پیداوار میں کمی کے باعث روئی کے بھاؤ 6ماہ کی بلند سطح پر آگئے
پاکستان میں اس سال کے دوران کپاس کی 97 لاکھ 68 ہزار 443 روئی کی بیلز کے برابر پھٹی پیدا ہوئی ہے
چین کی جانب سے اپنے ذخائر سے روئی فروخت کرنے کے لیے جاری ہونے والی پالیسی میں روئی کے نرخ اوپن مارکیٹ کے مقابلے میں 10 سے 12سینٹ فی پاؤنڈ زائد ہونے اور امریکا، بھارت اور پاکستان میں کاٹن ایئر 2015-16 کے دوران کپاس کی پیداوار میں غیر معمولی کمی کے بارے میں رپورٹس جاری ہونے کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں غیر معمولی تیزی کا رجحان سامنے آیا جبکہ پاکستان میں کپاس کی بوائی میں نامناسب موسمی حالات کے باعث پیدا ہونے والی غیر معمولی تاخیر اور ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے روئی خریداری رجحان میں زبردست اضافے کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں بھی روئی کی قیمتوں میں زبردست تیزی کا رجحان سامنے آیا اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ رواں ہفتے کے دوران بھی پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں تیزی کا یہ رجحان جاری رہے گا۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ چین نے گزشتہ ہفتے کے دوران اپنے روئی کے ذخائر سے روئی فروخت کرنے کا اعلان کیا تھا اور چین کی جانب سے جاری ہونے والی پالیسی کے مطابق چین نے روئی کی قیمت فروخت 81 سے 82 سینٹ فی پاؤنڈ مقرر کی تھی جو کہ اوپن مارکیٹ کے مقابلے میں 10 سے12 سینٹ فی پاؤنڈ زیادہ تھی جسے چین کے روئی خریداروں نے قبول نہیں کیا جس کے باعث گزشتہ کاروباری ہفتے کے پہلے روز ہی پاکستان سمیت دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹیوں میں زبردست تیزی کا رجحان سامنے آیا ہے جبکہ اسی دوران امریکا، بھارت اور پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں غیر معمولی کمی بارے بھی رپورٹس منظر عام پر آنے کے باعث نیویارک کاٹن ایکسچینج میں روئی کی قیمتیں پچھلے 6ماہ کی بلند ترین سطح جبکہ پاکستان میں بھی گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتیں 100 سے 150 روپے فی من اضافے کے بعد کاٹن ایئر 2015-16ء کی بلند ترین سطح 5 ہزار 800 روپے فی من تک پہنچ گئیں ۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے ریکارڈ 3.20 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 71.65 سینٹ فی پاؤنڈ، مئی ڈلیوری روئی کے سودے 3.05 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 63.04 سینٹ فی پاؤنڈ تک پہنچ گئے جبکہ چین میں بھی روئی کی قیمتیں ریکارڈ 1 ہزار 325 یو آن فی ٹن اضافے کے ساتھ 12 ہزار 675 یو آن فی ٹن تک پہنچ گئیں۔ بھارت میں روئی کی قیمتیں معمولی کمی بیشی کے ساتھ 34 ہزار 103 روپے فی کینڈی تک مستحکم رہیں جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے اسپاٹ ریٹ 200 روپے فی من اضافے کے ساتھ جاری سیزن کی بلند ترین سطح 5 ہزار 550 روپے فی من تک پہنچ گئے۔
احسان الحق نے بتایا کہ پی سی جی اے کی جانب سے جاری ہونے والے کاٹن ایئر 2015-16 کے کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار کے حتمی اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں اس سال کے دوران کپاس کی 97 لاکھ 68 ہزار 443 روئی کی بیلز کے برابر پھٹی پیدا ہوئی ہے جو پچھلی دو دہائیوں میں پاکستان میں کپاس کی کم ترین سالانہ پیداوار ہے جس کی بڑی وجہ پنجاب میں پیدا ہونے والے نامناسب موسمی حالات ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ سال کے دوران پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں پچھلے سال کے مقابلے میں 34 فیصد جبکہ صرف پنجاب میں کپاس کی پیداوار میں ریکارڈ 45 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس سے پاکستانی معیشت کمزور ہونے کے