انگلینڈ میں پاک بھارت سیریز کے انعقاد پر غور

ٹیم کو پڑوسی ملک بھیجنے سے انکاری بی سی سی آئی نیوٹرل وینیو پر نہ...

ٹیم کو پڑوسی ملک بھیجنے سے انکاری بی سی سی آئی نیوٹرل وینیو پر نہ کھیلنے کی بات سے پیچھے ہٹنے لگا، یو ای اے میں غیرقانونی سٹے بازی کے سبب مقابلے سے گریز۔ فائل فوٹو

نیوٹرل وینیو پر پاکستان سے نہ کھیلنے کے حوالے سے بھارتی رویے میں لچک آگئی،آئندہ برس کی جوابی سیریزکے انگلینڈ میں انعقاد پر غور شروع ہو گیا، بی سی سی آئی نے غیرقانونی سٹے بازی کے گڑھ کی ساکھ کے سبب یو اے ای میں مقابلوں کو خارج از امکان قرار دیا ہے، دونوں ٹیموں کے درمیان رواں برس دسمبر میں بھارتی سرزمین پر کرکٹ روابط کا احیا ہوگا۔

انڈین وزیر خارجہ نے بھی سیریز کو گرین سگنل دے دیا، ایس ایم کرشنا کا کہنا ہے کہ اس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید آگے بڑھیں گے۔ تفصیلات کے مطابق ممبئی حملوں کے بعد پاک بھارت کرکٹ روابط پر چھائے سیاہ بادل اب چھٹنے لگے ہیں،5 برس بعد پہلی باہمی سیریز دسمبر اور جنوری میں کھیلی جائے گی، پاکستانی ٹیم 3 ون ڈے اور 2 ٹوئنٹی 20 میچز کیلیے پڑوسی ملک جا رہی ہے،

خراب حالات کی وجہ سے پی سی بی کے خزانوں میں تیزی سے کمی ہونے لگی، ایسے میں اسے امید تھی کہ بھارت کے ساتھ کھیل کر کچھ رقم ہاتھ آئے گی، مگر بی سی سی آئی صاف اعلان کر چکا کہ آمدنی میں تقسیم کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اس پر پاکستانی بورڈ نے بھی کہا کہ ہم ابھی پیسے کی جانب نہیں دیکھ رہے بلکہ صرف باہمی روابط کی بحالی چاہتے ہیں۔ ایک معروف بھارتی اخبار کے مطابق بی سی سی آئی جوابی سیریز کے نیوٹرل وینیو پر انعقاد پر نیم رضا مند ہو چکا ہے، شیڈول میں وقت دیکھ کر آئندہ برس انعقاد کیا جائے گا،


پاکستان کی خراب سیکیورٹی صورتحال میں کوئی ٹیم وہاں جانے کو تیار نہیں، ٹیم کو اپنی سیریز یو اے ای میں کھیلنا پڑ رہی ہیں، بھارتی سائیڈ بھی کسی صورت پڑوسی ملک کا ٹور نہیں کرے گی جبکہ بورڈ کو میچز کے یو اے ای میں انعقاد پر بھی شدید اعتراض ہے، اس کی وجہ دبئی کا مبینہ طور پر غیرقانونی سٹے بازی کاگڑھ ہونا بنی،ماضی میں بھارت شارجہ میں بھی اسی وجہ سے کھیلنے سے انکار کرتا رہا تھا، اسے خدشہ ہے کہ وہاں میچز ہونے سے کوئی میچ فکسنگ اسکینڈل نہ سامنے آ جائے،

چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف نے بھارتی گرائونڈز کرائے پر لے کر ہوم سیریز کے انعقاد کی جو تجویز دی اسے بھی شرف پذیرائی نہ مل سکی، بی سی سی آئی کو اس پر عمل کی صورت میں مقامی سطح پر شدید مخالفت کا ڈر ہے۔ ایسے میں انگلینڈ مناسب ترین آپشن نظر آیا، ذرائع کے مطابق وہاں سیکیورٹی بھی بڑا مسئلہ نہیں ہو گی، دونوں ممالک کے شائقین کی بڑی تعداد بھی اسٹیڈیمز کا رخ کر سکتی ہے، پاک بھارت سیریز کے انعقاد سے انگلینڈ کرکٹ حکام کو بھی خاصا فائدہ ہو گا۔

بی سی سی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہم پاکستان سے سیریز کرانے کے حوالے سے حکومتی احکامات پر عمل کے پابند ہیں، گذشتہ برس ورلڈکپ سیمی فائنل کے موقع پر اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ سے ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کا سلسلہ شروع ہوا، سنگھ نے سب سے پہلے سابق بی سی سی آئی چیف ششانک منوہراور اس کے بعد وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا و نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر شیوشنکرمینن سے بات کی، مینن نے ہی بورڈ حکام کو پیش رفت سے آگاہ کیا،

ذکا اشرف کو آئی پی ایل فائنل دیکھنے اور پاکستان کی ٹیم کو چیمپئنز لیگ کھیلنے کی دعوت اسی وجہ سے ممکن ہوئی، بی سی سی آئی بھی آئی سی سی میں اپنی مضبوط پوزیشن برقرار رکھنے کیلیے جنوبی ایشیائی کرکٹ بورڈز سے تعلقات بہتر رکھنا چاہتا ہے۔ دوسری جانب بھارتی وزیر خارجہ نے رواں برس پاکستانی ٹیم کے دورئہ بھارت کا خیرمقدم کیا ہے، ایس ایم کرشنا کا کہنا ہے کہ اس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید آگے بڑھیں گے۔
Load Next Story