پانامہ لیکس پر حکومت کااب اپوزیشن کا دباؤقبول نہ کرنے کافیصلہ

امن و امان کی صورتحال بگاڑنے والی جماعتوں کے کارکنوں کیخلاف گرفتاریاں، نظربندی ومقدمات کےاندراج کے آپشنزاستعمال ہوںگے

اگرچیف جسٹس عدالتی کمیشن کیلیے حکومتی استدعاکومسترد کردیتے ہیں تو حکومت پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت کے بعدانکوائری کمیشن تشکیل دے گی، ذرائع:فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلیے وزیراعظم کی جانب چیف جسٹس آف پاکستان کو عدالتی کمیشن کے قیام کے لیے خط لکھنے کے اعلان کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے اعتراضات اورممکنہ احتجاج پرکوئی دباؤقبول نہ کرنے کا عندیہ دیاہے اورطویل مشاورت کے بعدطے کیاہے کہ اگراپوزیشن جماعتوں نے عوامی سطح پرحکومت کے خلاف کوئی احتجاجی دھرنا یا نقص امن پیدا کرنے کی کوشش کی تو بھرپور طریقے سے قانونی آپشنزکواستعمال کیاجائے گا۔


ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے والی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنوں کیخلاف گرفتاریاں، نظربندی اورمقدمات کے اندراج کے آپشنزاستعمال کیے جائیںگے۔ اگراپوزیشن جماعتیں کوئی تجویزدینے کیلیے مذاکرات کا آپشن استعمال کرتی ہیں توحکومت بات چیت کرے گی ورنہ اب حکومت اپوزیشن کے کسی بھی مطالبے کوتسلیم نہیں کرے گی۔باخبرذرائع کاکہناہے کہ اگرچیف جسٹس عدالتی کمیشن کیلیے حکومتی استدعاکومسترد کردیتے ہیں تو حکومت پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت کے بعدانکوائری کمیشن تشکیل دے گی۔

اس بات پربھی غورکیا گیا ہے کہ اگرسپریم کورٹ حکومت کو اس اسکینڈل کی تحقیقات کیلیے کوئی اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت جاری کرتی ہے تواس معاملے پرایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کردی جائے گی۔ جس میں تحقیقاتی اداروں کے افسران،مالیاتی اورآڈٹ ماہرین اور دیگر کوشامل کیا جاسکتاہے،اگر عدالت عظمیٰ حکومت کواس معاملے کے فارنسک آڈٹ کے لیے عالمی مالیاتی فارم کی خدمات حاصل کرنے کے احکام دیتی ہے تواس پربھی عمل کیاجائے گا۔ ذرائع کا کہناہے کہ ن لیگ نے سیاسی صورتحال پرمشاورت کے دوران یہ طے کیاہے کہ کمیشن کے ٹی اوآرز پراپوزیشن کاکوئی دباؤقبول نہیںکیاجائے گا۔
Load Next Story