ایما کیتھل ایشیا کا سب سے بڑا خواتین بازار

4000 دکانوں اور خوانچوں پر مشتمل اس بازار میں خواتین ہی دکاندار اور خریدار ہیں جب کہ مردوں کا داخلہ بند ہے

خریدوفروخت کے اس مرکز کی تاریخ پانچ صدی پرانی ہے۔ ۔ فوٹو : فائل

BAHAWALPUR:
بھارتی ریاست منی پور کے دارالحکومت اپھال کے قلب میں ایشیا کا سب سے بڑا بازار واقع ہے۔ مقامی زبان میں اسے ایما کیتھل کہا جاتا ہے جس کا مطلب ہے ' ماؤں کا بازار'۔ اس کی وجۂ تسمیہ یہ ہے کہ یہ خواتین کا سب سے بڑا بازار ہے۔ یہاں عورتیں ہی دکان دار ہیں اور عورتیں ہی خریدار۔ مردوں کا اس بازار میں داخلہ ممنوع ہے۔ چارہزار کے لگ بھگ دکانوں اور خوانچوں پر مشتمل ایماکیتھل ایک قدیم بازار ہے۔ خریدوفروخت کے اس مرکز کی تاریخ پانچ صدی پرانی ہے۔

ایما کیتھل کی بنیاد اس زمانے میں پڑی تھی جب اس خطے پر بادشاہ حکمران تھے۔ اس زمانے میں یہاں ایک روایت پائی جاتی تھی جسے ' للّپ' کہا جاتا تھا۔ اس کے تحت مقامی میتی قوم کے مرد شاہی بُلاوے پر سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوجانے کے پابند تھے۔ مردوں کی عدم موجودگی میں کاشت کاری اور تجارتی امور کی ذمہ داری خواتین کے کاندھوں پر آ جاتی تھی۔ رفتہ رفتہ وہ کھیتی باڑی کرنے اور کاروبار چلانے میں ماہر ہوگئیں۔ ان کی یہ کاروباری مہارت آنے والی نسلوں میں منتقل ہوتی چلی گئی، مگر تجارتی سرگرمیاں صرف شادی شدہ خواتین انجام دے سکتی تھیں۔ یہ روایت آج بھی برقرار ہے۔

تقسم ہند سے قبل مختلف قوتوں نے منی پور کی ناریوں کی آزادی کو للکارتے ہوئے اس بازار اور یہاں جاری تجارتی سرگرمیوں پر قبضہ کرنے کی کئی بار کوششیں کیں۔ مگر ہر بار ان عورتوں نے منظم مزاحمت کے ذریعے تمام کوششوں کو ناکام بنایا۔ 1947 کے بعد بھی ایما کیتھل کی ناریوں کو یہاں سے بے دخل کیے جانے کی دھمکیاں ملتی رہیں مگر یہ غاصب قوتوں کے آگے سینہ سپر ہوگئیں۔

صرف جنگ عظیم دوم کے دوران یہ بازار اس وقت مکمل طور پر بند ہوا تھا، جب اپھال میں برطانوی اور جاپانی فوجوں کے درمیان گھمسان کا رن پڑا تھا۔ 2003ء میں مقامی حکومت نے ایما کیتھل کو منہدم کرکے اسے جدید سپر مارکیٹ میں ڈھالنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ خواتین کی ایسوسی ایشن نے اس فیصلے کے خلاف شدید احتجاج کیا تھا۔ نتیجتاً حکومت کو یہ منصوبہ منسوخ کرتے ہی بنی۔




براعظم ایشیا کا صنف نازک کے لیے مختص سب سے بڑا بازار ہونے کے ساتھ ساتھ ایما کیتھل ثقافتی مرکز بھی ہے۔ ایما کیتھل کی خواتین دکان دار مختلف مذاہب اور قوموں سے تعلق رکھتی ہیں۔ اسی طرح یہاں روزانہ ہزاروں کی تعداد میں آنے والی عورتیں بھی مختلف مذہبی عقائد اور رنگ و نسل کی حامل ہوتی ہیں۔ ان کے علاوہ اس منفرد بازار کی سیر کے لیے بڑی تعداد میں غیرملکی سیاح بھی آتی ہیں۔

ایما کیتھل میں ہر طرح کی اشیاء دستیاب ہیں۔ ایک عمارت صرف پھل اور سبزیوں کی خریدوفروخت کے لیے مخصوص ہے۔ ایک اور عمارت کی دکانوں میں دستکاریاں اور زیورات سجے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ان کے علاوہ خواتین دکان دار بناؤ سنگھار کا سامان، ملبوسات، مذہبی نوعیت کی اشیاء، اور مٹھائیاں وغیرہ بھی فروخت کرتی ہیں۔ ایما کیتھل کی بیشتر دکانوں کی ملکیت نسل درنسل، ماؤں سے بیٹیوں کو منتقل ہوتی چلی آرہی ہے۔

خواتین تاجروں کی آمدنی کے حوالے سے کیے گئے ایک تحقیقی مطالعے میں بتایا گیا تھا کہ بیشترکی مجموعی ماہانہ آمدنی پون لاکھ سے دو لاکھ روپے تک ہے، مگر اخراجات وغیرہ نکالنے کے بعد بہت زیادہ رقم نہیں بچتی۔ بہرحال یہ بازار کئی ہزار خاندانوں اور لاکھوں انسانوں کا پیٹ پال رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ منی پور کی معیشت میں بھی ا س بازار کا کلیدی کردار ہے۔
Load Next Story