دہشت گردوں کی معاونت ڈاکٹر عاصم اور دیگر کے خلاف مقدمے کی سماعت 30 اپریل تک ملتوی
سماعت کے دوران کیس میں نامزد ڈاکٹرعاصم، عبدالقادر پٹیل، وسیم اختر، رؤف صدیقی، انیس قائم خانی اور عثمان معظم پیش ہوئے
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دہشت گردوں کی معاونت اور ان کے علاج سے متعلق ڈاکٹر عاصم اور دیگر کے خلاف مقدمے کی سماعت 30 اپریل تک ملتوی کردی۔
کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دہشت گردوں کے معاونت اور انیں طبی امداد فراہم کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، اس موقع پر ڈاکٹر عاصم کے علاوہ عبدالقادر پٹیل، وسیم اختر، رؤف صدیقی، انیس قائم خانی اور عثمان معظم عدالت میں پیش ہوئے، تفتیشی افسر نے سلیم شہزاد کی گرفتاری سے متعلق اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ سلیم شہزاد کی گرفتاری کے لئے انٹر پول سے ایک ماہ قبل تحریر ی رابطہ کرلیا تھا، جلد ہی انہیں بھی گرفتار کرکے پیش کردیا جائے گا۔
مقدمے کے تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف حسین نے اپنے خلاف ریجرز کی درخواست پر تحریری جواب داخل کرادیا جس میں اس نے کہا کہ اس نے مقدمےکی شفاف طریقے سے تفتیش کی ہے، رینجرز کی جانب سے یہ الزام کہ اس نے سٹی کورٹ کے مال خانے کے انچارج کے ساتھ مل کر کیس میں پیش کئے گئے شواہد میں ہیر پھیر کی ہے کسی طور بھی درست نہیں۔ رینجرز کے لا آفیسر نے تفتیشی افسر کے بیان پر جواب دینے کے لیے مہلت طلب کرلی، جس پر عدالت نے کسی کی سماعت 30 اپریل تک ملتوی کردی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے قادر پٹیل نے کہا کہ وہ ایک ماہی گیر کے بیٹے ہیں ، 7 سمندر پار سے صرف اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا سامنا کرنے آئے ہیں اور اپنی بے گناہی ثابت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی سیاسی کارکن گرفتار ہوتا ہے تو وہ دوسری جماعتوں کے لوگوں سے بھی ملنا شروع کردیتا ہے یہ عام بات ہے لیکن پیپلز پارٹی کی قیادت نے ان کی بنیادی رکنیت معطل کردی ہے، ان کے پاس اس وقت کوئی پارٹی عہدہ نہیں۔
ایم کیو ایم کے وسیم اختر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے اوپر مقدمات کو منقطی انجام تک پہنچائیں گے، آج کی کارروائی بالکل صحیح طریقےسے مکمل ہوئی ہے کیونکہ جو لوگ عدالتوں میں نہیں آرہےتھے وہ بھی آنے لگے ہیں ، ابھی سارے لوگ نہیں آئے ورنہ ہوسکتا ہے یہ مقدمہ جناح گراؤنڈ میں کرنا پڑجائے۔ انہوں نے کہا کہ وکٹیں گرنے میں ہمارا ہی فائدہ ہے ، اس سے ہماری جماعت سے گندگی صاف اور ایک جگہ اکٹھی ہورہی ہے، اب چھاپے مارنے والوں کو تمام لوگ ایک ہی جگہ مل جائیں گے۔
کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دہشت گردوں کے معاونت اور انیں طبی امداد فراہم کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، اس موقع پر ڈاکٹر عاصم کے علاوہ عبدالقادر پٹیل، وسیم اختر، رؤف صدیقی، انیس قائم خانی اور عثمان معظم عدالت میں پیش ہوئے، تفتیشی افسر نے سلیم شہزاد کی گرفتاری سے متعلق اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ سلیم شہزاد کی گرفتاری کے لئے انٹر پول سے ایک ماہ قبل تحریر ی رابطہ کرلیا تھا، جلد ہی انہیں بھی گرفتار کرکے پیش کردیا جائے گا۔
مقدمے کے تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف حسین نے اپنے خلاف ریجرز کی درخواست پر تحریری جواب داخل کرادیا جس میں اس نے کہا کہ اس نے مقدمےکی شفاف طریقے سے تفتیش کی ہے، رینجرز کی جانب سے یہ الزام کہ اس نے سٹی کورٹ کے مال خانے کے انچارج کے ساتھ مل کر کیس میں پیش کئے گئے شواہد میں ہیر پھیر کی ہے کسی طور بھی درست نہیں۔ رینجرز کے لا آفیسر نے تفتیشی افسر کے بیان پر جواب دینے کے لیے مہلت طلب کرلی، جس پر عدالت نے کسی کی سماعت 30 اپریل تک ملتوی کردی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے قادر پٹیل نے کہا کہ وہ ایک ماہی گیر کے بیٹے ہیں ، 7 سمندر پار سے صرف اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا سامنا کرنے آئے ہیں اور اپنی بے گناہی ثابت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی سیاسی کارکن گرفتار ہوتا ہے تو وہ دوسری جماعتوں کے لوگوں سے بھی ملنا شروع کردیتا ہے یہ عام بات ہے لیکن پیپلز پارٹی کی قیادت نے ان کی بنیادی رکنیت معطل کردی ہے، ان کے پاس اس وقت کوئی پارٹی عہدہ نہیں۔
ایم کیو ایم کے وسیم اختر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے اوپر مقدمات کو منقطی انجام تک پہنچائیں گے، آج کی کارروائی بالکل صحیح طریقےسے مکمل ہوئی ہے کیونکہ جو لوگ عدالتوں میں نہیں آرہےتھے وہ بھی آنے لگے ہیں ، ابھی سارے لوگ نہیں آئے ورنہ ہوسکتا ہے یہ مقدمہ جناح گراؤنڈ میں کرنا پڑجائے۔ انہوں نے کہا کہ وکٹیں گرنے میں ہمارا ہی فائدہ ہے ، اس سے ہماری جماعت سے گندگی صاف اور ایک جگہ اکٹھی ہورہی ہے، اب چھاپے مارنے والوں کو تمام لوگ ایک ہی جگہ مل جائیں گے۔