لطیف آباد بس اڈے کی آڑ میں منشیات کی فروخت جاری

پولیس کی سرپرستی میں اوور ہیڈ برج منی سہراب گوٹھ بن گیا، اسلم خان

لطیف آباد کے کسی بھی یونٹ جانے والے مسافروں سے زبردستی سامان چھین کر وہاں کھڑی گاڑیوں میں سوار کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ فوٹو: فائل

لطیف آباد نمبر 2 اور 7 اوور ہیڈ برج کے مقام پر منی سہراب گوٹھ قائم ہو رہا ہے، جہاں ٹرانسپورٹ اڈے کی آڑ میں منشیات کا کاروبار کھلے عام پولیس سرپرستی میں جاری ہے۔

بدمعاشی کا یہ عالم ہو گیا ہے کہ لطیف آباد کے کسی بھی یونٹ جانے والے مسافروں سے زبردستی سامان چھین کر وہاں کھڑی گاڑیوں میں سوار کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار حیدرآباد ایوان تجارت و صنعت کی ذیلی کمیٹی ٹرانسپورٹ کے اجلاس میں شہریوں اور تاجروں نے کیا ۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز حیدر آباد ایوان تجارت و صنعت کی ذیلی کمیٹی برائے ٹرانسپورٹ کے چیئرمین اسلم خان دیسوالی کی زیر صدارت اجلاس ہوا ، تاجروں کا کہنا تھا کہ گنجان آباد علاقوں میں جگہ جگہ منی ٹیکسی، سوزوکی اوررکشوں کے اسٹاپ سے ٹریفک جام معمول بن گیا ہے۔


گھنٹوں ٹریفک جام ہو نے سے طلبہ اور خواتین شدید مشکلات سے دوچار ہیں، بیشتر مقامات پر تو کم عمر بچے بھوک اور پیاس سے رونا شروع کر دیتے ہیں۔ ٹریفک جام کی ذمے داری ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی پر عائد ہو تی ہے، اگر شہرمیں لائٹ پبلک ٹرانسپورٹ کے اسٹاپ کا تعین کر دیا جائے تو ٹریفک جام کے 50 فیصد مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ اسٹیشن روڈ پر رکشوں کی قطاریں لگی رہتی ہیں جس کی وجہ سے ریشم گلی میں خریداری کے لیے آنے والی خواتین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ٹریفک پولیس کی طرف سے لائسنس کی چیکنگ نہ ہونے کی وجہ سے کم سن بچے گاڑیا ں چلا رہے ہیں۔

شہر میں جیم خانہ چوک اور قاسم چوک سمیت کئی مقامات پر سگنل خراب ہیں یا بجلی نہ ہو نے کی وجہ سے بند رہتے ہیں۔ پولیس کی موجود گی میں بھی ٹریفک سگنل توڑ دیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ٹریفک جام ہو جاتا ہے۔ شہر میں چھوٹی عمر کے لڑکے ایک پہیے پر موٹر سائیکل چلاتے ہیں جس کی وجہ سے حادثات رونما ہوتے ہیں۔ شہر کے مصروف شاہراہوں پر مزید ٹریفک سگنل نصب کیے جائیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ میں ایمبو لینس ہارن و پر یشر ہارن، بغیر سائلنسر والی موٹرسائیکلیں اور رنگین شیشہ والی اور بغیر نمبر پلیٹ گاڑیاں آزادی کے ساتھ گھومتی نظر آتی ہیں جن کے خلاف پولیس کوئی کارروائی نہیں کرتی جس کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔
Load Next Story