اسٹاک مارکیٹ تیل سیکٹرمیں فروخت کے باعث تیزی مندی میں تبدیل
کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 19.24 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر15 کروڑ65 لاکھ83 ہزار800 حصص کے سودے ہوئے
تیل کے پیداواری ممالک کا اجلاس ناکام ہونے کے بعد خام تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے منفی اثرات پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی تجارتی سرگرمیوں پر بھی مرتب ہوئے جہاں ابتدائی اوقات میں رونما ہونے والی135.11 پوائنٹس کی تیزی آئل اسٹاکس میں فروخت کی شدت بڑھنے سے مندی میں تبدیل ہوگئی، مندی کے باعث52 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے8 ارب 25 کروڑ 80لاکھ27 ہزار831 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس اسکینڈل پر بھی سرمایہ کاروں کو تحفظات لاحق ہیں جس کی وجہ سے سرمایہ کاری کے بیشترشعبے سائیڈ لائن ہوگئے ہیں، مندی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس7.15 پوائنٹس کی کمی سے 33759.97 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس17.22 پوائنٹس کی کمی سے 19532.69 ، کے ایم آئی 30 انڈیکس222.04 پوائنٹس کی کمی سے 59459.28 اور کے ایم آئی آل شیئر انڈیکس 106.80 پوائنٹس کی کمی سے 15886.67 ہوگیا۔
کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 19.24 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر15 کروڑ65 لاکھ83 ہزار800 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار349 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں150 کے بھائو میں اضافہ، 181 کے داموں میں کمی اور18 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں وائتھ پاکستان کے بھائو71.74 روپے بڑھ کر1800 روپے اور فلپس موریس پاکستان کے بھائو68.90 روپے بڑھ کر 1699.90 روپے ہوگئے جبکہ نیسلے پاکستان کے بھائو246.44 روپے کم ہوکر 7183.56 روپے اور باٹا پاکستان کے بھائو 169.95 روپے کم ہوکر3230.05 روپے ہوگئے۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس اسکینڈل پر بھی سرمایہ کاروں کو تحفظات لاحق ہیں جس کی وجہ سے سرمایہ کاری کے بیشترشعبے سائیڈ لائن ہوگئے ہیں، مندی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس7.15 پوائنٹس کی کمی سے 33759.97 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس17.22 پوائنٹس کی کمی سے 19532.69 ، کے ایم آئی 30 انڈیکس222.04 پوائنٹس کی کمی سے 59459.28 اور کے ایم آئی آل شیئر انڈیکس 106.80 پوائنٹس کی کمی سے 15886.67 ہوگیا۔
کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 19.24 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر15 کروڑ65 لاکھ83 ہزار800 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار349 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں150 کے بھائو میں اضافہ، 181 کے داموں میں کمی اور18 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں وائتھ پاکستان کے بھائو71.74 روپے بڑھ کر1800 روپے اور فلپس موریس پاکستان کے بھائو68.90 روپے بڑھ کر 1699.90 روپے ہوگئے جبکہ نیسلے پاکستان کے بھائو246.44 روپے کم ہوکر 7183.56 روپے اور باٹا پاکستان کے بھائو 169.95 روپے کم ہوکر3230.05 روپے ہوگئے۔