ساتھ ساتھ کسانوں کو بھی اربوں روپے کا مالیاتی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت جہاں قبل ازیں کاٹن ایئر 2015-16 کے دوران 3کروڑ 80 لاکھ روئی کی بیلز کی پیداوار کی توقع کی جا رہی تھی وہاں اب صرف 3کروڑ 15 لاکھ بیلز پیدا ہونے کی اطلاعات آ رہی ہیں جبکہ یونائیٹڈ اسٹیٹس ڈپارٹمنٹ آف ایگریکلچر (یو ایس ڈی اے) کاٹن ایئر 2016-17کی اپنی اولین رپورٹ 10 مئی کو جاری کر رہا ہے جس کے بعد پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں تیزی اور مندی کا واضح رجحان سامنے آ سکے گا۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ چین نے گزشتہ ہفتے کے دوران اپنے روئی کے ذخائر سے روئی فروخت کرنے کا اعلان کیا تھا اور چین کی جانب سے جاری ہونے والی پالیسی کے مطابق چین نے روئی کی قیمت فروخت 81 سے 82 سینٹ فی پاؤنڈ مقرر کی تھی جو کہ اوپن مارکیٹ کے مقابلے میں 10 سے12 سینٹ فی پاؤنڈ زیادہ تھی جسے چین کے روئی خریداروں نے قبول نہیں کیا جس کے باعث گزشتہ کاروباری ہفتے کے پہلے روز ہی پاکستان سمیت دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹیوں میں زبردست تیزی کا رجحان سامنے آیا ہے جبکہ اسی دوران امریکا، بھارت اور پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں غیر معمولی کمی بارے بھی رپورٹس منظر عام پر آنے کے باعث نیویارک کاٹن ایکسچینج میں روئی کی قیمتیں پچھلے 6ماہ کی بلند ترین سطح جبکہ پاکستان میں بھی گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتیں 100 سے 150 روپے فی من اضافے کے بعد کاٹن ایئر 2015-16ء کی بلند ترین سطح 5 ہزار 800 روپے فی من تک پہنچ گئیں ۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے ریکارڈ 3.20 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 71.65 سینٹ فی پاؤنڈ، مئی ڈلیوری روئی کے سودے 3.05 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 63.04 سینٹ فی پاؤنڈ تک پہنچ گئے جبکہ چین میں بھی روئی کی قیمتیں ریکارڈ 1 ہزار 325 یو آن فی ٹن اضافے کے ساتھ 12 ہزار 675 یو آن فی ٹن تک پہنچ گئیں۔ بھارت میں روئی کی قیمتیں معمولی کمی بیشی کے ساتھ 34 ہزار 103 روپے فی کینڈی تک مستحکم رہیں جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے اسپاٹ ریٹ 200 روپے فی من اضافے کے ساتھ جاری سیزن کی بلند ترین سطح 5 ہزار 550 روپے فی من تک پہنچ گئے۔
احسان الحق نے بتایا کہ پی سی جی اے کی جانب سے جاری ہونے والے کاٹن ایئر 2015-16 کے کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار کے حتمی اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں اس سال کے دوران کپاس کی 97 لاکھ 68 ہزار 443 روئی کی بیلز کے برابر پھٹی پیدا ہوئی ہے جو پچھلی دو دہائیوں میں پاکستان میں کپاس کی کم ترین سالانہ پیداوار ہے جس کی بڑی وجہ پنجاب میں پیدا ہونے والے نامناسب موسمی حالات ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ سال کے دوران پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں پچھلے سال کے مقابلے میں 34 فیصد جبکہ صرف پنجاب میں کپاس کی پیداوار میں ریکارڈ 45 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس سے پاکستانی معیشت کمزور ہونے کے ساتھ ساتھ کسانوں کو بھی اربوں روپے کا مالیاتی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت جہاں قبل ازیں کاٹن ایئر 2015-16 کے دوران 3کروڑ 80 لاکھ روئی کی بیلز کی پیداوار کی توقع کی جا رہی تھی وہاں اب صرف 3کروڑ 15 لاکھ بیلز پیدا ہونے کی اطلاعات آ رہی ہیں جبکہ یونائیٹڈ اسٹیٹس ڈپارٹمنٹ آف ایگریکلچر (یو ایس ڈی اے) کاٹن ایئر 2016-17کی اپنی اولین رپورٹ 10 مئی کو جاری کر رہا ہے جس کے بعد پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں تیزی اور مندی کا واضح رجحان سامنے آ سکے گا۔