون ملک جنم لینے والے سیلاب' دہشت گردی اور دیگر بہت سے قومی مسائل کے حل کے لیے بھی اپنا کردار ادا کیا ہے۔
ان مسائل کی وجہ سے خطے کا امن دائو پر لگا ہوا ہے' وہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سازشوں سے لاعلم نہیں اور ان سے نمٹنے کے لیے تمام تر ممکنہ اقدامات کر رہے ہیں' دہشت گردی کے خلاف قومی اتحاد کا ثبوت آپریشن ضرب عضب میں نمایاں ہے جو آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گا' پاک فوج کے جوان جذبہ حب الوطنی سے سرشار ہیں اور اس بات کا مشاہدہ ایک طویل عرصے سے جاری غیر روایتی جنگ اور آپریشن ضرب عضب میں کیا جا سکتا ہے' دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نے بے مثال قربانیاں دیں اور ان کا اعتراف عالمی برادری بھی کرتی ہے' ہماری قربانیاں رنگ لا رہی ہیں' پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار اور دوستانہ تعلقات کا خواہش مند ہے۔
صدر مملکت نے اپنے خطاب میں اس وقت ارض پاک کو درپیش اندرونی اور بیرونی چیلنجوں کی نشاندہی کی جن سے نمٹنے کے لیے حکومت کوشاں ہے۔ خطے میں جن ممالک نے غیر علانیہ جنگوں کا سلسلہ جاری کر رکھا ہے' صدر مملکت کا یقیناً اشارہ بھارت اور افغانستان ہی کی جانب ہے' حیرت انگیز امر ہے کہ اس غیر علانیہ جنگ کا جو خطہ تخت مشق بنا ہوا ہے وہ پاکستان ہے۔ اب یہ صورت حال ساری دنیا کے سامنے کھل کر آ چکی ہے کہ بھارت اور افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسیاں پاکستان میں امن و امان کی صورت حال خراب کرنے' علیحدگی پسندی کے رجحان کو تقویت دینے اور دہشت گردوں کی تربیت اور ان کی معاونت میں ملوث ہیں اور اپنے اس مذموم ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہیں۔
آخر پاکستان اس صورت حال کا کیسے مقابلہ کر اور خود کو محفوظ رکھ سکتا ہے اس کا حل بھی صدر مملکت نے بتا دیا کہ پاکستان محتاط رہے اور اپنی دفاعی صلاحیت میں اضافہ کرتا رہے۔ بھارت نے ایٹمی اور میزائلی ہتھیاروں کی دوڑ شروع کر رکھی ہے اس نے ہی سب سے پہلے جنوبی ایشیا میں ایٹمی دھماکا کرکے پورے خطے کی سلامتی دائو پر لگائی۔ پاکستان نے بھارت کے بڑھتے ہوئے اس جارحانہ عزائم کا مقابلہ کرنے کے لیے مجبوراً ایٹمی ہتھیار بنائے۔ بھارت بڑی تیزی سے ایٹمی اور میزائلی ہتھیاروں کے انبار لگا رہا ہے۔ آخر وہ اتنے خوفناک ہتھیار کس کے خلاف استعمال کرنے کے لیے تیار کر رہا ہے' اس کا اشارہ بھی بھارتی حکام اپنے بیانات میں چین اور پاکستان کی جانب کر چکے ہیں۔
بھارت اس خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔صدر مملکت ممنون حسین نے بھارت کی جانب سے اس خطے کو درپیش خطرے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کے تحفظ اور خطے میں امن کے لیے ہتھیاروں کی دوڑ کا خاتمہ چاہتے ہیں' خطے میں دیرپا امن کے لیے مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کا حل ضروری ہے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق ایک امریکی تھنک ٹینک نے اپنی رپورٹ میں بھارتی ایٹمی پروگرام کو نہ صرف غیر محفوظ قرار دیا بلکہ اس کی اطمینان بخش بین الاقوامی نگرانی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر سمیت دیگر تنازعات کے حل کے لیے کئی بار مذاکرات ہوئے جس سے یہ امید پیدا ہوئی کہ اگر یہ سلسلہ بلا رکاوٹ چلتا رہا تو جلد ہی دونوں ممالک کسی متفقہ حل پر پہنچ جائیں گے جس سے اس خطے میں امن کے نئے دور کا آغاز ہو گا' مگر یہ مذاکرات بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوتے رہے۔
بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت دیگر تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ سے شروع ہونا چاہیے لیکن اس وقت صورت حال یہ ہے کہ جب بھی پاکستان بھارت سے مذاکرات کی بات کرتا ہے تو وہ کوئی نہ کوئی بہانہ تراش کر مذاکرات کی میز پر آنے سے انکار کر دیتا ہے۔
جہاں تک دہشت گردی کا تعلق ہے تو اس حقیقت سے کسی کو انکار نہیں کہ پاک آرمی نے جذبہ حب الوطنی سے سرشار ہو کر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بے مثال قربانیاں دی ہیں اور آج اسی کا نتیجہ ہے کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں خاطر خواہ کمی آئی ہے اور جنوبی وزیرستان جیسے دہشت گردوں کے مضبوط گڑھ ختم ہو گئے اور چند ایک علاقے جو رہ گئے ہیں وہاں بھی پاک فوج آپریشن کر رہی ہے' پاک فوج نے نہ صرف سرحدوں کا دفاع یقینی بنایا ہے بلکہ اندرون ملک جنم لینے والے سیلاب' دہشت گردی اور دیگر بہت سے قومی مسائل کے حل کے لیے بھی اپنا کردار ادا کیا ہے۔