پاناما لیکس نواز شریف کی سیاست کی تباہی کا آغاز ہے عمران خان
وزیراعظم مصیبت میں ہیں اور پاکستان چلانا اب ان کے لئے ممکن نہیں رہا، چیرمین تحریک انصاف
پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے ایک بار پھر وزیراعظم نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پاناما لیکس وزیراعظم کی سیاست کی تباہی کا آغاز ہے۔
برطانوی جریدے گارجین کو انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس سے حیران نہیں بلکہ خوش ہوا ہوں، کتنے شرم کی بات ہے کہ ترقی پریز ممالک کے حکمران عوام کا پیسہ بیرون ملک جمع کرتے ہیں جب کہ وہاں کی عوام کو بینادی سہولیات بھی مسیر نہیں ہوتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس نواز شریف کی سیاست کی تباہی کا آغاز ہے، وزیراعظم اب مصیبت میں ہیں اور میرے خیال میں ان سے اب پاکستان چلانا ممکن نہیں رہا، میڈیا اور عوام حکمرانوں کی کرپشن کو بے نقاب کرنے کے لئے یکجا ہیں، آمر اور بادشاہ طاقت کے بل بوتے پر حکومت کرتے ہیں لیکن جمہوری لوگ اخلاقیات کے ذریعے حکمرانی کرتے ہیں اور جب اخلاقی اقدار کھو دیں تو وہ یہ لوگ حکومت نہیں کر سکتے۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ آف شور کمپنیاں بنانے کا مقصد چوروں کو تحفظ دینا ہے، پاکستان میں ٹیکس چوری نہیں بلکہ حکمران طبقہ عوام کی جیبوں پر ڈاکا ڈالتا ہے، کرپٹ حکمرانوں کا اتحاد ایک دوسرے کو بچانے کے لئے ہے حالانکہ یہ لوگ ایک دوسرے کی مخالف سیاسی جماعتوں میں شامل ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ آپ 30 ہزار یورو کی بات کر رہے ہیں اور میں لاکھوں کی بات کر رہا ہوں، اگر ہمارے حالات کے تناظر میں اس مسئلے پر نظر ڈالیں تو ہم ڈوب رہے ہیں، ہماری 50 فیصد آبادی کے پاس کھانے کو خوراک نہیں ہے اور حکمران طبقہ نہ صرف پیسہ چوری کر کے بیرون ملک اکاؤٹس میں جمع کرا رہا ہے بلکہ ٹیکس چوری بھی کر رہا ہے تو ایسے میں ان لوگوں کے پاس حکومت کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔
مخالفین کی جانب سے ''طالبان خان'' پکارے جانے کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ میں ہمیشہ سے جنگ کا مخالف رہا ہوں اور سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی دھمکی ''آپ ہمارے ساتھ ہیں یا نہیں'' پر بالکل بھی یقین نہیں رکھتا۔ انھوں نے کہا کہ ہتھیار اٹھانے کی کوئی نہ کوئی وجہ ہوتی ہے لیکن آپ کو وہ وجہ تلاش کرنے کے لئے ان سے بات چیت کرنا پڑتی ہے۔ ان لوگوں کا پیچھا ضرور کرنا چاہیئے جو قتل میں ملوث ہیں لیکن پاکستان میں 50 سے زائد ایسے گروپس ہیں جو اپنے آپ کو طالبان کہتے ہیں تو ایسی صورت حال میں کسی کو تو ان کے ساتھ مفاہمت کرنا ہو گی۔
ریحام خان سے علیحدگی کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ دوسری شادیاں کبھی بھی آسان نہیں ہوتیں اور ایک ایسا شخص جس کی عمر 63 برس ہو اس کے لئے تو قطعی نہیں ہو سکتی، لیکن کنوارہ رہنے سے شادی شدہ ہونا ہر صورت بہتر ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں کرکٹ کے ذریعے ہی پیسہ کما سکتا تھا لیکن جب زندگی میں آپ کا کوئی مقصد ہو تو اس کے حصول کے لئے جتنے زیادہ چیلنجز ہوں گے آپ کی زندگی اتنی ہی زیادہ دلچسپ ہو گی۔
برطانیہ میں میئر کے انتخاب کی دوڑ میں شامل اپنے سابق برادر نسبتی زیک گولڈ اسمتھ کی الیکشن مہم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میں لندن کی سیاست اور میئر شپ کے انتخابات سے مکمل طور پر دور ہوں، نہ حالیہ دورہ لندن کے دوران زیک گولڈ اسمتھ سے ملاقات ہوئی اور نہ ہی ان کی الیکشن مہم کا اندازہ ہے۔ زیک گولڈ اسمتھ کے اسلام فوبیا ہونے سے متعلق عمران خان نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ وہ سیاسی طاقت پانے کے لئے اشتعال انگیز بیانات استعمال کریں گے، میں زیک کو گزشتہ 22 سال سے جانتا ہوں اور وہ بہت ہی انصاف پسند شخص ہیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x45ujc5
