پاناما لیکس کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں نے 2 مئی کو مشترکہ اجلاس طلب کرلیا

پیپلزپارٹی اورتحریک انصاف نے جوڈیشل کمیشن کیلئے حکومتی ٹی او آرز مسترد کردیئے۔

پیپلزپارٹی اورتحریک انصاف نے جوڈیشل کمیشن کیلئے حکومتی ٹی او آرز مسترد کردیئے۔ فوٹو؛ فائل

اپوزیشن جماعت پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے حکومت کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے متعلق طے کردہ ٹرمز آف ریفرنس مسترد کردیئے جب کہ 2 مئی کو مشترکہ اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے۔



ایکسپریس نیوز کے مطابق تحریک انصاف کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے ملاقات کی جس میں پاناما لیکس سے متعلق حکومت کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان کو لکھے گئے خط کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے پانامالیکس کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن پر اعتماد میں نہ لئے جانے پر تشویش کا اظہار کیا۔



بعدازاں مشترکہ پریس بریفنگ کے دوران اپوزیشن لیڈر خورشید کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ ملک میں سب کا احتساب ہونا چاہیئے، اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس 2 مئی کو اعتزاز احسن کے گھر پر طلب کرلیا گیا ہے جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا اور سپریم کورٹ بار کے ممبران اور دیگر جماعتوں کے رہنماؤں کو بھی مدعو کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے چیف جسٹس آف پاکستان کو لکھا گیا خط بے مقصد ہے، جوڈیشل کمیشن کے لئے ہماری مشاورت کے بغیر ٹی او آرز بھیجے جنہیں دیکھ کر شکوک و شبہات میں اضافہ ہوا ہمیں حکومتی ٹی او آرز قبول نہیں ، پانامالیکس کا فرانزک آڈٹ ہونا چاہیئے اور سب سے پہلے وزیراعظم اور ان کے خاندان کا احتساب ہونا چاہیئے۔



تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت بااختیار کمیشن بنانا چاہتی ہے تو تمام جماعتوں کو ایک ساتھ بٹھا کر ٹی او آرز طے کرے، اپوزیشن کی بیشتر جماعتوں نے حکومتی ٹی او آرز کو مسترد کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے عوام نے ہر جمہوری تحریک میں اپنا کردار ادا کیا اسی لئے تحریک انصاف سندھ جارہی ہے جہاں صرف کرپشن کے ایجنڈے پر بات ہوگی۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو سے براہ راست کوئی بات نہیں ہوئی بلکہ کسی دوست کے ذریعے سے اپنے جذبات پہنچائے ہیں۔



تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی سے ملاقات سے قبل پارلیمنٹ میں اپنے چیمبر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جس طرح پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کا قیام اپوزیشن جماعتوں کا متفقہ مطالبہ تھا بالکل اسی طرح سب سے پہلے وزیراعظم نوازشریف اور ان کے اہلخانہ کا احتساب بھی تمام سیاسی جماعتوں کا متفقہ مطالبہ ہے جب کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کی خواہش کے عین مطابق جوڈیشل کمیشن کے لئے خط لکھا گیا ہے لیکن ایسا نہیں کیا گیا کیونکہ حکومت کی جانب سے کمیشن کو 1947 سے آج تک ملک میں کی گئی کرپشن کی تحقیقات کے لئے کہا گیا ہے جو کسی صورت قبول نہیں، اگر کمیشن نے 1947 سے انکوائری کا آغاز کیا تو یہ تحقیقات 100 سال میں بھی مکمل نہیں ہوں گی۔




خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ 1947 سے کرپشن کی تحقیقات میں ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن اس کے لئے علیحدہ کمیشن بنایا جائے، نواز شریف اس ملک کے سب سے بڑے سربراہ ہیں اس لئے چیف جسٹس کی سربراہی میں بننے والا کمیشن صرف وزیراعظم اور ان کے اہلخانہ کا احتساب کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اپنے اوراہلخانہ کے اثاثےغلط ظاہر کرنے پر نااہل ہو سکتے ہیں، یہ سمجھ نہیں آرہا کہ وزیراعظم کی جانب سے جلسوں کا اعلان پیپلز پارٹی یا تحریک انصاف کے خلاف ہے یا پھر وہ خود اپنے خلاف جلسے کریں گے، ہم نے پاناما لیکس کے حوالے سے 2 مئی کو اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کا مشترکہ اجلاس بھی طلب کیا ہے جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا، اگر حکومت نے انکوائری کمیشن کے حوالے سے ہماری شرائط قبول نہ کیں تو پھر آل پارٹیز کانفرنس بھی بلائی جا سکتی ہے۔





دوسری جانب اسلام آباد میں ایم کیوایم کے وفد نے ڈاکٹر فاروق ستار کی قیادت میں پیپلزپارٹی کے وفد سے ملاقات کی جس کے بعد اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور چوہدری اعتزاز احسن کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے وفد نے ہماری باتوں کو غور سے سنا اور اس دوران جو ہمارے معاملات ہیں ہم نے اس پر بھی توجہ دلائی۔ انہوں نے کہا کہ ہم بے امنی اور جرائم کا خاتمہ چاہتے ہیں لیکن ہمارے کارکنوں کو لاپتا کیا جارہا ہے، مارچ سے ہمارے کارکنوں کی گمشدگی کی نئی لہر سامنے آئی ہے، 170 کارکن جبری لاپتا کیے گئے ہیں، یہ انسانی حقوق کی پامالی ہے، سیاسی برادری کو ہمارے معاملات پر بھی توجہ دینی چاہے۔



ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے وفد سے پاناما لیکس پر بھی بات ہوئی، اس معاملے کو قومی مشاورت سے حل کیا جائے اور فوری طور پر قومی مشاورت کا عمل شروع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بلا امتیاز احتساب ایم کیوایم کی بنیادی پالیسی ہے اس لیے ملک میں سب کا بلا امتیاز احتساب ہونا چاہیے، ایم کیوایم نے سب سے زیادہ کرپشن کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور پاناما لیکس کے انکشافات انتہائی اہم ہیں اس حوالے سے کمیشن کا معاملہ ٹی او آرز پر رکا ہوا ہے لہٰذا اس معاملے پر قومی مشاورت سے راستہ نہ نکالا گیا تو عدم استحکام بڑھنے کا خدشہ ہے جس سے ملک کو نقصان ہوگا۔



اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اور پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ اچھے ماحول میں بات چیت ہوئی جس میں متحدہ کے مسائل پر بھی بات کی گئی، ایم کیوایم نے اپنے مسائل اور کراچی کے حالات تفصیل سے بیان کیے۔ انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کمیشن پر انٹرنیشنل فارنزک آڈٹ کمپنی کی خدمات لینے پر ہمارا اتفاق ہے لیکن نوازشریف نے اپنے احتساب کے لیے خود ہی اپنے لوگوں سے مشاورت کے بعد ٹرمز آف ریفرنس بنادیئے جو ہمیں منظور نہیں کیونکہ قانون اپوزیشن کی مشاورت سے بننا چاہیے۔



اعتزاز احسن نے کہا کہ دھاندلی کمیشن کے لیے آرڈیننس پاس کیا گیا تھا، قانون کے لیے حکومت اور اپوزیشن نے ایک ایک لفظ پر اتفاق رائے کیا تھا اور ہم سوچ رہے تھے کہ اس بار بھی یہی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نئے خصوصی قانون کے تحت کمیشن چاہتے ہیں اور نئے قانون کے تحت ہی ٹی او آرز بنائے جائیں۔



 
Load Next Story