ایجنسیوں کے بعض افراد دھمکیاں دیکر ایم کیوایم اراکین اسمبلی کی وفاداریاں تبدیل کرارہے ہیں ندیم نصرت
یہ کیسے ’’را‘‘ کے ایجنٹ ہیں جو پاکستان کے خلاف کام نہیں کرتے اور فوج کے حق میں ریلیاں نکالتے ہیں،سینئررہنما ایم کیوایم
ایم کیو ایم کے رہنما ندیم نصرت کا کہنا ہے کہ ایجنسیوں کے کچھ افراد اپنے پاور کو استعمال کرکے ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی کو دھمکیاں دے کر ان کی کی وفاداریاں تبدیل کروارہے ہیں جب کہ حقائق کو مسخ کرکے خرابیوں کا ذمہ دار ایم کیو کیو ایم کو قرار دیا جارہا ہے۔
لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے سینئر رہنما ندیم نصرت کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف جس دن یہ نئی ڈرامہ بازی شروع ہوئی اسی دن میں نے محب وطن پاکستانیوں سے گزارش کی تھی کہ ملک جن حالت سے گزر رہا ہے اس کا تقاضا یہ ہے کہ اس منفی سیاست کو ختم کیا جائے اور پروپیگنڈا اور حقائق کو الگ الگ کیا جائے کیوں کہ تمام تر الزامات کے باوجود عوام ہر بار ایم کیو ایم کو ہی ووٹ دیتے ہیں. انہوں نے کہا آج کہا جارہا ہے کہ کراچی کے حالات خراب کرنے میں ایم کیو ایم کا کردار ہے جب کہ سب جانتے ہیں کہ متحدہ قومی موومنٹ بننے سے پہلے مہاجروں کو ساتھ کتنا ظلم ہوتا رہا، کوٹا سسٹم نافذ کرکے ہمارے لوگوں پر نوکریوں کے دروازے بند کیے گئے، 1965 میں لیاقت آباد میں مہاجروں کا قتل عام ہوا اور سانحہ حیدرآباد میں چند گھنٹوں میں ہزاروں افراد شہید کردیئے گئےجب کہ اس وقت ایم کیو ایم کا وجود نہیں تھا تو پھر اس کا ذمہ دار کون ہے۔
رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ تمام حقائق کو مسخ کرکے عوام کو غلط تاریخ بتائی جارہی ہے اور ایم کیو ایم کے خلاف برسوں سے پراپیگنڈا کیا جارہا ہے، ان ہی الزامات کی وجہ سے ایم کیو ایم قائم ہوئی اور اس کے بعد جس نے بھی اس جماعت کا ساتھ دیا اسے دہشت گرد بنا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 1990 کے الیکشن میں جب ایم کیو ایم بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی تو الطاف حسین نے عملی طور پر ایسی لیڈرشپ ایوانوں میں بٹھائی جو مڈل کلاس طبقے سے اٹھ کر آئی لیکن چونکہ الطاف حسین نے جاگیردارانہ نظام کو چیلنج کیا اس لیے ہم پر الزامات کا سلسلہ مزید تیز کردیا گیا اور ہمارے خلاف جناح پوربنانے کا الزام لگا کر آپریشن شروع کیا گیا جس میں کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا، گھروں کو آگ لگائی گئی، ان کو لاپتا کرکے وفاداریاں تبدیل کروائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کے صدر پاکستان نے اس الزام میں ایک حکومت کو برطرف کردیا اور عدالتیں اس بات کا ثبوت ہیں لیکن اس بات کی کبھی تحقیقات نہیں کی گئی کہ کس نے ہم پر جناح پور کا الزام لگا کر مہاجروں پر ظلم کیا اور آج تک اس کا انصاف نہیں دیا گیا۔
