اقوام متحدہ نے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کا دعویٰ ملکیت مسترد کردیا

گولان کی پہاڑیاں متنازع ہیں جس پر 1981 کی قرارداد موجود ہے، سیکیورٹی کونسل کے تمام ارکان کا اتفاق

گولان کی پہاڑیاں متنازع ہیں جس پر 1981 کی قرارداد موجود ہے، سیکیورٹی کونسل کے تمام ارکان کا اتفاق۔ فوٹو:فائل

اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے متنازع گولان کی پہاڑیوں پر ملکیت کا دعویٰ مسترد کردیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی 15 رکنی سیکیورٹی کونسل کے ارکان نے اسرائیل اور مصر کے درمیان واقع گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کا دعویٰ ملکیت مسترد کردیا جب کہ تمام ارکان نے اتفاق کیا ہے کہ گولان کی پہاڑیوں کی متنازع حیثیت برقرار رہے گی جس پر اسرائیل نے 1967 میں قبضہ کرلیا تھا۔


سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کی صدارت چین کے سفیر لیو جی نے کی جن کا کہنا تھا کہ 1981 کی قرارداد میں گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی قوانین کے نفاذ، انتظامی حیثیت اور حدود بندی کو کالعدم قرار دیا جاچکا ہے اور یہ متنازع پہاڑیاں ہیں جس کی حیثیت برقرار رہے گی۔ ارکان نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے اس بیان پر شدید تحفظات کا اظہار کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ گولان کی پہاڑیاں ہمیشہ اسرائیل کے قبضے میں رہیں گی۔

دوسری جانب اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینن نے سیکیورٹی کونسل کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی کونسل کا گولان کی پہاڑیوں پر اجلاس بلانا مشرق وسطیٰ کی صورتحال سے توجہ ہٹانے کے مترادف ہے جہاں ہزاروں لوگ مارے جاچکے ہیں جب کہ اب بھی لاکھوں لوگ پناہ گزینوں کی طرح زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ بعض مفاد پرست افراد سیکیورٹی کونسل کو اسرائیل پر بلاجواز تنقید کرنے کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔
Load Next Story