پاناما لیکس عمران خان نے وزیراعظم کے تحقیقاتی کمیشن کو ایک بار پھر مسترد کردیا

تحقیقاتی کمیشن قوم کے ساتھ مذاق ہے کیونکہ اس کی حیثیت سول کورٹ سے زیادہ نہیں، چیئرمین تحریک انصاف

تحقیقاتی کمیشن قوم کے ساتھ مذاق ہے کیونکہ اس کی حیثیت ایک سول کورٹ سے زیادہ نہیں، چیئرمین تحریک انصاف، فوٹو؛ ایکسپریس/مدثر راجہ

RERHY:
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پاناما لیکس کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف کے تحقیقاتی کمیشن کے اعلان کو قوم سے مذاق قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔



اسلام آباد میں پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کی گزشتہ روز کی تقریر سن کر بہت مایوسی ہوئی، ان کی جانب سے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے کمیشن کا اعلان عوام کے ساتھ ایک مذاق ہے کیونکہ یہ نواز شریف کا پرانا طریقہ ہے کہ وہ خود پر لگے الزامات کی وضاحت کے بجائے دوسروں پر الزامات لگانا شروع کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کے خلاف کوئی سازش نہیں ہوئی بلکہ پاناما لیکس میں ان کا نام شامل ہے اس لیے انہیں قوم کو جواب دینا پڑے گا، جمہوریت میں اگر کسی وزیراعظم پر الزام لگ جائے تو اس کے پاس عہدے پر رہنے کا کوئی اخلاقی جواز باقی نہیں رہتا۔



چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ قوم کے ساتھ اس سے بڑا مذاق اور کیا ہو سکتا ہے کہ جب پاناما لیکس میں وزیراعظم کا نام آیا تو انہوں نے کمیشن کو مزید 250 افراد کی انکوائری کا حکم بھی دے دیا، اگر کمیشن نے اتنے سارے لوگوں کے خلاف انکوائری شروع کی تو یہ 10 سال میں بھی مکمل نہیں ہوگی، نواز شریف کو تجویز دیتا ہوں کہ بحیثیت وزیراعظم سب سے پہلے خود کو احتساب کے لیے پیش کریں اور پھر اس کے بعد جس کا چاہیں احتساب کریں جب کہ انہیں پیش کش بھی کرتا ہوں کہ سب سے پہلے میرا احتساب کریں جس کے لیے خود کو پیش کرتاہوں۔




عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم کے کمیشن کی حیثیت ایک سول کورٹ سے زیادہ نہیں ہے کیونکہ حکومت نے اس کے جو ٹی او آرز بنائے ہیں اس کے مطابق وزیراعظم اس کمیشن کو ایک حکم کے ذریعے ختم کرسکتے ہیں لہٰذا اگر حکومت پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے واقعی سنجیدہ ہے تو پھر انہیں چاہیے کہ اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر اس کے ضابطہ اخلاق طے کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے انٹرنیشنل فرانزک ٹیم کو بھی شامل کیا جائے لیکن انکوائری کمیشن کے ٹی او آرز میں کہیں بھی انٹرنیشنل آڈٹ فرم کو شامل کرنے کی بات نہیں کی گئی، اگر حکومت پاناما لیکس کی شفاف تحقیقات چاہتی ہے تو اس میں انٹرنیشنل اور قومی آڈٹ فرمز کو شامل کیا جائے تاکہ سب کو اس کمیشن کا فیصلہ قابل قبول ہو۔



چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیراعظم پر الزام لگا تو انہوں نے پارلیمنٹ میں جا کر اپنی تمام ٹیکس تفصیلات جاری کیں، وزیراعطم نواز شریف کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے 1990 سے لے کر 2013 تک کے ٹیکس ریٹرنزعوام کے سامنے رکھیں۔ عمران خان نے کہا کہ اگر وزیراعظم نے جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے ہمارا مطالبہ نہ مانا تو پھر ہمارے پاس رائے ونڈ جانے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ باقی نہیں رہے گا۔

Load Next Story