ندیم نصرت نے کہا کہ جو کھیل 1991 میں شروع کیا گیا ، 1992 میں حقیقی کا قیام بھی اسی کھیل کا حصہ ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے کہ آپ پولیس، فوج اور سرکاری اداروں میں اردو بولنے والوں کو نہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ جولوگ آج مجھ پر بھی الزام عائد کررہے ہیں کہ میں 2002 سے ٹیمیں بنارہا ہوں انہیں یہ معلوم نہیں کہ میں تو 2000 میں ایم کیو ایم سے علیحدگی اختیار کرچکا تھا اور اس کے بعد درس وتدریس سے وابستہ ہوگیا، جو لوگ 2000 سے اس جماعت کو چلا رہے تھے وہی لوگ آج پارٹی سے الگ ہوکر جو جرائم انہوں نے خود کیے اس کا الزام ایم کیو ایم پر لگارہے ہیں۔
ندیم نصرت کا کہنا تھا کہ جولوگ اسمبلی میں جانے کا تصور بھی نہیں کرسکتے تھے انہیں پاکستان کی سیاست میں ایک نمایاں مقام عطا کیا ، ایک شخص جو ایم کیو ایم میں تھا تو ان کا نام مختلف جے آئی ٹیز میں تھا لیکن جیسے ہی انہوں نے پارٹی چھوڑی تو ان پر سارے الزامات ختم کردیئے گئے اور وہ پاک صاف ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ سب کو پتا ہے کہ کون کون چائنا کٹنگ میں ملوث ہے لیکن ان لوگوں کو جو کچھ دیا ایم کیو ایم نے دیا، انہیں چاہیے تھا کہ وہ خاموشی سے زندگی گزارتے لیکن ان لوگوں نے وہ زبان بولنا شروع کردی جو برسوں سے ہمارے مخالفین بول رہے تھے اور لوگوں کو وفاداریاں تبدیل کرنے پر مجبور کررہے ہیں۔
ندیم نصرت نے کہا کہ ایجنسیوں کے بعض افراد اپنی پاور استعمال کرکے ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی کی وفادایاں تبدیل کرارہے ہیں، انہیں دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ آپ کی فائلیں ہمارے پاس تیار ہیں لہٰذا ایم کیو ایم چھوڑ دو اور مصطفیٰ کمال کی پارٹی میں شامل ہوجاؤ، ہمارے پاس اس بات کے واضح ثبوت موجود ہیں کہ کون لوگ ان میں ملوث ہیں، لہٰذا آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے درخواست کرتا ہوں کہ اس معاملے کا نوٹس لیں کیوں کہ ایم کیو ایم محب وطن جماعت ہے اور وہ سیاسی طاقت رکھتی ہے جس کا ثبوت عوام نے کئی بار مینڈیٹ دے کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف اگر ہمیں ملاقات کا موقع دیں تو ہم تمام ثبوت دینے کو تیار ہیں، ایم کیو ایم کو 2002 میں خدمت کا موقع دیا تو 2008 تک قوم کی خدمت کرکے اس بات کو ثابت بھی کیا کہ ہم کام کرنے والے لوگ ہیں، 2013 سے جاری آپریشن میں ہمارے 6 ہزار کارکنان گرفتار ہوئے، ہزاروں چھاپے مارے گئے لیکن کہیں سے انہوں نے پولیس سے مقابلہ نہیں کیا تو یہ کیسے ''را'' کے ایجنٹ ہیں جو پاکستان کے خلاف کام نہیں کرتے اور فوج کے حق میں ریلیاں نکالتے ہیں ۔
ندیم نصرت نے گزارش کی کہ خدارا ایم کیو ایم پر الزامات کا سلسلہ بند کیا جائے اور میں مطالبہ کرتا ہوں کہ الطاف حسین کے تقریر پر پابندی ختم کی جائے، انہیں حق دیا جائے کہ وہ اپنا دفاع کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پاور میں آنے کے بعد الطاف حسین کے بھائی کو بے روزگار کیا جو کینیڈا کے نادرا آفس میں معمولی سے نوکری کررہے تھے، کیا الطاف حسین اپنے بھائی کو گورنر، سٹی ناظم یا رکن اسمبلی نہیں بناسکتے لیکن انہوں نے ایسا کچھ نہیں کیا اور سب کچھ اپنے کارکنان کو دیا جو کسی انقلاب سے کم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو تحریک نے نام دیا آج اسی تحریک پر پابندی کا مطالبہ کرنا کہاں کا انصاف ہے، ہم کسی کو اس تحریک کا سودا نہیں کرنے دیں گے کیوں کہ اس تحریک میں آج بھی ہزاروں لوگ موجود ہیں جو اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔
لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے سینئر رہنما ندیم نصرت کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف جس دن یہ نئی ڈرامہ بازی شروع ہوئی اسی دن میں نے محب وطن پاکستانیوں سے گزارش کی تھی کہ ملک جن حالت سے گزر رہا ہے اس کا تقاضا یہ ہے کہ اس منفی سیاست کو ختم کیا جائے اور پروپیگنڈا اور حقائق کو الگ الگ کیا جائے کیوں کہ تمام تر الزامات کے باوجود عوام ہر بار ایم کیو ایم کو ہی ووٹ دیتے ہیں. انہوں نے کہا آج کہا جارہا ہے کہ کراچی کے حالات خراب کرنے میں ایم کیو ایم کا کردار ہے جب کہ سب جانتے ہیں کہ متحدہ قومی موومنٹ بننے سے پہلے مہاجروں کو ساتھ کتنا ظلم ہوتا رہا، کوٹا سسٹم نافذ کرکے ہمارے لوگوں پر نوکریوں کے دروازے بند کیے گئے، 1965 میں لیاقت آباد میں مہاجروں کا قتل عام ہوا اور سانحہ حیدرآباد میں چند گھنٹوں میں ہزاروں افراد شہید کردیئے گئےجب کہ اس وقت ایم کیو ایم کا وجود نہیں تھا تو پھر اس کا ذمہ دار کون ہے۔
رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ تمام حقائق کو مسخ کرکے عوام کو غلط تاریخ بتائی جارہی ہے اور ایم کیو ایم کے خلاف برسوں سے پراپیگنڈا کیا جارہا ہے، ان ہی الزامات کی وجہ سے ایم کیو ایم قائم ہوئی اور اس کے بعد جس نے بھی اس جماعت کا ساتھ دیا اسے دہشت گرد بنا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 1990 کے الیکشن میں جب ایم کیو ایم بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی تو الطاف حسین نے عملی طور پر ایسی لیڈرشپ ایوانوں میں بٹھائی جو مڈل کلاس طبقے سے اٹھ کر آئی لیکن چونکہ الطاف حسین نے جاگیردارانہ نظام کو چیلنج کیا اس لیے ہم پر الزامات کا سلسلہ مزید تیز کردیا گیا اور ہمارے خلاف جناح پوربنانے کا الزام لگا کر آپریشن شروع کیا گیا جس میں کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا، گھروں کو آگ لگائی گئی، ان کو لاپتا کرکے وفاداریاں تبدیل کروائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کے صدر پاکستان نے اس الزام میں ایک حکومت کو برطرف کردیا اور عدالتیں اس بات کا ثبوت ہیں لیکن اس بات کی کبھی تحقیقات نہیں کی گئی کہ کس نے ہم پر جناح پور کا الزام لگا کر مہاجروں پر ظلم کیا اور آج تک اس کا انصاف نہیں دیا گیا۔
ندیم نصرت نے کہا کہ جو کھیل 1991 میں شروع کیا گیا ، 1992 میں حقیقی کا قیام بھی اسی کھیل کا حصہ ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے کہ آپ پولیس، فوج اور سرکاری اداروں میں اردو بولنے والوں کو نہ لیں۔ انہوں نے کہا کہ جولوگ آج مجھ پر بھی الزام عائد کررہے ہیں کہ میں 2002 سے ٹیمیں بنارہا ہوں انہیں یہ معلوم نہیں کہ میں تو 2000 میں ایم کیو ایم سے علیحدگی اختیار کرچکا تھا اور اس کے بعد درس وتدریس سے وابستہ ہوگیا، جو لوگ 2000 سے اس جماعت کو چلا رہے تھے وہی لوگ آج پارٹی سے الگ ہوکر جو جرائم انہوں نے خود کیے اس کا الزام ایم کیو ایم پر لگارہے ہیں۔
