آم کے باغات پر قبضے ایکسپورٹرز نے وفاقی حکومت سے مدد مانگ لی

وفاقی حکومت سے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے قبضہ گیر عناصر کے خلاف سخت ایکشن کی درخواست کی گئی ہے

وفاقی حکومت سے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے قبضہ گیر عناصر کے خلاف سخت ایکشن کی درخواست کی گئی ہے فوٹو: فائل

آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز اینڈ امپورٹرز ایسوسی ایشن نے سندھ میں آم کے باغات پر سیاسی عناصر کے قبضے کے خلاف وزارت تجارت کے ماتحت ادارے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی وساطت سے وفاقی حکومت سے مدد طلب کرلی ہے۔

ایسوسی ایشن کے چیئرمین وحید احمد کی جانب سے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سربراہ ایس ایم منیر کو ارسال کردہ ہنگامی خط کے ذریعے سندھ میں آم کے باغات پر اسلحے کے زور پرغیرقانونی قبضے کی کارروائی کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے اسے ملکی تجارت بالخصوص برآمدات کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے قبضہ گیر عناصر کے خلاف سخت ایکشن کی درخواست کی گئی ہے۔


متاثرہ ایکسپورٹ فرم نے کور کمانڈر کراچی سمیت تحقیقاتی ایجنسیوں اور حساس اداروں کو بھی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے قبضہ مافیا کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کی اپیل کی ہے۔ ایسوسی ایشن کی جانب سے ایس ایم منیر کو ارسال کردہ خط میں ملک کی سرفہرست ایکسپورٹ کمپنی کو ہراساں کرکے آم کے باغ کے قانونی معاہدے سے بے دخل کرنے کے لیے سیاسی اثرورسوخ اور دباؤ کی نشاندہی کی گئی ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ آم اور آم کا گودا اور دیگر پھل سبزیاں ایکسپورٹ کرنے والی ملک کی سرفہرست کمپنی نے میر پور خاص میں واقع آم کے باغ سے 2016سے 2020تک پیداوار حاصل کرنے کے لیے باغ کے مالک اکبر رند اور بابر رند سے قانونی معاہدہ طے کیا جس کے تحت باغ کے مالکان کو 2013سے 2014تک 3کروڑ 90لاکھ روپے کی ادائیگیاں کی گئیں تاہم باغ کے مالکان نے تین سال تک رقم وصول کرنے کے باوجود معاہدے پر عمل درآمد اور ایکسپورٹ کمپنی کے ورکرز کو باغ سے پیداوار جمع کرنے سے روک دیا۔

مسلح افراد نے باغ پر دھاوا بول کر کمپنی کے ورکرز کو ہراسا ں کیا۔ اس غیرقانونی کام کے لیے قبضہ گیر عناصر کو مقامی انتظامیہ اور پولیس کی معاونت حاصل ہے ۔وحید احمد کے مطابق اس طرز کی غیرقانونی کارروائیوں کیلیے سیاسی جماعتوں کا نام استعمال کرنے والے عناصر ملکی معیشت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
Load Next Story