براک اوباما نے شام میں زمینی فوج بھیجنے کی مخالفت کردی

فوجی طاقت کا استعمال کسی بھی ملک کے مسائل کا حل نہیں، امریکی صدر براک اوباما

میں نہیں سمجھتا کہ میرے دور صدارت کے آخری 9 ماہ میں داعش کو شکست دے دی جائے گی، اوباما۔ فوٹو: فائل

امریکی صدر براک اوباما نے شام میں زمینی افواج بھیجنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ صرف فوجی طاقت کے ذریعے کسی بھی ملک کے مسائل حل نہیں کئے جا سکتے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے براک اوباما کا کہنا تھا کہ شام میں زمینی فوج بھیج کر بشار الاسد حکومت کا تختہ الٹنا امریکا اور برطانیہ کی بڑی غلطی ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ شام کو ایک بہت مشکل صورت حال کا سامنا ہے، میں نہیں سمجھتا کہ میرے دور صدارت کے آخری 9 ماہ میں داعش کو شکست دے دی جائے گی لیکن ہم موصل اور رقاہ میں ان کے ٹھکانوں پر بمباری کر کے ان کے خلاف ماحول کو تنگ کر سکتے ہیں۔ فوجی طاقت کا استعمال کسی بھی ملک کے مسائل کا حل نہیں بلکہ اس کے لئے تمام ممالک کو مل کر کام کرنا ہوگا۔


امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ ٹھیک ہے کہ شام کے مسئلے کے حل کے لئے تمام فریقین کو ایک میز پر جمع کرنا مشکل کام ہے لیکن بین الاقوامی کمیونٹی کو روس اور ایران سمیت تمام فریقوں کو مذاکرات کے لئے ایک میز پر جمع ہونے کے دباؤ ڈالنے کا سلسلہ جاری رکھنا ہو گا۔ براک اوباما نے ان تمام ممالک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جن کی پارلیمنٹس نے اب تک داعش کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کو خود تو منظور نہیں کیا لیکن امریکا سے چاہتے ہیں کہ وہ داعش کے خلاف کارروائیاں کرے۔

واضح رہے کہ گزشتہ 5 برسوں سے شام میں جاری خانہ جنگی اور داعش کے ساتھ جھڑپوں میں اب تک ڈھائی لاکھ افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔
Load Next Story