لیہ میں زہریلی مٹھائی نے مزید 6 افراد کی جان لے لی جاں بحق افراد کی تعداد 19 ہوگئی
3 روز گزرنے کے باوجود ڈاکٹرز زہر کو پہچان نہیں پارہے
KARACHI:
کروڑ لعل عیسن میں 3 روز قبل زہر خورانی کا باعث جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 19 تک جا پہنچی ہے جب کہ اب بھی کئی افراد ملتان اور فیصل آباد کے اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
لیہ کے نواحی علاقے کروڑ لعل عیسن میں 3 روز قبل شاہد نامی شخص نے بچے کی پیدائش کی خوشی میں رشتے داروں کو دعوت پر مدعو کیا تھا ۔ دعوت کے دوران مٹھائی کھانے پر40 سے زائد افراد کی حالت غیر ہوگئی تھی، ابتدائی طور پر ان افراد کو ڈی ایچ کیو اسپتال لیہ منتقل کیا گیا جہاں 6 افراد دم توڑ گئے تھے جس کے بعد متاثرہ افراد کو ملتان اور فیصل آباد کے اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا جہاں اب تک مزید 11 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں، جاں بحق ہونے والوں میں 7 سگے بھائی بھی شامل ہیں جب کہ آج ایک خاتون سمیت مزید 6 افراد دم توڑ گئے۔
دوسری جانب 3 روز گزرنے کے باوجود ڈاکٹرز زہر کو پہچان نہیں پارہے جس کی وجہ سے زہر کے توڑ کے لئے مناسب ادویات بھی تجویز نہیں کی جارہی، اس صورت ھال کو دیکھتے ہوئے زہر خورانی کا شکار مریض اب اپنے گھر جانے کا مطالبہ کرنے لگے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جب ان کا علاج نہیں ہورہا تو وہ اسپہتال کے بجائے اپنے گھر میں مرنا پسند کریں گے۔
کروڑ لعل عیسن میں 3 روز قبل زہر خورانی کا باعث جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 19 تک جا پہنچی ہے جب کہ اب بھی کئی افراد ملتان اور فیصل آباد کے اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
لیہ کے نواحی علاقے کروڑ لعل عیسن میں 3 روز قبل شاہد نامی شخص نے بچے کی پیدائش کی خوشی میں رشتے داروں کو دعوت پر مدعو کیا تھا ۔ دعوت کے دوران مٹھائی کھانے پر40 سے زائد افراد کی حالت غیر ہوگئی تھی، ابتدائی طور پر ان افراد کو ڈی ایچ کیو اسپتال لیہ منتقل کیا گیا جہاں 6 افراد دم توڑ گئے تھے جس کے بعد متاثرہ افراد کو ملتان اور فیصل آباد کے اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا جہاں اب تک مزید 11 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں، جاں بحق ہونے والوں میں 7 سگے بھائی بھی شامل ہیں جب کہ آج ایک خاتون سمیت مزید 6 افراد دم توڑ گئے۔
دوسری جانب 3 روز گزرنے کے باوجود ڈاکٹرز زہر کو پہچان نہیں پارہے جس کی وجہ سے زہر کے توڑ کے لئے مناسب ادویات بھی تجویز نہیں کی جارہی، اس صورت ھال کو دیکھتے ہوئے زہر خورانی کا شکار مریض اب اپنے گھر جانے کا مطالبہ کرنے لگے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ جب ان کا علاج نہیں ہورہا تو وہ اسپہتال کے بجائے اپنے گھر میں مرنا پسند کریں گے۔