ندیم نصرت کا کہنا تھا کہ جولوگ اسمبلی میں جانے کا تصور بھی نہیں کرسکتے تھے انہیں پاکستان کی سیاست میں ایک نمایاں مقام عطا کیا ، ایک شخص جو ایم کیو ایم میں تھا تو ان کا نام مختلف جے آئی ٹیز میں تھا لیکن جیسے ہی انہوں نے پارٹی چھوڑی تو ان پر سارے الزامات ختم کردیئے گئے اور وہ پاک صاف ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ سب کو پتا ہے کہ کون کون چائنا کٹنگ میں ملوث ہے لیکن ان لوگوں کو جو کچھ دیا ایم کیو ایم نے دیا، انہیں چاہیے تھا کہ وہ خاموشی سے زندگی گزارتے لیکن ان لوگوں نے وہ زبان بولنا شروع کردی جو برسوں سے ہمارے مخالفین بول رہے تھے اور لوگوں کو وفاداریاں تبدیل کرنے پر مجبور کررہے ہیں۔
ندیم نصرت نے کہا کہ ایجنسیوں کے بعض افراد اپنی پاور استعمال کرکے ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی کی وفادایاں تبدیل کرارہے ہیں، انہیں دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ آپ کی فائلیں ہمارے پاس تیار ہیں لہٰذا ایم کیو ایم چھوڑ دو اور مصطفیٰ کمال کی پارٹی میں شامل ہوجاؤ، ہمارے پاس اس بات کے واضح ثبوت موجود ہیں کہ کون لوگ ان میں ملوث ہیں، لہٰذا آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے درخواست کرتا ہوں کہ اس معاملے کا نوٹس لیں کیوں کہ ایم کیو ایم محب وطن جماعت ہے اور وہ سیاسی طاقت رکھتی ہے جس کا ثبوت عوام نے کئی بار مینڈیٹ دے کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف اگر ہمیں ملاقات کا موقع دیں تو ہم تمام ثبوت دینے کو تیار ہیں، ایم کیو ایم کو 2002 میں خدمت کا موقع دیا تو 2008 تک قوم کی خدمت کرکے اس بات کو ثابت بھی کیا کہ ہم کام کرنے والے لوگ ہیں، 2013 سے جاری آپریشن میں ہمارے 6 ہزار کارکنان گرفتار ہوئے، ہزاروں چھاپے مارے گئے لیکن کہیں سے انہوں نے پولیس سے مقابلہ نہیں کیا تو یہ کیسے ''را'' کے ایجنٹ ہیں جو پاکستان کے خلاف کام نہیں کرتے اور فوج کے حق میں ریلیاں نکالتے ہیں ۔
ندیم نصرت نے گزارش کی کہ خدارا ایم کیو ایم پر الزامات کا سلسلہ بند کیا جائے اور میں مطالبہ کرتا ہوں کہ الطاف حسین کے تقریر پر پابندی ختم کی جائے، انہیں حق دیا جائے کہ وہ اپنا دفاع کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پاور میں آنے کے بعد الطاف حسین کے بھائی کو بے روزگار کیا جو کینیڈا کے نادرا آفس میں معمولی سے نوکری کررہے تھے، کیا الطاف حسین اپنے بھائی کو گورنر، سٹی ناظم یا رکن اسمبلی نہیں بناسکتے لیکن انہوں نے ایسا کچھ نہیں کیا اور سب کچھ اپنے کارکنان کو دیا جو کسی انقلاب سے کم نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو تحریک نے نام دیا آج اسی تحریک پر پابندی کا مطالبہ کرنا کہاں کا انصاف ہے، ہم کسی کو اس تحریک کا سودا نہیں کرنے دیں گے کیوں کہ اس تحریک میں آج بھی ہزاروں لوگ موجود ہیں جو اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