لیہ میں زہریلی مٹھائی کھانے سے ہلاکتیں 27 ہوگئیں حلوائی کا غلطی سے زہر ملانے کا اعتراف
دکان میں کام کرنے والے ملازم نے دودھ پھاڑنے کے لیئے ٹاٹری کی جگہ زہر کی پُڑیا ڈال دی تھی، حلوائی کا پولیس کو بیان
کروڑ لعل عیسن میں زہریلی مٹھائی کھانے سے مزید 2 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جب کہ پولیس کا کہنا ہے کہ حلوائی نے دودھ میں غلطی سے ٹاٹری کی جگہ زہر کی پڑیا ڈال دینے کا اعتراف کرلیا ہے۔
گزشتہ ہفتے لیہ کے نواحی علاقے کروڑ لعل عیسن میں شاہد نامی شخص نے بیٹے کی پیدائش پر اپنے قریبی رشتے داروں کو دعوت پر مدعو کیا تھا اور شاہد مبارکباد دینے آنے والوں کا منہ میٹھا کروارہا تھا، لڈو کھانے کے بعد 70 سے زائد افراد کی حالت غیر ہوگئی جنہیں لیہ، ملتان اور فیصل آباد کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا جہاں اب تک 27 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جب کہ 30 سے زائد اب بھی زیر علاج ہیں، آج جاں بحق ہونے والوں میں 4 سالہ عبداللہ اور4 بچوں کا باپ غلام غازی شامل ہیں۔
جاں بحق افراد کے خون کے تجزیئے سے ڈاکٹروں کو پتہ چلا ہے کہ ان لوگوں کی اموات سیلفو لائل نامی کیمیکل سے ہوئی ہے جو کہ زرعی زمین میں خود رو پودوں کو تلف کرنے کے لیئے استعمال ہوتا ہے، اس کیمیکل پر ملک میں پابندی عائد ہے تاہم اس کے باوجود یہ ادویہ کی دکانوں پر کھلے عام دستیاب ہوتی ہے۔ ڈاکٹروں کے پاس اس زہر کے خلاف کوئی موثر دوا نہیں ہے جس کی وجہ سے علاج معالجے کے باوجود زہر خورانی کا شکار لوگوں کی حالت نہیں سنبھل رہی، یہ صورت حال دیکھتے ہوئے 12 سے زائد مریضوں کو ان کے لواحقین علاج ادھورا چھوڑ کر اپنے گھر واپس لے گئے ہیں۔
میڈیا میں صورت حال سامنے آنے کے 4 روز بعد پنجاب حکومت خواب غفلت سے جاگی ہے اور صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین گزشتہ رات لیہ پہنچے ہیں جب کہ ڈائرکٹر پنجاب فوڈ اتھارٹی عائشہ ممتاز نے روایتی انداز میں دکانوں اور اسپتالوں میں چھاپے مارنے شروع کردیئے ہیں۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ جس دکان سے مٹھائی خریدی گئی تھی اس کا مالک طارق ، بھائی خالد اور شاگرد حامد 3 روز سے حراست میں ہیں، طارق نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس کی دکان کے برابر میں واقع زرعی ادویات کی دکان کی مرمت کی جارہی تھی جس کی وجہ سے زرعی ادویات کی بڑی مقدار اس کی دکان میں رکھی گئی تھی، اسی دوران حامد نے دودھ کو پھاڑنے سے ٹارٹی کی جگہ سیلفولائن زہر کی پڑیا دودھ میں ڈال دی تھی۔
گزشتہ ہفتے لیہ کے نواحی علاقے کروڑ لعل عیسن میں شاہد نامی شخص نے بیٹے کی پیدائش پر اپنے قریبی رشتے داروں کو دعوت پر مدعو کیا تھا اور شاہد مبارکباد دینے آنے والوں کا منہ میٹھا کروارہا تھا، لڈو کھانے کے بعد 70 سے زائد افراد کی حالت غیر ہوگئی جنہیں لیہ، ملتان اور فیصل آباد کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا جہاں اب تک 27 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جب کہ 30 سے زائد اب بھی زیر علاج ہیں، آج جاں بحق ہونے والوں میں 4 سالہ عبداللہ اور4 بچوں کا باپ غلام غازی شامل ہیں۔
جاں بحق افراد کے خون کے تجزیئے سے ڈاکٹروں کو پتہ چلا ہے کہ ان لوگوں کی اموات سیلفو لائل نامی کیمیکل سے ہوئی ہے جو کہ زرعی زمین میں خود رو پودوں کو تلف کرنے کے لیئے استعمال ہوتا ہے، اس کیمیکل پر ملک میں پابندی عائد ہے تاہم اس کے باوجود یہ ادویہ کی دکانوں پر کھلے عام دستیاب ہوتی ہے۔ ڈاکٹروں کے پاس اس زہر کے خلاف کوئی موثر دوا نہیں ہے جس کی وجہ سے علاج معالجے کے باوجود زہر خورانی کا شکار لوگوں کی حالت نہیں سنبھل رہی، یہ صورت حال دیکھتے ہوئے 12 سے زائد مریضوں کو ان کے لواحقین علاج ادھورا چھوڑ کر اپنے گھر واپس لے گئے ہیں۔
میڈیا میں صورت حال سامنے آنے کے 4 روز بعد پنجاب حکومت خواب غفلت سے جاگی ہے اور صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین گزشتہ رات لیہ پہنچے ہیں جب کہ ڈائرکٹر پنجاب فوڈ اتھارٹی عائشہ ممتاز نے روایتی انداز میں دکانوں اور اسپتالوں میں چھاپے مارنے شروع کردیئے ہیں۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ جس دکان سے مٹھائی خریدی گئی تھی اس کا مالک طارق ، بھائی خالد اور شاگرد حامد 3 روز سے حراست میں ہیں، طارق نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس کی دکان کے برابر میں واقع زرعی ادویات کی دکان کی مرمت کی جارہی تھی جس کی وجہ سے زرعی ادویات کی بڑی مقدار اس کی دکان میں رکھی گئی تھی، اسی دوران حامد نے دودھ کو پھاڑنے سے ٹارٹی کی جگہ سیلفولائن زہر کی پڑیا دودھ میں ڈال دی تھی۔