برطانوی جریدے گارجین کو انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس سے حیران نہیں بلکہ خوش ہوا ہوں، کتنے شرم کی بات ہے کہ ترقی پریز ممالک کے حکمران عوام کا پیسہ بیرون ملک جمع کرتے ہیں جب کہ وہاں کی عوام کو بینادی سہولیات بھی مسیر نہیں ہوتیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس نواز شریف کی سیاست کی تباہی کا آغاز ہے، وزیراعظم اب مصیبت میں ہیں اور میرے خیال میں ان سے اب پاکستان چلانا ممکن نہیں رہا، میڈیا اور عوام حکمرانوں کی کرپشن کو بے نقاب کرنے کے لئے یکجا ہیں، آمر اور بادشاہ طاقت کے بل بوتے پر حکومت کرتے ہیں لیکن جمہوری لوگ اخلاقیات کے ذریعے حکمرانی کرتے ہیں اور جب اخلاقی اقدار کھو دیں تو وہ یہ لوگ حکومت نہیں کر سکتے۔
چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ آف شور کمپنیاں بنانے کا مقصد چوروں کو تحفظ دینا ہے، پاکستان میں ٹیکس چوری نہیں بلکہ حکمران طبقہ عوام کی جیبوں پر ڈاکا ڈالتا ہے، کرپٹ حکمرانوں کا اتحاد ایک دوسرے کو بچانے کے لئے ہے حالانکہ یہ لوگ ایک دوسرے کی مخالف سیاسی جماعتوں میں شامل ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ آپ 30 ہزار یورو کی بات کر رہے ہیں اور میں لاکھوں کی بات کر رہا ہوں، اگر ہمارے حالات کے تناظر میں اس مسئلے پر نظر ڈالیں تو ہم ڈوب رہے ہیں، ہماری 50 فیصد آبادی کے پاس کھانے کو خوراک نہیں ہے اور حکمران طبقہ نہ صرف پیسہ چوری کر کے بیرون ملک اکاؤٹس میں جمع کرا رہا ہے بلکہ ٹیکس چوری بھی کر رہا ہے تو ایسے میں ان لوگوں کے پاس حکومت کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔
مخالفین کی جانب سے ''طالبان خان'' پکارے جانے کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ میں ہمیشہ سے جنگ کا مخالف رہا ہوں اور سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی دھمکی ''آپ ہمارے ساتھ ہیں یا نہیں'' پر بالکل بھی یقین نہیں رکھتا۔ انھوں نے کہا کہ ہتھیار اٹھانے کی کوئی نہ کوئی وجہ ہوتی ہے لیکن آپ کو وہ وجہ تلاش کرنے کے لئے ان سے بات چیت کرنا پڑتی ہے۔ ان لوگوں کا پیچھا ضرور کرنا چاہیئے جو قتل میں ملوث ہیں لیکن پاکستان میں 50 سے زائد ایسے گروپس ہیں جو اپنے آپ کو طالبان کہتے ہیں تو ایسی صورت حال میں کسی کو تو ان کے ساتھ مفاہمت کرنا ہو گی۔
ریحام خان سے علیحدگی کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ دوسری شادیاں کبھی بھی آسان نہیں ہوتیں اور ایک ایسا شخص جس کی عمر 63 برس ہو اس کے لئے تو قطعی نہیں ہو سکتی، لیکن کنوارہ رہنے سے شادی شدہ ہونا ہر صورت بہتر ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں کرکٹ کے ذریعے ہی پیسہ کما سکتا تھا لیکن جب زندگی میں آپ کا کوئی مقصد ہو تو اس کے حصول کے لئے جتنے زیادہ چیلنجز ہوں گے آپ کی زندگی اتنی ہی زیادہ دلچسپ ہو گی۔
برطانیہ میں میئر کے انتخاب کی دوڑ میں شامل اپنے سابق برادر نسبتی زیک گولڈ اسمتھ کی الیکشن مہم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میں لندن کی سیاست اور میئر شپ کے انتخابات سے مکمل طور پر دور ہوں، نہ حالیہ دورہ لندن کے دوران زیک گولڈ اسمتھ سے ملاقات ہوئی اور نہ ہی ان کی الیکشن مہم کا اندازہ ہے۔ زیک گولڈ اسمتھ کے اسلام فوبیا ہونے سے متعلق عمران خان نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ وہ سیاسی طاقت پانے کے لئے اشتعال انگیز بیانات استعمال کریں گے، میں زیک کو گزشتہ 22 سال سے جانتا ہوں اور وہ بہت ہی انصاف پسند شخص ہیں۔
https://www.dailymotion.com/video/x45ujc5